data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

یروشلم: اسرائیل نے کورونا وبا کے بعد پہلی بار مسجد اقصیٰ کو غیر معینہ مدت تک کے لیے مکمل طور پر بند کردیا ہے جس کے باعث آج مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ بھی نہیں ہوسکی۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی “وفا” کے مطابق صیہونی فورسز نے فجر کی نماز کے بعد مسجد پر دھاوا بولا اور وہاں موجود نمازیوں کو زبردستی نکال دیا۔ اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ کے تمام دروازے بند کردیے اور کسی کو اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔

اسرائیل کی جانب سے مسجد اقصیٰ کی بندش ایران پر حملے کے چند گھنٹوں بعد کی گئی جبکہ مغربی کنارے میں مکمل لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا ہے۔

اسلامی وقف کے بین الاقوامی امور، سیاحت اور سفارتکاری کے ڈائریکٹر عون بزباز نے مڈل ایسٹ آئی کو بتایا کہ اسرائیل نے ایران کے ساتھ کشیدگی کو مسجد اقصیٰ کا مزید کنٹرول حاصل کرنے کیلیے استعمال کیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ یہ بندش عوام کی حفاظت کے لیے ہے لیکن صرف وقف کے ملازمین کو مسجد میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔

واضح رہے کہ مسجد اقصیٰ کی بندش اور نمازیوں پر پابندی مذہبی آزادی کے بنیادی حق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

اقوام متحدہ نے رپورٹ میں اسرائیلی قیادت پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کردیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیویارک: اقوام متحدہ نے پہلی بار اپنی باضابطہ رپورٹ میں غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کو نسل کشی قرار دے دیا۔

اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن کی 72 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں منظم انداز میں قتلِ عام کیا، انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں، فلسطینیوں کو جبری بے دخل کیا اور حتیٰ کہ ایک فَرٹیلیٹی کلینک کو بھی تباہ کیا۔

رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی افواج گھروں، شیلٹرز اور محفوظ مقامات پر بمباری کر رہی ہیں، جس میں نصف سے زائد جاں بحق افراد خواتین، بچے اور بزرگ ہیں۔

رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں نہ صرف نسل کشی کی بلکہ دانستہ طور پر وہاں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے کی کوشش بھی کی، اسرائیلی حکام اور فوج فلسطینی عوام کو جزوی یا مکمل طور پر ختم کرنے کے ارادے سے نسل کشی کر رہے ہیں۔

کمیشن کی سربراہ ناوی پیلی نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو، صدر اور سابق وزیر دفاع یواف گیلانٹ کے بیانات واضح شواہد فراہم کرتے ہیں کہ یہ اقدامات ریاستی پالیسی کے تحت کیے گئے، اس لیے اسرائیل کو اس نسل کشی کا براہِ راست ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔

دوسری جانب اسرائیل نے کمیشن کی تحقیقات کے آغاز سے ہی بائیکاٹ کیا تھا اور اب رپورٹ سامنے آنے کے بعد اسے ’’جھوٹا اور توہین آمیز‘‘ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 64 ہزار 905 سے تجاوز کر گئی ہے جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ پر اسرائیلی بمباری: مسجد، اسپتال اور رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر، 83 فلسطینی شہید
  • قومی شاہراہوں کی بندش سے جموں میں سیب کے تاجروں کو بھاری نقصان
  • اسرائیل کو امریکا کی پشت پناہی حاصل ہے: منعم ظفر
  • مظفرآباد، مرکزی جامع مسجد میں عظیم الشان سیرت النبیؐ کانفرنس
  • قال اللہ تعالیٰ  و  قال رسول اللہ ﷺ
  • اسپین نے اسرائیل سے 825 ملین ڈالر کا اسلحہ معاہدہ منسوخ کردیا
  • اقوام متحدہ نے رپورٹ میں اسرائیلی قیادت پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کردیا
  • کابینہ ڈویژن نے نیا توشہ خانہ ریکارڈ جاری کردیا ،تحائف کی مکمل فہرست سب نیوز پر دستیاب
  • قطر اور دیگر ممالک نے اسرائیل کو تنہا کردیا، نیتن یاہو کا اعتراف
  • عرب اسلامی سربراہی ہنگامی اجلاس کا اعلامیہ جاری: اسرائیل کے خلاف قطرکو جوابی اقدامات کیلئےتعاون کی یقین دہانی