ایرانی حملے میں اسرائیلی فوجی ہیڈکوارٹر کریا کی عمارت نشانہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
ایرانی حملے میں اسرائیلی فوجی ہیڈکوارٹر کریا کی عمارت نشانہ بنی ہے۔ غیرملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کریا ہیڈکوارٹر میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو فوجی بریفنگز لیتے رہے ہیں۔ اسرائیلی صحافی ایلون مزراہی نے سوشل میڈیا پر کہا ہے کہ ایرانی حملے میں تل ابیب میں واقع اسرائیلی فوجی ہیڈکوارٹر کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ ایران نے اسرائیل پر جوابی حملے میں 200 سے زائد میزائل داغے جس سے کئی عمارتیں مکمل تباہ ہوگئیں جبکہ 4 اسرائیلی ہلاک اور 60 سے زیادہ زخمی ہوئے۔
تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس میں بیلسٹک میزائل فائر کیے گئے جن میں عمارتوں سمیت 7 مقامات کو نشانہ بنایا گیا جس سے 9 عمارتیں مکمل تباہ ہوگئیں اور سیکڑوں اپارٹمنٹس کو بھی نقصان پہنچا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
عراق پر اسرائیلی حملے کی وارننگ کے بعد دفاعی اقدامات کا آغاز
سیکیورٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صیہونی حکومت کا دعویٰ ہے کہ عراق ایرانی سرگرمیوں کا ایک نمایاں مرکز ہے اور بغداد حزب اللہ لبنان کے لیے ایک اسٹریٹجک گہرائی ہے اور مستقبل میں کسی بھی علاقائی محاذ آرائی میں عراق بنیادی کردار ادا کر سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ باخبر عراقی ذرائع کا کہنا ہے کہ عراق پر اسرائیلی حملے کے امکانات بڑھ گئے ہیں، اور اس بارے میں سنگین انتباہات کے حوالے سے ملک کے وزیراعظم کو سیکورٹی رپورٹ پہنچا دی گئی ہے۔ عراقی پارلیمنٹ میں سیکورٹی اور دفاعی کمیشن کے مطابق ملک کی انٹیلی جنس اور قومی سلامتی کے اداروں نے وزیراعظم اور عراقی مسلح افواج کے کمانڈر انچیف محمد شیاع السوڈانی کو ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی ہے، جس میں اس امکان کے بارے میں سنگین انتباہات ہیں کہ عراق نتن یاہو کی جارحیت کا اگلا نشانہ ہو سکتا ہے۔ المنار ٹی وی کے مطابق عراقی انٹیلی جنس کے اندازوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ تل ابیب خطے میں ایک نیا محاذ کھولنے پر غور کر رہا ہے اور حالیہ علاقائی تبدیلیوں کی روشنی میں عراق اس کے لیے نمایاں آپشنز میں سے ایک ہے۔
سیکیورٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صیہونی حکومت کا دعویٰ ہے کہ عراق ایرانی سرگرمیوں کا ایک نمایاں مرکز ہے اور بغداد حزب اللہ لبنان کے لیے ایک اسٹریٹجک گہرائی ہے اور مستقبل میں کسی بھی علاقائی محاذ آرائی میں عراق بنیادی کردار ادا کر سکتا ہے۔ ان انتباہات کے ساتھ ہی عراقی حکومت نے ایک نیا فضائی دفاعی نظام بنانے کے لیے آپریشنل اقدامات شروع کر دیئے ہیں، جو ملک کی فضائی حدود کی کسی بھی ممکنہ خلاف ورزی کا مقابلہ کرنے اور اپنی سرزمین کو بیرونی خطرات سے بچانے کے لیے دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔