اسٹاک ایکسچینج سٹہ ہے، اس سوچ سے نکلنا ہوگا: میئر کراچی
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
— اسکرین گریب
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ کراچی پاکستان میں سرمایہ کاری کا گیٹ وے ہے۔ اسٹاک ایکسچینج سٹہ ہے، اس سوچ سے نکلنا ہوگا۔
میئر کراچی نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کا دورہ کیا، اس دوران میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج 1990ء سے آرہا ہوں، جبکہ پی ایس ایکس میں 2007ء سے سرمایہ کاری کر رہا ہوں۔ میری والدہ فوزیہ وہاب کا مارکیٹ کی ڈی میوچولائزیشن میں کردار رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں میئر آفس اور کراچی اسٹاک ایکسچینج کا رابطہ مضبوط نہیں تھا۔ میڈیا کا کردار سرمایہ کاروں کی تعداد بڑھانے میں اہم ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بطور میئر آئی آئی چندریگر روڈ کو ٹرانسفارم کروں گا۔ میں نے منصوبہ وفاقی حکومت کو بھیجا ہے، اپنے بجٹ میں اس کام کےلیے پیسے رکھے ہیں۔ ریلوے گراؤنڈ میں پارکنگ شروع کروادی، وہاں عمارت بنانے کی اجازت نہیں ملی۔
آج اب تک کے کاروبار کے دوران انڈیکس ایک لاکھ 22 ہزار 903 پوائنٹس کی بلندی پر بھی پہنچا۔
مرتضیٰ وہاب نے یہ بھی بتایا کہ کے ایم سی کے آمدنی کے مسائل رہے ہیں۔ کے ای کے ذریعے 21 کروڑ ماہانہ جمع کرنا شروع کر دیے ہیں۔ میونسپل بانڈ جاری کرنا چاہتا ہوں۔
اس موقع پر ایم ڈی پی ایس ایکس فرخ سبزواری نے کہا کہ میئر کراچی کا پہلی بار پاکستان اسٹاک ایکسچینج آنا تاریخی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریلوے نے این او سی دی تو میئر کراچی نے پارکنگ بنا دی۔ اس پر شکریہ ادا کرتا ہوں، یہی عزم روشنیوں کے شہر کے ماضی کے وقار بحال کرے گا۔ میئر آئی آئی چندریگر روڈ کی تزئین پر کام کریں، اسٹیٹ بینک بھی یہاں ہے اور اسٹاک ایکسچینج بھی، اس روڈ پر کام ہونا چاہیے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میئر کراچی نے کہا
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی پاکستان کی اقتصادی شرح نمو 3.6 فیصد کی پیشگوئی
اسلام آباد:بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے مالی سال 2025-26 کیلیے پاکستان کی اقتصادی شرح نمو 3.6 فیصد پر رہنے کی پیشگوئی کی ہے، جو حکومت کے مقرر کردہ 4.2 فیصد ہدف سے کم ہے۔
حکومت نے غیر ملکی سفیروں کو موجودہ معاشی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری اور وزیر مملکت برائے خزانہ بلال کیانی نے امریکا، برطانیہ، یورپی یونین، سعودی عرب، جاپان سمیت دیگر ممالک کے سفیروں کو معاشی اور توانائی اصلاحات پر بریفنگ دی۔
حکومت نے بتایا کہ 2.4 کھرب روپے کے گردشی قرضے کم کرنے کیلیے 1.25 کھرب روپے کے نئے قرض لیے جا رہے ہیں، جس کا بوجھ صارفین پر 3.24 روپے فی یونٹ سرچارج کے ذریعے ڈالا جائے گا۔
بریفنگ میں بتایاگیا کہ مالی سال 2024-25 کے دوران جی ڈی پی کی شرح نمو 2.7 فیصد رہی جبکہ فی کس آمدن بھی بڑھی، حکومت نے مہنگائی کی شرح میں کمی (4.5 فیصد)، پالیسی ریٹ 22 فیصد سے 11 فیصد پر لانے اور 2.1 ارب ڈالر کاکرنٹ اکاؤنٹ سرپلس حاصل کرنے کو معاشی بہتری کی علامات قرار دیا۔
توانائی کے شعبے میں اصلاحات، ٹیرف میں توازن اور تقسیم کارکمپنیوں کی نجکاری کے منصوبے پر بھی روشنی ڈالی گئی، جس میں ابتدائی تین کمپنیوں کو 2026 تک نجی شعبے کے حوالے کرنے کا ہدف مقررکیاگیا۔
اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے ایف بی آر ریفارمز اور ٹیکس وصولیوں میں 46 فیصدحقیقی اضافہ کادعویٰ کیا۔ حکومت نے عالمی سرمایہ کاروں کو توانائی اور معیشت کے مختلف شعبوں میں 2 سے 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی دعوت دی۔