ایران پر اسرائیلی حملہ بلاجواز اور خطرناک ہے، عمر عبداللہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
وزیراعلٰی نے روس یوکرین کشیدی کے برعکس ایران پر حملوں کی عالمی طاقتوں کیجانب سے پُراسرار خاموشی پر بھی سوال اٹھائے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے ایران پر اسرائیلی فضائی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں "بلاجواز" قرار دیتے ہوئے عالمی برادری کے خاموش رویے کی صورت میں دور رس منفی نتائج کا بھی انتباہ دیا۔ سرینگر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ جہاں تک میں جانتا ہوں، ایران نے اس طرح کے فوجی ردعمل کا جواز پیش کرنے کے لئے اسرائیل کو کسی بھی طرح سے نہیں اکسایا۔ عمر عبداللہ کے مطابق "یہ اسرائیل کی جانب سے یکطرفہ کارروائی تھی، جسے پیشگی حملے کے طور پر ظاہر کیا جا رہا ہے، لیکن حقیقت میں یہ جارحیت کی ایک بلا اشتعال کارروائی کے مترادف ہے"۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی کی جانب سے یہ ریمارکس جمعہ کی صبح اسرائیل کی جانب سے تہران سمیت دیگر شہروں پر کئے گئے ہوائی حملوں کے بعد سامنے آئے ہیں۔
اسرائیل کے ان حملوں میں مبینہ طور پر ایران کے جوہری ڈھانچے کو نشانہ بنایا گیا، جو ماہرین کے مطابق ایک ایسا اقدام ہے جس سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور وسیع تر علاقائی تنازعے کا خدشہ بھی پیدا ہوا ہے۔ عمر عبداللہ نے روس یوکرین کشیدی کے برعکس ایران پر حملوں کی عالمی طاقتوں کی جانب سے پُراسرار خاموشی پر بھی سوال اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ جب روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو عالمی سطح پر مذمت، تحریکیں اور پابندیاں لگیں لیکن جب اسرائیل ایران کو نشانہ بناتا ہے تو وہی طاقتیں خواہ وہ امریکہ ہوں، یورپ ہوں یا دیگر ممالک، خاموش ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ دوہرا معیار انتہائی پریشان کن ہے۔ درایں اثنا نماز جمعہ سے قبل خطبے میں میرواعظ کشمیر مولوی عمر فاروق نے بھی اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عمر عبداللہ کی جانب سے ایران پر
پڑھیں:
ایران کا امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات کے فیصلے پر ردعمل، عالمی امن کیلیے سنگین خطرہ قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران نے امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات شروع کرنے کے فیصلے کو دنیا کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ واشنگٹن کا یہ اقدام نہ صرف غیر ذمے دارانہ ہے بلکہ عالمی استحکام کے لیے براہِ راست خطرہ بھی پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسا ملک جو پہلے ہی ہزاروں ایٹمی ہتھیار رکھتا ہے، جب دوبارہ تجربات کی راہ اختیار کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کو ایک نئے خطرناک دوڑ کی جانب دھکیلا جا رہا ہے۔
عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا اپنے عسکری مفادات کے لیے عالمی قوانین اور عدمِ پھیلاؤ کے معاہدوں کو مسلسل پامال کر رہا ہے۔ انہوں نے امریکا کو شرپسند ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو ملک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہو کر طاقت کے زعم میں مبتلا ہے، وہ انسانیت اور عالمی امن دونوں کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔
ایران نے عالمی برادری خصوصاً اقوامِ متحدہ اور جوہری توانائی ایجنسی سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکا کے اس خطرناک فیصلے کا فوری نوٹس لیں اور ایسے اقدامات کو روکنے کے لیے عملی کردار ادا کریں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 33 سال بعد ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا اپنے جوہری اثاثوں کی جانچ برابری کی بنیاد پر فوری طور پر شروع کرے گا تاکہ چین اور روس کے بڑھتے ہوئے ایٹمی پروگراموں کا مقابلہ کیا جا سکے۔
برطانوی ذرائع کے مطابق واشنگٹن نے اس فیصلے کو قومی سلامتی کی ضرورت کے طور پر پیش کیا ہے، تاہم عالمی سطح پر اس پر شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ عالمی ماہرین کے مطابق اگر امریکا نے واقعی جوہری تجربات بحال کیے تو یہ سرد جنگ کے دور کی یاد تازہ کر دے گا اور دنیا ایک نئی ہتھیاروں کی دوڑ میں داخل ہو سکتی ہے۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس فیصلے کے بعد دیگر ایٹمی ریاستیں بھی اپنے تجربات تیز کر سکتی ہیں، جس سے عالمی امن، ماحول اور انسانی بقا پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔