بھارت کی پاکستان کیلیے آئی ایم ایف فنڈنگ رکوانے کی ایک اور کوشش
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت نے ایک مرتبہ پھر پاکستان کے لیے آئی ایم ایف فنڈنگ رکوانے کی کوشش کی، تاہم یہ کوشش ناکام رہی اور پاکستان کے لیے 700 ملین ڈالر کی منظوری دے دی گئی۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ گزشتہ روز آئی ایم ایف بورڈ اجلاس کے دوران بھارتی نمائندے نے اجلاس روکنے کی کوشش کی لیکن بھارت کی مداخلت کے باوجود ورلڈ بینک کے ووٹ کی مدد سے آئی ایف سی نے پاکستان کے لیے فنانسنگ منظور کی۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ مالی سال میں پالیسی ریٹ سنگل ڈیجٹ میں آنے کی امید ہے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو رہا ہے، پورے سال یہ شور مچتا رہا کہ منی بجٹ آنے والا ہے لیکن ہم نے ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا، بلکہ معاشی استحکام کے لیے توانائی اور ریاستی اداروں (SOEs) میں اصلاحات کی ہیں۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ اگرچہ رواں مالی سال میں نجکاری کے شعبے میں کامیابی حاصل نہیں ہو سکی، لیکن اگلے مالی سال کے دوران اس میں بہتری لائی جائے گی، تنخواہ دار طبقے پر بوجھ کم کیا گیا ہے اور تعمیراتی شعبے میں ٹرانزیکشن ٹیکسز میں کمی کی گئی ہے۔
زرعی ٹیکس سے متعلق انہوں نے کہا کہ یہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہمارا بینچ مارک تھا، وزیراعظم کی ہدایت پر ہم نے زرعی ٹیکس پر مؤقف واضح کیا اور خوشی کی بات ہے کہ آئی ایم ایف نے ہماری بات مان لی، رواں مالی سال کے دوران برآمدات میں 7.
سیکرٹری تجارت کے مطابق، گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں رواں مالی سال کے 11 ماہ میں برآمدات 30 ارب ڈالر کی سطح تک پہنچ گئی ہیں، جو گذشتہ مالی سال کی 29 ارب ڈالر کی برآمدات سے زیادہ ہے۔
اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے بھی تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال 7100 ارب روپے کے ٹیکس گیپ کی نشاندہی ہوئی ہے۔ پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب 8 فیصد سے بڑھا کر 10.5 فیصد تک لایا گیا ہے، جو اب بھی عالمی معیار سے کم ہے۔ بھارت نے اپنا ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب 13.4 فیصد سے بڑھا کر 18.5 فیصد تک پہنچا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صرف 5 فیصد افراد ٹیکس دیتے ہیں، اور مینوفیکچرنگ سیکٹر سے 3100 ارب روپے کا ٹیکس حاصل نہیں ہو رہا۔ انہوں نے بتایا کہ چاغی کے سرحدی علاقے سے اسمگلنگ ہو رہی ہے جس سے ہر سال تقریباً 500 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے اسکریپ سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اسکریپ کے نام پر غیر معیاری میٹریل منگوایا جا رہا تھا، جس پر پابندیاں لگائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹ فسیلیٹیشن اسکیم کے بعد سے کئی مسائل پیدا ہوئے ہیں اور ہمارے تجارتی معیارات کو بین الاقوامی سطح کے مطابق بنانا ضروری ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال مالی سال کے آئی ایم ایف کے لیے
پڑھیں:
بھارت نے متعدد بار ٹرمپ سے رابطہ کر کے مؤقف سے پیچھے ہٹانے کی کوشش کی، بلاول بھٹو
پاکستانی سفارتی مشن کے سربراہ اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے جنگ بندی کے بعد اور ہمارے دورے کے دوران بھارت نے متعدد بار ٹرمپ سے رابطہ کر کے انہیں اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹانے کی کوشش کی مگر وہ ناکام رہا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایگمونٹ رائیل انسٹیٹیوٹ برسلز میں خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا یورپ کا دورہ مکمل ہوگیا، ہم نے پارلیمان اور تھنک ٹینکس سے انگیچ کیا اور پاکستان کے امن کے پیغام کو پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے سندھو اور کشمیر پر حملہ جبکہ دہشت گردی کے نام پر پاکستان پر حملہ کیا، اس کے جواب میں ہم سندھو اور کشمیر کا مسئلہ عالمی سطح پر اٹھا رہے ہیں اور ابھی تک ہمیں بہت اچھا رسپانس
ابھی تک بہت اچھا رسپانس ملا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ امریکا، اقوام متحدہ میں اچھا رسپانس ملا، اقوام متحدہ میں دہشت گردی کے حوالے سے کمیٹی کی ذمہ داری پاکستان کو دی گئی ہے، یہ وزیراعظم اور اُن کی ٹیم کی بڑی کامیابی ہے جبکہ بھارت کو منہ توڑ جواب ملا کیونکہ وہ پاکستان کو دہشت گرد ریاست قرار دے رہا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ جنگ بندی اور ہمارا دورہ شروع ہونے کے بعد بھارت نے مسلسل کوشش کی کہ وہ ٹرمپ کو اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹوائیں مگر امریکی صدر نے اُن کی بات نہیں سنی، ہم اُن کے شکر گزار ہیں کہ وہ آج بھی امن کے ساتھ ہی کھڑے ہیں۔
بلاول نے کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ نے بھی گزشتہ روز اس بات کا اعادہ کیا کہ ٹرمپ مسئلہ کشمیر کو حل کروانا چاہتے ہیں، امریکی فوج کے اعلیٰ عہدیدار نے اپنی پارلیمان سے خطاب میں پاکستان کو اپنا دیرینہ ساتھی قرار دیا ہے اور واضح کیا کہ پاکستان دہشت گرد ملک نہیں بلکہ انسداد دہشت گردی میں امریکا کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔
سفارتی مشن کے سربراہ نے کہا کہ ہم ابھی بھی امن اور مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں، کشمیر کا مسئلہ تقسیم کے ساتھ شروع ہوا تھا، برطانیہ نے یہ مسئلہ ہمارے لیے چھوڑا اور آج اس کی وجہ سے دونوں ممالک جنگ کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم یہاں یورپی یونین میں ہیں جہاں عالمی قوانین اور ان پر عملدرآمد کے حوالے سے اقدامات ہوتے ہیں، ہمیں یہاں سے بھی بہت اچھا رسپانس ملا ہے۔
سفارتی مشن کے سربراہ نے کہا کہ کوشش ہے کہ پاکستان کا مقدمہ عالمی سطح پر لڑیں، کشمیر اور سندھو کا معاملہ عالمی سطح پر اجاگر کریں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے اسلامو فوبیا کے نام پر ایک بیانیہ اور جھوٹی کہانیاں گڑھی جارہی ہیں اور ہم ان سازشوں کو عالمی سطح پر بے نقاب کریں گے۔