تہران کے مہرآباد ایئرپورٹ پر حملہ، زوردار دھماکہ اور آگ بھڑک اٹھی
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
تہران کے معروف مہرآباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر آج صبح ایک زوردار دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں ایئرپورٹ کے بعض حصوں میں آگ بھڑک اٹھی۔
بین الاقوامی میڈیا اور ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایئرپورٹ کے قریب موجود ایئر فورس ہینگر کو دو پروجیکٹائلز سے نشانہ بنایا گیا، جس کے بعد پورے علاقے میں سنہری دھوئیں کے بلند ستون دیکھے گئے۔
دھماکوں کی آوازیں دور دور تک سنی گئیں، جبکہ سیکیورٹی اور ریسکیو ادارے فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔
ایرانی خبررساں ادارے فارس نیوز کے مطابق یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا جب اسرائیل اور ایران کے درمیان شدید کشیدگی جاری ہے اور دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پر فضائی حملے کیے جا رہے ہیں۔
حالیہ دنوں میں ایران نے اسرائیلی اہداف کو نشانہ بنایا جبکہ اسرائیل نے تہران سمیت کئی شہروں میں رہائشی اور فوجی تنصیبات پر حملے کیے۔ اس تازہ واقعے کے تناظر میں مہرآباد ایئرپورٹ کو نشانہ بنایا جانا کشیدگی کی ایک نئی سطح کو ظاہر کرتا ہے۔
تاحال ایرانی حکام کی جانب سے ہلاکتوں یا نقصانات کی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں تاہم مہرآباد جیسے حساس مقام پر حملے کو انتہائی خطرناک پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
ایئرپورٹ کی فضائی سرگرمیوں کو جزوی طور پر معطل کر دیا گیا ہے اور علاقے میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔ واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
پہلگام حملے کے دہشت گرد پاکستانی نہیں بھارتی تھے، سابق وزیر داخلہ چدمبرم کا تہلکہ خیز انکشاف
بھارت کے سابق وزیر داخلہ پی چدمبرم نے پہلگام حملے کے حوالے سے تہلکہ خیز انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت موجود نہیں، بلکہ حملہ آور دراصل بھارتی شہری تھے جنہوں نے بھارت کے اندر ہی دہشتگردی کی تربیت حاصل کی۔
پی چدمبرم نے بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ حکومت بغیر کسی ثبوت کے یہ فرض کیوں کر رہی ہے کہ حملہ آور پاکستان سے آئے تھے؟ اگر ایسا ہے تو ثبوت کیوں نہیں پیش کیے گئے؟ انہوں نے کہا کہ اب تک نہ تو حملہ آوروں کو شناخت کیا گیا اور نہ ہی کوئی واضح گرفتاری سامنے آئی۔
مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی علاقے پہلگام میں اپریل 2025 میں ہونے والے اس حملے میں 26 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے، جس کے بعد بھارت نے ’آپریشن سندور‘ کے نام سے جوابی کارروائی کا آغاز کیا، لیکن تین ماہ گزرنے کے باوجود تحقیقات مکمل نہ ہو سکیں۔
چدمبرم کے انکشاف کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے الزامات پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان نے نہ صرف اس حملے کی شدید مذمت کی تھی بلکہ شفاف اور مشترکہ تحقیقات کے لیے تعاون کی بھی پیشکش کی تھی۔