امن کی بنیاد صرف انصاف پر ہو سکتی ہے، طاقت پر نہیں‘ مشعال ملک
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جون2025ء) حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ امن کی بنیاد صرف انصاف پر ہو سکتی ہے، طاقت پر نہیں۔اپنے ویڈیو بیان میں مشعال ملک کا کہنا تھا کہ آج کی دنیا انصاف اور امن کی بات تو کرتی ہے، مگر جب غزہ، کشمیر یا فلسطین میں معصوموں پر بم برسائے گئے تو انسانیت کیوں خاموش رہی آج اسرائیلی عوام انصاف مانگ رہی ہے تو کیا وہ چیخیں کسی کو یاد ہیں جو فلسطینی بچوں کی نعشوں سے بلند ہوئیں انہوں نے کہا کہ کیا وہ مائیں یاد ہیں، جو اپنے بچوں کی نعشیں گود میں اٹھا کر رو رہی تھیں جب انصاف کا ترازو جھک جائے، تو امن صرف ایک دھوکہ رہ جاتا ہے، اب وقت ہے کہ ہم صرف دیکھنے والے نہ رہیں بلکہ حق، سچ اور انسانیت کے ساتھ کھڑے ہوں۔
(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ خون کا رنگ سب کا ایک جیسا ہوتا ہے چاہے وہ کسی فلسطینی کا ہو یا کسی اسرائیلی کا، جب غزہ جل رہا تھا دنیا خاموش کیوں تھی، مظلوم کی چیخیں قوم اور مذہب نہیں دیکھتیں، صرف انصاف مانگتی ہیں، ہر ماں کا دکھ ایک جیسا، ہر آنکھ کا آنسو ایک جیسا ہوتا ہے۔مشعال ملک نے مزید کہا کہ امن کی بنیاد صرف انصاف پر ہو سکتی ہے، طاقت پر نہیں، کشمیری ہوں یا فلسطینی، مظلوم کا ساتھ دینا انسانیت کا تقاضا ہے، دوہرا معیار انصاف کو قتل کرتا ہے، کیا دنیا تیار ہے اپنی خاموشی کا حساب دینے کو.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مشعال ملک صرف انصاف امن کی
پڑھیں:
ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا: صدر مسعود پزشکیان
تہران: ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے اعلان کیا ہے کہ ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت اور جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا، تاہم ملک کا ایٹمی ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر مسعود پزشکیان نے ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے دورے کے دوران یہ بیان دیا۔ اس موقع پر انہوں نے جوہری صنعت کے سینیئر حکام سے ملاقات بھی کی۔
صدر نے کہا کہ "عمارتوں اور فیکٹریوں کی تباہی ہمیں نہیں روک سکتی، ہم انہیں دوبارہ بنائیں گے اور اس بار زیادہ مضبوط انداز میں"۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام عوامی فلاح و بہبود کے لیے ہے، جس کا مقصد بیماریوں کے علاج اور صحت کے میدان میں ترقی ہے۔
خیال رہے کہ جون میں امریکی افواج نے ایران کی چند جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے، جنہیں واشنگٹن نے "ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام" کا حصہ قرار دیا تھا۔ تاہم ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن اور غیر فوجی مقاصد کے لیے ہے۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے تباہ شدہ جوہری مراکز کو دوبارہ فعال کرنے کی کوشش کی تو امریکا نئے حملے کرے گا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر بڑھنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے، جس سے مشرق وسطیٰ میں نئی سفارتی اور عسکری صورتحال جنم لے سکتی ہے۔