اسرائیل نے ایران کو مرکزی جنگی محاذ قرار دے دیا، غزہ ثانوی ترجیح بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
اسرائیلی ڈیفنس فورس (آئی ڈی ایف) نے اعلان کیا ہے کہ اب ایران کو اسرائیل کے لیے ’مرکزی جنگی محاذ‘ تصور کیا جا رہا ہے، جب کہ غزہ کی پوزیشن ثانوی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔
یہ انکشاف اسرائیل کے ایک اخبار کی حالیہ رپورٹ میں سامنے آیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق حالیہ دنوں میں ایران کے اندر دو اہم فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، جن میں خاطر خواہ نقصان ہوا ہے۔ فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فضائیہ نے ایران میں 150 سے زیادہ اہداف پر حملے کیے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیل نے پہلی بار ایران کی حساس نیوکلیئر تنصیبات، فورڈو اور نوٹنگ کو نشانہ بنایا ہے۔ تاہم یہ بھی تسلیم کیا گیا کہ ان تنصیبات کو اس قدر نقصان نہیں پہنچا جس کی توقع کی جا رہی تھی۔
آئی ڈی ایف کا مزید کہنا ہے کہ ان فضائی حملوں کے نتیجے میں اسرائیلی فضائیہ کو تہران تک رسائی حاصل ہو گئی ہے اور وہ اب ایرانی فضائی حدود میں نسبتاً آزادی سے کارروائیاں کر سکتی ہے۔
ادھر غزہ میں جاری فوجی سرگرمیاں اب پس منظر میں چلی گئی ہیں، اور اسرائیلی فوج کی توجہ کا مرکز ایران بن چکا ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ تبدیلی خطے میں ایک بڑے اسٹریٹجک موڑ کی عکاسی کرتی ہے، جو مستقبل میں مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو مزید بڑھا سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئی ڈی ایف اسرائیل ایران جنگ اسرائیلی ڈیفنس فورس اسرائیلی فوج ایران مرکزی جنگی محاذ غزہ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ڈی ایف اسرائیل ایران جنگ اسرائیلی فوج ایران مرکزی جنگی محاذ وی نیوز
پڑھیں:
اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ امن معاہدے کے تحت اسرائیل امدادی سامان کے صرف ایک حصے کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے رہا ہے، جب کہ طے شدہ مقدار کے مطابق روزانہ 600 ٹرکوں کو داخل ہونا چاہیے تھا، مگر اس وقت صرف 145 ٹرکوں کو اجازت دی جا رہی ہے جو مجموعی امداد کا محض 24 فیصد ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے غزہ میں امداد کا داخلہ روک دیا، قابض فوجیوں پر حملے میں 2 اہلکار ہلاک
غزہ کی سرکاری میڈیا آفس کے مطابق 10 اکتوبر سے 31 اکتوبر تک 3 ہزار 203 تجارتی اور امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے، جو ضرورت کے مقابلے میں انتہائی کم ہیں۔ غزہ حکام نے اسرائیل کی جانب سے امداد میں رکاوٹوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال کی ذمہ داری مکمل طور پر اسرائیلی قبضے پر عائد ہوتی ہے، جو 24 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی زندگی مزید خطرناک بنا رہا ہے۔
غزہ میں خوراک، پانی، ادویات اور دیگر ضروری اشیا کی شدید قلت برقرار ہے، جبکہ بے گھر خاندانوں کے لیے پناہ گاہیں بھی ناکافی ہیں کیونکہ دو سالہ اسرائیلی بمباری میں رہائشی علاقوں کی بڑی تعداد تباہ ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مصر ’کریم شالوم کراسنگ‘ سے اقوام متحدہ کی امداد غزہ بھیجنے پر رضامند، امریکا کا خیر مقدم
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان کے مطابق امدادی قافلوں کی نقل و حرکت بھی محدود ہو چکی ہے، کیونکہ اسرائیلی حکام نے امداد کے راستوں کو تبدیل کر کے انہیں فِلڈیلفیا کوریڈور اور تنگ ساحلی سڑک تک محدود کر دیا ہے، جو تباہ شدہ اور شدید رش کا شکار ہے۔ اقوامِ متحدہ نے مزید راستے کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے جنگ بندی معاہدے کے باوجود غزہ میں حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فضائیہ، توپ خانے اور ٹینکوں نے خان یونس اور جبالیا کے اطراف میں گولہ باری کی، جس میں مزید 5 فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں جنگ بندی کے بعد سے اب تک 222 فلسطینی شہید اور 594 زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی حکومت کا دعویٰ ہے کہ حملے اس لیے جاری ہیں کہ حماس نے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں واپس نہیں کیں، تاہم حماس کا کہنا ہے کہ علاقے کی شدید تباہی اور بھاری مشینری کی عدم اجازت کے باعث تلاش کا عمل ممکن نہیں ہو پا رہا۔
فلسطینیوں کی جانب سے عالمی برادری خصوصاً امریکی صدر پر زور دیا جا رہا ہے کہ اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے تاکہ امدادی سامان بغیر کسی شرط اور رکاوٹ کے غزہ پہنچ سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل اقوام متحدہ امداد بمباری غزہ فلسطین