Jasarat News:
2025-11-05@02:07:53 GMT

بھارت: مہاراشٹر میں ندی پر بنا پل گرنے سے 25 سیاح بہہ گئے

اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نئی دہلی: بھارت کی ریاست مہاراشٹرا پُونے کی ’’اندرائنی ندی‘‘ پر بنا ایک پل ٹوٹ جانے کے باعث تقریباً 25 سیاح ندی میں بہہ گئے، جن میں سے کچھ کو ریسکیو کر لیا گیا اور 5 افراد کی موت کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ باقی کی تلاش جاری ہے۔

حادثے کے وقت پل کے اوپر درجنوں سیاح موجود تھے کہ پل اچانک ٹوٹ گیا اور کم از کم 25 افرد اندرائنی ندی میں گر کر بہہ گئے، جائے وقوعہ پر موجود افراد نے کچھ سیاحوں کو بچالیا جبکہ ریسیکو ٹیموں کی جانب سے امدادی کارروائیں کی جارہی ہیں جس کے دوران 5 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی اور بہہ جانے والے دیگر افراد کی تلاش کا عمل جاری ہے۔

اندرائنی ندی پر واقع پل ٹونٹے کی ایک وڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کئی لوگ پانی کے تیز بہاؤ  بہہ گئے۔ فی الحال ریسکیو آپریشن جاری ہے اور لوگوں کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ اندرائنی ندی پر واقع یہ پل پرانہ اور خستہ حال ہونے کی وجہ سے 2 سے 3 ماہ پہلے ہی بند کر دیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود یہاں سیاح مسلسل آ رہے تھے۔ اسی لیے اب اس بات کی تحقیقات کی جائے گی کہ آیا یہ حادثہ کسی لاپروائی کی وجہ سے تو پیش نہیں آیا۔

واضح رہے کہ پونے کی اندرائنی ندی ایک معروف سیاحتی مقام ہے اور ہر سال اس موسم میں لوگ یہاں آتے ہیں لیکن گزشتہ کچھ وقت سے یہ پل بند تھا اس کے باوجود لوگ وہاں پہنچ رہے تھے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق پل پر زیادہ بوجھ پڑنے کی وجہ سے وہ ٹوٹ گیا۔

 

اس حادثے پر مہاراشٹرا کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے کہا کہ اس وقت بہہ جانے والے افراد کے ریسکیو پر ترجیحی بنیادوں پر کام ہو رہا ہے۔ ایس ڈی آر ایف اور این ڈی آر ایف کی ٹیمیں بھی جلد موقع پر پہنچنے والی ہیں۔

یہ پہلا موقع نہیں جب پل ٹوٹنے سے ایسا کوئی حادثہ پیش آیا ہو۔ کچھ سال پہلے گجرات کے موربی میں بھی پل ٹوٹنے سے 135 سے زاید افراد کی دردناک موت ہوئی تھی۔ اس حادثے کے بعد بھی انتظامیہ کی لاپروائی سامنے آئی تھی اور پل کے معیار پر سوال اٹھے تھے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: افراد کی بہہ گئے

پڑھیں:

برطانیہ میں ویپ کا استعمال سگریٹ نوشی سے بڑھ گیا

برطانیہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ویپ یا ای سگریٹ استعمال کرنے والے بالغ افراد کی تعداد سگریٹ نوشوں سے بڑھ گئی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی خواتین میں سگریٹ نوشی کا رجحان کیوں اور کیسے بڑھنے لگا؟

برطانوی محکمہ برائے شماریات کے مطابق سروے میں 16 سال سے زائد عمر کے 54 لاکھ افراد ویپ کا روزانہ یا کبھی کبھار استعمال کرتے ہیں جبکہ 49 لاکھ افراد اب بھی سگریٹ پیتے ہیں۔

اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 25 سے 49 سال کی عمر کے افراد میں ویپ کا روزانہ استعمال سب سے زیادہ ہے جبکہ خواتین میں اس رجحان میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

پچھلے ایک عشرے میں سگریٹ نوشی کی مقبولیت میں مسلسل کمی آئی ہے کیونکہ تمباکو کے مضر اثرات نے لاکھوں افراد کو عادت ترک کرنے پر مجبور کیا۔ دوسری جانب ویپنگ کا رجحان خاص طور پر نوجوانوں میں تیزی سے بڑھا ہے۔

برطانوی نیشنل ہیلتھ سروس کے مطابق ویپنگ سے سگریٹ کے مقابلے میں صحت کو بہت کم نقصان ہوتا ہے کیونکہ سگریٹ جلنے سے ہزاروں زہریلے کیمیکل پیدا ہوتے ہیں جو کینسر سمیت کئی بیماریوں کا باعث بنتے ہیں۔

مزید پڑھیے: ’تھوڑی دیر کی شیشہ نوشی 100 سے زیادہ سگریٹ پینے کے برابر‘، رپورٹ میں انکشاف

تاہم ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ویپنگ مکمل طور پر محفوظ نہیں لہٰذا بچوں اور غیر سگریٹ نوشوں کو ویپ استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

عوامی صحت کے لیے اچھی خبر، مگر خطرات باقی

چیریٹی تنظیم ایکشن آن اسموکنگ اینڈ ہیلتھ (اے ایس ایچ) نے سگریٹ نوشی میں کمی کو عوامی صحت کے لیے خوش آئند پیشرفت قرار دیا تاہم خبردار بھی کیا کہ اب بھی لاکھوں افراد سگریٹ کے ایسے چکر میں پھنسے ہیں جو بالآخر ان کی جان لے سکتا ہے۔

تنظیم کے مطابق برطانیہ میں سالانہ 70 ہزار اموات سگریٹ نوشی کے باعث ہوتی ہیں جو کہ قابل تدارک اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

قانونی اصلاحات اور نئی پابندیاں

او این ایس سروے کے مطابق اب برطانیہ میں 10 فیصد بالغ افراد ویپ استعمال کرتے ہیں جو 9.1 فیصد سگریٹ نوشوں سے کچھ زیادہ ہے۔

سروے میں یہ بھی بتایا گیا کہ 74.2 فیصد افراد نے سنہ 2024 تک سگریٹ نوشی ترک کر دی جو سنہ 2023 کے 70.3 فیصد سے زیادہ ہے۔

حکومت نے حالیہ برسوں میں تمباکو نوشی کے خلاف متعدد اقدامات کیے ہیں جن میں سنہ 2007 میں بند جگہوں پر سگریٹ نوشی پر پابندی، سنہ 2015 میں گاڑیوں میں بچوں کے سامنے سگریٹ نوشی پر پابندی اور سال 2017 میں سادہ پیکنگ کا قانون شامل ہے۔

اب ’ٹوبیکو اینڈ ویپس بل‘ کے تحت یہ تجویز دی گئی ہے کہ سنہ 2009 کے بعد پیدا ہونے والا کوئی بھی شخص برطانیہ میں تمباکو خریدنے کا اہل نہیں ہوگا۔

نوجوانوں کو محفوظ رکھنے کے لیے سخت اقدامات

حکومت نے ویپنگ مصنوعات کی پیکنگ اور دکانوں میں نمائش سے متعلق قوانین مزید سخت کرنے کا عندیہ دیا ہے تاکہ بچوں کو ان کی طرف راغب ہونے سے روکا جا سکے۔

مزید پڑھیں: کیا پاکستان میں ویپنگ، ای سگریٹ پر پابندی لگنے والی ہے؟

جون سے برطانیہ میں سنگل یوز یا ڈسپوزیبل ویپ کی فروخت پر بھی پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ اس اقدام کا مقصد ماحولیاتی نقصان میں کمی اور نوجوانوں میں ویپنگ کے بڑھتے رجحان کو روکنا ہے۔

برطانوی وزارت صحت کے ترجمان کے مطابق ٹوبیکو اینڈ ویپس بل کے تحت حکومت کو نِکوٹین کی طاقت، ذائقوں اور پیکنگ سے متعلق نئے ضوابط متعارف کرانے کا اختیار حاصل ہوگا تاکہ نوجوانوں کو محفوظ رکھا جا سکے۔

تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق برطانیہ میں 6.7 فیصد بالغ افراد روزانہ ویپ استعمال کرتے ہیں جبکہ 3.3 فیصد کبھی کبھار۔

اگرچہ مجموعی طور پر ویپنگ میں اضافہ دیکھا گیا ہے مگر 16 سے 24 سال کی عمر کے گروپ میں اس کی شرح 2023 کے 15.8 فیصد سے کم ہوکر 13 فیصد پر آ گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: برطانیہ میں ڈسپوزایبل ویپس پر پابندی کیوں عائد کی گئی؟

اے ایس ایچ کی چیف ایگزیکٹو ہیذل چیزمین کے مطابق اگرچہ تمباکو نوشی میں کمی خوش آئند ہے لیکن ہمیں اس بات پر تشویش ہے کہ نوجوان اور غیر سگریٹ نوش طبقے بھی ویپنگ کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ای سگریٹ برطانیہ سگریٹ نوشی ویپ ویپنگ

متعلقہ مضامین

  • امریکا کی غلامی سے نجات کا سنہری موقع
  • برطانیہ میں ویپ کا استعمال سگریٹ نوشی سے بڑھ گیا
  •   برازیل : یونیورسٹی میں لوہے کا ڈھانچہ گرنے سے ایک شخص ہلاک‘ 60 زخمی
  • بھارت: ٹرک اور بس کے تصادم میں 21 مسافر ہلاک
  • اٹلی: برفانی تودے کی زد میں آکر جرمن کوہ پیماؤں سمیت پانچ افراد ہلاک، دو زخمی
  • اٹلی ، برفانی تودہ گرنے سےباپ بیٹی سمیت 5 جرمن کوہ پیما ہلاک
  • اٹلی میں برفانی تودہ گرنے سے 5 جرمن کوہ پیما ہلاک
  • گرین بیلٹ پر بنے مین ہول میں بچہ گرنے کا واقعہ، سرچ آپریشن کلیئر قرار
  • مسلم لیگ ن کے اہم رہنما کھائی میں گرنے سے جاں بحق
  • نومبر 1984ء میں سکھوں کی نسل کشی بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب ہے