امریکہ کی مدد کے بغیر اسرائیل کی بربریت ناممکن ہے، مولانا ارشد مدنی
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
جمعیۃ علماء ہند کے صدر نے کہا کہ اسرائیل نے جسطرح ایران کی ایٹمی تنصیبات اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا ہے، وہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے اسرائیل کی جانب سے ایران پر کئے گئے حالیہ حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں "ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی" قرار دیا۔ انہوں نے امریکہ پر اسرائیل کو حمایت دینے کا الزام لگایا اور مسلم ممالک سے اتحاد و یکجہتی کی اپیل کی۔ مولانا ارشد مدنی نے غزہ میں جاری پُرتشدد کارروائیوں پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا اور عالمی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل کی۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ اسرائیل نے جس طرح ایران کی ایٹمی تنصیبات اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا ہے، وہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جارحانہ پالیسی امریکہ اور مغربی طاقتوں کی سرپرستی کے بغیر ممکن نہیں۔
انہوں نے امریکہ کو "اسلحے کا سوداگر" اور "انسانیت کا دشمن" قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ امریکہ ان تمام مسلم ممالک کو نشانہ بنا رہا ہے جو خود کفیل بننے اور اپنی دفاعی صلاحیت کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ پہلے عراق کو خود مختاری کی سزا دی گئی اور اب ایران کو نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ وہ بھی اپنے دفاعی شعبے کو مضبوط بنانے کی سمت بڑھ رہا تھا۔ اسرائیل کی نیت بالکل واضح ہے کہ جو بھی ملک اس کی دھونس کے خلاف کھڑا ہو، اسے تباہ کر دو لیکن یہ سب کچھ امریکہ کی کھلی مدد کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
مولانا مدنی نے سعودی عرب کی طرف سے اسرائیلی حملے کی مذمت کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ یہ مسلم دنیا میں اتحاد کی سمت ایک مثبت قدم ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل کو نہ روکا گیا تو اس کی جارحیت پورے خطے کو جنگ کی آگ میں جھونک سکتی ہے۔ مولانا مدنی نے غزہ میں جاری قتل و غارت کا ذکر کرتے ہوئے امریکہ کو براہ راست ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نہ صرف غزہ میں جاری تباہی اور نسل کشی کی حمایت کر رہا ہے بلکہ اس کی نیت یہ ہے کہ غزہ کو خالی کروا کر وہاں یہودی بستیاں بسائی جائیں۔ ان کے مطابق یہ تاریخ کی بدترین نسل کشی ہے، جو امریکہ کے اشارے پر انجام دی جا رہی ہے۔
مولانا ارشد مدنی نے دوہرے معیار کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ امریکہ ایک طرف غزہ میں اسرائیل کی پُرتشدد کارروائیوں کی حمایت کرتا ہے اور دوسری طرف ایران پر حملوں میں بھی اسے حمایت فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے مسلم ممالک اور انصاف پسند عالمی طاقتوں سے اپیل کی کہ وہ اس نازک وقت میں متحد ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ جب غزہ ہماری آنکھوں کے سامنے تباہ ہو رہا ہے اور آزاد ممالک پر کھلے عام حملے ہو رہے ہیں، تو پوری مسلم دنیا اور عالمی انصاف پسند قوتوں کو خاموش نہیں رہنا چاہیئے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ وقت صرف بیانات دینے کا نہیں، بلکہ مشترکہ محاذ بنا کر عملی جواب دینے کا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا ارشد مدنی نے اسرائیل کی نے کہا کہ کو نشانہ انہوں نے رہا ہے
پڑھیں:
صیہونی عہدیداروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، رجب طیب اردگان
عرب و اسلامی ممالک کے ایک ہنگامی سربراہی اجلاس میں تُرک صدر کا کہنا تھا کہ جب تک اسرائیل کا سخت اور کڑا محاسبہ نہیں کیا جاتا، تل ابیب اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے صدر "رجب طیب اردگان" نے دوحہ میں عرب و اسلامی ممالک کے ہنگامی سربراہی اجلاس کے موقع پر کہا کہ اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت خطے کے لئے براہ راست خطرہ بن چکی ہے۔ صیہونی حملے اب قطر تک پہنچ گئے ہیں، حالانکہ قطر تو امن کے لئے ثالثی کا کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آج کے اجلاس کے فیصلے ایک تحریری اعلامیے کی صورت میں دنیا کے لئے ایک پیغام ہوں گے۔ رجب طیب اردگان نے کہا کہ واضح طور پر نظر آ رہا ہے کہ نتین یاہو کی انتہاء پسند کابینہ، فلسطینی عوام کا قتل عام جاری رکھنا چاہتی ہے اور پورے خطے کو انتشار میں دھکیل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی سیاستدان گریٹر اسرائیل جیسے اپنے ناپاک عزائم کو بار بار دہرا رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیلی حکام کو بین الاقوامی قانون کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہئے۔ انہوں نے اسلامی ممالک پر زور دیا کہ وہ ترقی کے مختلف شعبوں میں خودکفیل بنیں اور باہمی تعاون کو فروغ دیں۔
قابل غور بات یہ ہے کہ اسرائیل تک اپنی بندرگاہوں کے راستے مصنوعات بھیجنے والے رجب طیب اردگان نے کہا کہ اسرائیل پر اقتصادی دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے، کیونکہ ماضی میں ایسے دباؤ کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے فلسطینی عوام کو جبراً بےدخل کرنے کی کوششوں کو ناقابل قبول قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک اسرائیل کا سخت اور کڑا محاسبہ نہیں کیا جاتا، تل ابیب اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل پر مؤثر اور ٹھوس پابندیاں لگائی جائیں۔ اس کے حکام کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ اس وقت تک اپنی کوششیں جاری رکھے گا جب تک آزاد فلسطینی ریاست قائم نہ ہو جائے، جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ انتہاء پسند صیہونی رژیم، خطے میں قیام امن اور استحکام میں شراکت دار نہیں بن سکتی، اس لئے اسرائیل کو اقتصادی دباؤ میں لانا ضروری ہے۔