شہر میں یونیورسٹیز کا جال بچھانے کیلیے پُرعزم ہیں‘خالد مقبول
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی( اسٹاف رپورٹر ) وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے نذیر حسین یونیورسٹی اور سٹی گلڈز کے تعاون سے سرٹیفائیڈ ٹیکنیکل کورسز کے آغاز کے لیے این ایچ یو میں منعقدہ تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نذیر حسین یونیورسٹی اور طلبہ کے لیے آج فخر کا دن ہے، کراچی کے لیے طلبہ کے بہترین اور روشن مستقبل کا چراغ بڑی آب و تاب سے چمک رہا ہے، وفاقی وزارت تعلیم شہر میں یونیورسٹیز کا جال بچھانے کے لیے پُرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ شہر چلتا ہے تو ملک میں خوشحالی آتی ہے، آج کے تیز رفتار دنیا میں وہ نہیں بدلا جس نے خود کو بدلنے کی کوشش نہ کی ہو، اس شہر میں تبدیلی نعرے کی شکل میں نہیں ارادے کی شکل میں آ رہی ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس سب کچھ تبدیل کر دے گی، جنہوں نے آج خود کو تبدیل نہیں کیا تو تیس سال بعد ایک ارب افراد غیر متعلق ہو جائیں گے۔ پاکستان کے مجموعی حالات پر تبصرہ کررے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم ایسے معاشرے میں رہ رہے ہیں جہاں کی جمہوریت جاگیردارانہ بنیاد پر چل رہی ہے اور اس جاگیردارانہ نظام کو توڑنے کا تعلیم ہی واحد طریقہ ہے، 18 کروڑ 35 سال سے کم عمر نوجوانوں کو تبدیل کر دیا جائے تو پاکستان تبدیل ہو جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
وفاقی سرکاری ملازمین کیلیے نئی اعزازیہ پالیسی کی منظوری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے وفاقی سرکاری ملازمین کے لیے نئی اعزازیہ پالیسی کی منظوری دے دی، پالیسی کےتحت بجٹ اعزازیہ، آرڈینری اعزازیہ اورکارکردگی اعزازیہ دیاجائےگا۔
پالیسی کے تحت بجٹ اعزازیہ وفاقی حکومت کی بجٹ سازی کی مشق میں شامل ملازمین کوملے گا، بجٹ اعزازیہ کے لیے وزارت خزانہ، ایف بی آر، وزارت منصوبہ بندی، قومی اسمبلی، سینیٹ سیکریٹریٹ اور وزیرِ اعظم آفس کےملازمین حقدارہوں گے، ہرمالی سال کے لیےاعزازیہ کی تعداد اور کن وزارتوں یا دفاتر کو دیا جائےگا، یہ فیصلہ وزیرخزانہ کریں گے۔
پالیسی کے تحت پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر کوآرڈینری اعزازیہ دینےکا اختیار حاصل ہو گا، آرڈینری اعزازیہ گریڈ ایک تا 22 کے تمام ملازمین کو ایک بنیادی تنخواہ کے برابر دیا جاسکےگا۔کارکردگی اعزازیہ پر مالی سال کے دوران قابل قدر کارکردگی کی بنیاد پر دیاجائے گا، کارکردگی اعزازیہ مالی سال میں ایک بنیادی ماہانہ تنخواہ کے برابر دیا جاسکےگا، لیکن یہ تعداد کل ملازمین کے 25 فیصد سے زیادہ نہیں ہوگی۔
مذکورہ بالا 25 فیصد کے علاوہ دیگر اہل ملازمین کو ’کارکردگی اعزازیہ‘ دیاجاسکےگا، کارکردگی اعزازیہ ایک مالی سال میں ایک ماہ کی بنیادی تنخواہ کے برابرہوگا۔پالیسی کے تحت اعزازیہ کی تمام ادائیگیاں پے رول اسٹیٹمنٹس میں ظاہرکی جائیں گی، اعزازیہ کی ٹیکسیشن مو نیٹائزیشن الاؤنس کی طرز پر ہوگی، کسی وزارت یا ڈویژن میں 6 ماہ سےکم مدت کے لیے تعینات ملازمین کو پرفارمنس اعزازیہ نہیں دیاجائےگا۔
وہ ملازمین جنہیں بجٹ اعزازیہ مل چکا یا ملنے کا امکان ہو، انہیں ’آرڈینری‘ یا ’پرفارمنس آنریریم‘ نہیں دیاجائے گا، بجٹ اعزازیے کی رقم اُس کے پہلے سے دیےگئے اعزازیہ میں ایڈجسٹ کی جائےگی،کوئی بھی ملازم ایک سے زائد اداروں سے اعزازیہ وصول نہیں کر سکےگا۔اس پالیسی میں بیان کردہ اعزازیہ کے علاوہ کوئی اور اعزازیہ نہیں دیا جائےگا-
یاد رہے کہ وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے پر اعزازیہ پالیسی کی منظوری دی،ای سی سی نے اس حوالے سے 2 جون 2025 کو فیصلہ کیا تھا