پاکستانی حجاج کرام کی وطن واپسی جاری، مزید 4995 حجاج کی آمد متوقع
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
ایران کیخلاف اسرائیلی حملوں کے تناظر میں عالمی سطح پر فضائی ٹریفک میں رکاوٹوں کے باوجود حجاز مقدس سے پاکستانی حجاج کرام کی وطن واپسی کا سلسلہ کامیابی سے جاری ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہفتہ 14 جون تک 11 ہزار 418 حجاج وطن واپس پہنچ چکے ہیں، اتوار 15 جون کو مزید 4 ہزار 995 حجاج کرام 20 مختلف پروازوں کے ذریعے وطن واپس لوٹیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کی پہلی حج پرواز جدہ سے کوئٹہ پہنچ گئی، حاجیوں کا پرتپاک استقبال
آج اتوار کے روز اسلام آباد اور لاہور ایئرپورٹ پر مجموعی طور پر 12 پروازیں، کراچی میں 4، ملتان میں 3 جبکہ کوئٹہ میں ایک حج پرواز کے اترنے کا شیڈول ہے۔
قومی ایئرلائن پی آئی اے کی 8، سعودی ایئرلائن کی 5، ایئر بلیو کی 4، ایئر سیال کی 2 اور سیرین ایئر کی ایک پرواز حجاج کرام کو لے کر وطن پہنچے گی۔
ترجمان وزارت مذہبی امور کے مطابق عالمی سطح پر فضائی ٹریفک میں رکاوٹوں کے باوجود پاکستان کا پوسٹ حج فلائٹ آپریشن کامیابی سے جاری ہے۔
مزید پڑھیں: حج کے کامیاب انعقاد کا اعتراف، پاکستان حج مشن کو ایکسی لینس ایوارڈ سے نوازا گیا
ترجمان نے حجاج کرام سے اپیل کی ہے کہ واپسی کے سفر کو مزید منظم اور آرام دہ بنانے کے لیے نظم و ضبط کا مظاہرہ کریں، اور اپنے سامان کا وزن ٹکٹ پر درج حد کے مطابق رکھیں۔
مزید برآں، حجاج کرام کو ہدایت کی گئی ہے کہ رش کے باعث سعودی ایئرپورٹس پر اپنی پرواز سے کم از کم 6 سے 8 گھنٹے قبل پہنچیں تاکہ کسی قسم کی دشواری سے بچا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
غزہ، امداد کے منتظر شہریوں پر اسرائیلی فوج کی اندھادھند فائرنگ، مزید 35 فلسطینی شہید
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فوج نے بغیر کسی پیشگی وارننگ کے امداد کے منتظر لوگوں پر گولیاں برسا دیں، الشفاء اسپتال کے ڈائریکٹر کے مطابق واقعہ امدادی ٹرکوں کے داخلے کے مقام سے تقریباً تین کلومیٹر جنوب مغرب میں پیش آیا، جہاں سے روزانہ ضروری سامان غزہ میں پہنچایا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی فوج کی جارحیت ایک بار پھر انسانی المیے کو جنم دے گئی۔ شمالی غزہ میں انسانی امداد کے منتظر شہریوں پر کی گئی اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 35 فلسطینی شہید اور 300 سے زائد زخمی ہوگئے۔ یہ سانحہ بدھ کے روز اس مقام پر پیش آیا جہاں شہری کھانے پینے کی اشیاء کے امداد کے منتظر تھے۔ غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فوج نے بغیر کسی پیشگی وارننگ کے امداد کے منتظر لوگوں پر گولیاں برسا دیں، الشفاء اسپتال کے ڈائریکٹر کے مطابق واقعہ امدادی ٹرکوں کے داخلے کے مقام سے تقریباً تین کلومیٹر جنوب مغرب میں پیش آیا، جہاں سے روزانہ ضروری سامان غزہ میں پہنچایا جاتا ہے۔ اسپتال میں لائی گئی لاشوں کی تعداد 35 بتائی گئی ہے، جن میں کئی بچے اور نوجوان بھی شامل ہیں۔
اس افسوسناک واقعے سے قبل بھی اسرائیلی فوج نے چار الگ الگ حملوں میں مزید 14 فلسطینیوں کو شہید کیا، جن میں سے تین حملے امدادی مراکز کے قریب کیے گئے۔ اسرائیلی حکام کا مؤقف ہے کہ ان حملوں کا مقصد شہریوں کو امدادی مراکز کے قریب آنے سے روکنا تھا۔ فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ فائرنگ کے اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ دوسری جانب غزہ میں قحط کی صورت حال بھی شدت اختیار کر چکی ہے۔ بدھ کے روز خوراک کی کمی کے باعث مزید 7 فلسطینی جان کی بازی ہار گئے، جس کے بعد غذائی قلت سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد 154 ہو گئی ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں کا سلسلہ اکتوبر 2023 سے جاری ہے، جس میں اب تک 60 ہزار 138 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ 46 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، جن میں 18 ہزار 500 معصوم بچے بھی شامل ہیں۔
یہ مسلسل ظلم و بربریت اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ غزہ کے عوام نہ صرف گولیوں کا نشانہ بن رہے ہیں بلکہ بھوک اور پیاس کے عذاب سے بھی دوچار ہیں، اور عالمی برادری کی خاموشی اس المناک صورت حال کو مزید سنگین بناتی جا رہی ہے۔