ایران کا اسرائیل پر حملے تیز کرنے کا اعلان، دفاع کرنے والے ممالک کو بھی نشانہ بنانے کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
ایران کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے جمعے کو امریکی نشریاتی ادارے کو بتایا ہے کہ ایران اسرائیل پر اپنے حملے تیز کرے گا اور جو بھی ملک اسرائیل کے دفاع کی کوشش کرے گا اُس کے فوجی اڈوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔
ایرانی عہدیدار نے کہا کہ ایران کو بین الاقوامی قانون کے تحت اس جارحانہ حکومت کے خلاف فیصلہ کن جواب دینے کا حق حاصل ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ جو بھی ملک ایران کی کارروائیوں کے خلاف اسرائیل کا دفاع کرے گا اُس ملک کے فوجی اڈے ایران کے اگلے اہداف ہوں گے۔
یہ پڑھیں: ایران کا اسرائیل پر چوتھا میزائل حملہ، 63 افراد زخمی، کئی عمارتیں تباہ
اس سے قبل جمعے کے روز امریکی اور اسرائیلی ذرائع نے امریکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ امریکی فوج نے ایران کی جانب سے اسرائیل پر داغے گئے میزائلوں کو روکنے میں مدد فراہم کی۔ اسرائیلی ذرائع نے انکشاف کیا کہ خطے کے دیگر ممالک نے بھی اسرائیلی فضائی دفاعی نظام کی حمایت کی۔
اس سے قبل ایران نے ہفتہ کی علی الصبح اسرائیل پر چوتھا بڑا میزائل حملہ کر دیا۔ تازہ حملے میں کئی میزائل داغے گئے جن میں سے ایک تل ابیب کے وسطی علاقے میں اپنے ہدف پر آن گرا۔ دھماکوں کی آوازیں تل ابیب اور یروشلم میں سنی گئیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسرائیل پر
پڑھیں:
پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی محکمہ دفاع نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے امریکی ساختہ ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے، جبکہ اس فیصلے پر آخری دستخط صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کرنے ہیں۔
امریکی میڈیا اور حکام کے مطابق پینٹاگون نے وائٹ ہاؤس کو رپورٹ کی ہے کہ یوکرین کو یہ میزائل دینے سے امریکا کے اپنے دفاعی ذخائر پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔ اس کے باوجود صدر ٹرمپ نے حال ہی میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ وہ یہ میزائل یوکرین کو دینے کے حق میں نہیں ہیں۔ صدر ٹرمپ نے اس ملاقات سے ایک روز قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بھی ٹیلیفونک گفتگو کی تھی جس میں پیوٹن نے خبردار کیا کہ ٹوماہاک میزائل ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ جیسے بڑے شہروں تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اور ان کی فراہمی امریکا روس تعلقات کو متاثر کر سکتی ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ ٹوماہاک کروز میزائل 1983 سے امریکی اسلحے کا حصہ ہیں۔ اپنی طویل رینج اور درستگی کے باعث یہ میزائل کئی بڑی عسکری کارروائیوں میں استعمال ہو چکے ہیں۔