اسرائیل پاکستان کا سب سے بڑا دشمن
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
ریاض احمدچودھری
پاکستان مسلم دنیا کی واحد ایٹمی طاقت ہے اور اس کی ایران کے ساتھ ایک طویل اور غیر محفوظ سرحد ہے۔ دارالحکومت اسلام آباد میں حکام نے امریکی سفارت خانے اور دیگر شہروں میں امریکی قونصل خانوں کی سکیورٹی بھی ممکنہ احتجاج یا تشدد کے خدشے کے پیش نظر مزید سخت کر دی ہے۔اسرائیل کی جانب سے ایران میں فضائی حملوں کے بعد پاکستان نے جمعے کے روز اپنے ایئر ڈیفنس سسٹمز فعال کرتے ہوئے ایران سے ملحقہ سرحد اور جوہری تنصیبات کے قریب جنگی طیارے الرٹ کر دیے ہیں۔ حکام کے مطابق یہ اقدام احتیاطی تدبیر کے طور پر کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری اور اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری اقدامات اٹھائیں تاکہ اس کشیدگی کو روکا جاسکے، جو علاقائی اور عالمی امن کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے بھی اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملے ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ یہ حملے اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصولوں کی سراسر خلاف ورزی ہیں۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایران سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے ان حملوں کو ”ناجائز” اور ”ایرانی خودمختاری کی صریح خلاف ورزی” قراردیتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی خطے کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ ایران میں موجود ہزاروں پاکستانی زائرین کی فوری واپسی کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔مشرقِ وسطیٰ ایک بار پھر کشیدگی کی لپیٹ میں ہے، جہاں اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ جھڑپوں نے نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔اسرائیل کے ایران پر وسیع پیمانے پر کیے گئے حملوں کے بعد عالمی سطح پر تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔چونکہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور حالیہ دنوں میں بھارت کے ساتھ کشیدگی کے دوران اسرائیلی ساختہ ڈرونز کو کامیابی سے تباہ کرچکا ہے، تو اب عوامی سطح پر یہ سوال شدت سے ابھر رہا ہے کہ کیا پاکستان موجودہ تنازع میں کوئی مؤثر کردار ادا کرسکتا ہے؟
پاکستان مضبوط قوم و فوج رکھتا ہے اسرائیل کی جرات نہیں پاکستان پر حملہ کرے، اسرائیل بھارت سے مل کر بلوچستان اور کے پی میں سازشیں ہی کر سکتا ہے،پاکستان فلسطین کے ساتھ کھڑا ہے، امت مسلمہ متحد ہو جائے تو فلسطین آج آزاد ہو سکتا ہے۔ گریٹر اسرائیل پلان کا حصہ ہے شام لبنان یمن ترکی و سعودی عرب پر حملہ کررہا ہے تو اسے صرف اتحاد سے روکا جا سکتا ہے۔ سچ بڑا تلخ ہے چھتیس اسلامی ممالک ہیں جس کے اسرائیل سے تعلقات ہیں تین نے اپنے سفیر واپس بلائے ہیں، حق اس کو ملتا ہے جو قانون کو مانتا ہے۔
اسرائیل نے ہمیشہ پاکستان کی مخالفت کی۔ وہ سمجھتا ہے کہ پاکستان ہی عرب ممالک پر اسے تسلیم نہ کرنے پر زور دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیل پاکستان کے خلاف بننے والے ہر اتحاد کا سر گرم رکن ہے۔ پاکستان نے ابھی تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا۔ اسرائیل اور پاکستان کے درمیان فاصلے کی زیادتی اسرائیل کو براہ راست پاکستان کے خلاف اقدام سے روکے ہوئے ہے۔ اس کا توڑ اس نے یہ نکالا ہے کہ اسرائیل، بھارت جو کہ پاکستان کا ازلی دشمن ہے اور جس نے پاکستان کے وجود کو تسلیم ہی نہیں کیا، کے ساتھ مل کر پاکستان کے خلاف منصوبے بنارہا ہے۔ کشمیر کے جنگ آزادی کے خلاف بھارت کی فوجی اور افرادی امداد کر رہا ہے۔ تاکہ کشمیریوں کی تحریک آزادی کو کچلا جا سکے۔ اس سے پاکستان پر برا اثر پڑے گا۔ اسی طرح بھارت کو طیارے اور اب جدید ترین فالکن میزائل دے کر پاکستان کے خلاف اس کی مدد کر رہا ہے۔ کیونکہ اسرائیل سمجھتا ہے کہ اگر پاکستان کو وجود خدانخواستہ مٹ جائے تو وہ اسلامی دنیا بالخصوص عرب دنیا کو اپنے زیر اثر کر لے گا جس میں وہ کافی حد تک کامیاب بھی ہو چکا ہے۔
پاکستان یہودیوں کی آنکھوں میں شروع دن سے کھٹکتا رہا ہے 1956ء میں نہر سویز پر اسرائیل ، برطانیہ اور فرانس کے حملے سے لے کر اب تک عرب دنیابالخصوص اہل فلسطین کے خلاف بین الاقوامی صیہونیت نے جتنی کارروائیاں کیں پاکستان نے خود عرب ملک نہ ہونے کے باوجود ان کارروائیوں کو اپنے خلاف سرگرمیاں سمجھا بلکہ عربوں کی بڑھ چڑھ کر حمایت کی کیونکہ وہ ان کے ساتھ اسلام کے اس رشتے سے منسلک ہے جو گزشتہ پندرہ صدیوں سے مسلمانوں کو آپس میں پروئے ہوئے ہے اور وہ عربوں پراحسان کرکے نہیں بلکہ اپنا دینی فریضہ سمجھ کر اپنا اسلامی کردار ادا کرتا ہے جواباً عربوں کا طرز عمل بھی ایسا ہی تھا وہ پاکستان کے اس کردار کو دلی طور پر پسند کرتے رہے جب پاکستان نے ایٹمی دھماکہ کیاتو انہوں نے پاکستان کی اس کامیابی کو اپنی کامیابی سمجھا اور اس روز اپنے طور پر بے حد خوشی کا اظہار کیا بعض عرب ملکوں نے اسرائیل کے ناجائز وجود کو سیاسی طور پر تسلیم بھی کرلیا لیکن پاکستان نے ایسا نہیں کیا اور امریکہ ، برطانیہ وغیرہ کے سخت دباؤ اور ترغیب کے باوجود اپنے موقف پر قائم رہا اسرائیل کی اس دشمنی کا ایک سبب اور بھی ہے وہ یہ کہ پاکستان کی نظریاتی بنیاد اسلام ہے یہود کا اسلام کے ساتھ دشمنی صدیوں پرانی ہے۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: پاکستان کے خلاف پاکستان نے کہ پاکستان کرتے ہوئے کے ساتھ ہے اور رہا ہے
پڑھیں:
افواج نے بڑے دشمن کو ناکوں چنے چبوائے، ٹرمپ جب کہتے ہیں جنگ رکوائی مودی کے زخم ہرے ہو جاتے ہیں: وزیراعظم
لاہور+ اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ خبر نگار خصوصی) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین ترقی کی نئی راہوں پر گامزن ہیں۔ پاک امریکہ تعلقات نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں۔ ملکی معیشت درست سمت میں گامزن ہو چکی۔ ریلوے کی شاندار بحالی پر حنیف عباسی کی پذیرائی کریں گے۔ شکست خوردہ بھارت کو اقوام عالم میں ذلت آمیز رسوائی کا سامنا ہے۔ ملکی ترقی کیلئے ہمیں محنت اور دیانت کو اپنا شعار بنانا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور ریلوے سٹیشن پر پاک بزنس ایکسپریس ٹرین کی افتتاحی تقریب میں کیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ مدتوں بعد مجھے ریلوے سٹیشن لاہور آ کر بہت مسرت ہوئی۔ یہاں خوشگوار تبدیلی دیکھنے کو ملی۔ پاکستان ریلوے میں مثبت تبدیلی نظر آ رہی ہے۔ پاک بزنس ٹرین میں صرف اشرافیہ کیلئے ہی نہیں بلکہ عام آدمی کے لیے یورپی ریلوے کی طرز پر شاندار سفری سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ ٹکٹ کا پرانا نظام ختم کر کے جدید ڈیجیٹائز سسٹم متعارف کرایا گیا۔ مسافر لائونج، استقبالیہ ڈیسک اور ٹرین میں یورپ کی طرز پر مسافروں کے لیے شاندار انتظامات پر وزیر ریلوے کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ دنیا میں ٹرانسپورٹ کی سہولیات کی فراہمی میں ریلوے کا کلیدی کردار ہے۔ حنیف عباسی نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا اور ریلوے کو دوبارہ پائوں پر کھڑا کر دیا۔ یہ ابھی پہلا قدم ہے ابھی منزلیں بہت ہیں۔ دیگر شہروں میں بھی اس طرح کی ٹرینیں چلائیں گے۔ اداروں کی بہتری اور ملکی ترقی کے لیے ہمیں دن رات کام کرنا ہے، محنت اور دیانت کو اپنا شعار بنا کر ملک کی تقدیر بدلی جا سکتی ہے۔ دنیا کو دکھا دیں گے، اگر نیت نیک اور اردہ مصمم ہو تو مشکل سے مشکل ہدف بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ریلوے کی بہتری کیلئے خدمات کا کریڈٹ خواجہ سعد رفیق کو بھی جانا چاہیے۔ قوم کو فتح مبین کی مبارکباد دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 9 مئی کے معرکہ حق میں پاک فوج نے دلیری اور مہارت کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کیا۔ جنگ میں فتح کے بعد پاکستان کا عالمی سطح پر وقار بلند ہوا۔ دنیا نے دیکھا کہ کس طرح ہماری فضائی، بری اور بحری افواج نے بہادری، مہارت اور جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے بہت ہی کم وقت میں اپنے سے بڑے دشمن کو ناکوں چنے چبوائے۔ میں ایک ایک لمحے کا گواہ ہوں۔ پاکستان نے بھارت کو جنگ میں تاریخی شکست دی۔ یہ پاکستان کی سفارتی کامیابی کی زندہ مثال ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے متعدد بار کہا کہ ہم نے جنگ رکوائی۔ امریکی صدر جب کہتے ہیں کہ پاکستان بھارت جنگ ہم نے رکوائی تو مودی کے زخم دوبارہ تازہ ہو جاتے ہیں۔ ہمارے ایٹمی اثاثے قومی سلامتی کے ضامن ہیں، دشمن ہماری طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرأت نہیں کر سکتا۔ عسکری فتح کے ساتھ ساتھ معاشی میدان میں بھی کامیابی ملی ہے۔ حکومتی اقدامات کی بدولت مہنگائی میں واضح کمی آئی ہے۔ افراط زر کی شرح میں5 فیصد کمی آئی ہے۔ معاشی اشاریے بہتری کی طرف گامزن ہیں ۔ معاشی کامیابی ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔ آنے والے دنوں میں معاشی میدان میں مزید کامیابیاں حاصل ہوں گی۔ چین پاکستان شاندار تعلقات کے حوالے سے شہباز شریف نے کہا کہ چین کے ساتھ سی پیک فیز2 کے لیے پوری طرح کوآرڈی نیشن ہے۔ امریکہ کے ساتھ از سر نو تعلقات استوار کئے جا رہے ہیں۔ قبل ازیں شہباز شریف نے مسافر لائونج، استقبالیہ سمیت لاہور ریلوے سٹیشن کے مختلف شعبوں کا دورہ کیا اور انتظامات کو سراہا۔ بعدازاں انہوں نے پاک بزنس ایکسپریس ٹرین کا افتتاح کیا اور ٹرین کوچز کا معائنہ کیا۔ وزیر ریلوے نے بتایا کہ پاک بزنس ٹرین لاہور سے کراچی کے درمیان چلے گی اور لاہور سے ساڑھے18 گھنٹے میں کراچی پہنچے گی۔ علاوہ ازیں شہباز شریف سے مکس مارشل آرٹس فائٹر شاہزیب رند کے والد خیر محمد نے ملاقات کی۔ وزیر اعظم نے حکومت کی جانب سے شاہزیب رند کیلئے 50 لاکھ روپے کا چیک دیا۔ قبل ازیں شہباز شریف نے پاکستان اور کرغزستان کے مابین تعاون میں اضافے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کے مابین تجارت، توانائی اور عوامی تبادلوں کے فروغ کے لئے مفاہمت کی متعدد یادداشتوں پر دستخطوں کو سراہا ہے۔ شہباز شریف سے کرغزستان کی کابینہ کے ڈپٹی چیئرمین عادل بیسالوف کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی۔ شہباز شریف نے پاکستان اور کرغزستان کے مابین تعاون میں پیشرفت اورآئی جی سی کے پانچویں اجلاس کے کامیاب انعقاد پر پر اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے وفد کا خیر مقدم کیا۔ وزیراعظم نے آئی جی سی کے دوران کیے گئے فیصلوں پر عمل درآمد کے لیے پاکستان کے مضبوط عزم کا اعادہ کیا اور معاہدوں کو ٹھوس نتائج میں تبدیل کرنے کے لیے ان کی موثر و بروقت پیروری کی اہمیت پر زور دیا۔ عادل بیسالوف نے دونوں ممالک کے مابین قریبی دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کیلئے حکومت پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ آئی جی سی سے دونوں ممالک کے مابین تعاون میں مزید اضافہ ہوگا۔ دونوں رہنمائوں نے پاکستان اور کرغزستان کے عوام کے مفاد میں مل کر کام کرنے اور مضبوط تعلقات کے فروغ کیلئے تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دوسری جانب شہباز شریف کی زیرصدارت کابینہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس ہوا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپینوں میں خسارے میں کمی خوش آئند ہے۔ خسارے میں کمی سے ان کمپنیوں کی نجکاری کا عمل آسان ہو گا۔ وزیراعظم نے بہترین کارکردگی دکھانے والی بجلی کمپینوں کے چیف ایگزیکٹو افسران کو ستائشی خطوط بھیجنے کی ہدایت کی۔ بریفنگ میں لاہور اور ملتان الیکٹرک سپلائی کمپینوں نے اچھی کارکردگی دکھائی۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوںکا خسارہ 193 ارب روپے کم ہوا ہے۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے خسارے میں 242 ارب روپے کی بہتری ہوئی۔ ادھر انسانی سمگلنگ کے خلاف عالمی دن پر پیغام میں شہباز شریف نے کہا ہے کہ انسانی سمگلنگ عالمی سطح پر ایک منظم جرم کی شکل اختیار کر گیا ہے،وفاقی حکومت نے انسانی سمگلنگ اور اس سے جڑے افسوسناک واقعات کی بروقت روک تھام کے لئے ایک خصوصی ٹاسک فورس بنائی ہے تاکہ مجرمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے، وفاقی حکومت، صوبائی حکومتیں، وزارت خارجہ، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور انٹیلی جنس ادارے باہمی اشتراک سے انسانی سمگلنگ کے مکروہ جرم کے تدارک میں اپنا مثالی کردار ادا کرتے رہیں گے۔ گزشتہ کئی برسوں میں پاکستان کے تارکین وطن کے غیر قانونی طور پر بیرون ملک جانے کی کوشش میں سمندر برد ہونے کے افسوسناک واقعات نے انسانی سمگلنگ کے خطرناک اور مکروہ چہرے کو مزید بے نقاب کیا ہے۔ حکومت عوام کو بیرون ملک روزگار کے مواقع اور ان کے قانونی طور پر حصول کے بارے میں آگہی پیدا کرنے کے حوالے سے اپنے فرائض سے غافل نہیں، حکومت پاکستان اپنے شہریوں کی معاشی ترقی کے لئے اندرون و بیرون ملک بہترین معاشی مواقع پیدا کرنے کے لئے بھرپور کام کر رہی ہے لیکن بہتر مستقبل کے حصول کی کوشش میں کسی بھی گمراہ کن راستے کو اختیار کرنا نہ صرف اپنی جان کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ مزید براں ایکس پر شہباز شریف نے چین میں حالیہ طوفانی بارشوں اور زمین سرکنے کے نتیجے میں قیمتی جانوں کے ضیاع اور افراد کے بے گھر ہونے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔