جبری شادی کی قانون سازی پر سب سے زیادہ سندھ میں عملدرآمد کیا جارہا ہے، ناصر حسین شاہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
تقریب سے خطاب میں وزیر توانائی سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت اس پر پہلے ہی قانون سازی کرچکے ہیں، اس دفعہ بلوچستان میں بھی پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت ہے، یہ قانون بلاول بھٹو کے وژن کے مطابق ہے اور ہم پرامید ہیں وزیراعلی بلوچستان بھی اس قانون میں ضرور معاونت کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ صوبائی وزیر توانائی، ترقیات و منصوبہ بندی سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ کم عمری اور جبری شادی کے حوالے سے بنائے گئے قانون سازی پر سب سے زیادہ عملدرآمد ہمارے صوبے میں کیا جارہا ہے اور چیئرمین بلاول بھٹو کی ہدایت پر دیگر صوبوں کے مقابلے میں سندھ میں یہ قانون سختی سے نافذ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آرٹس کونسل کراچی میں کم عمری اور جبری شادی کے حوالے سے صوبائی سطح پر آگاہی پروگرام میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے اپنے خطاب میں کیا۔ تقریب کا انعقاد ایس پی او اور خیرپور، جیکب آباد کی سول سوسائٹی تنظیموں نے کیا تھا۔ جمیل اصغر بھٹی منیجر پروجیکٹس اور گرانٹس (SPO)، منزہ علی صاحبہ کنٹری منیجر (Save the Children)، صائمہ آغا پارلیمانی سیکریٹری برائے اسپورٹس اینڈ یوتھ افیئرز سمیت دیگر شخصیات بھی موجود تھیں۔ تقریب میں روائٹی اور ثقافتی اشیا کے اسٹال نمائش کے لئے لگائے گئے تھے۔ ناصر حسین شاہ نے لگائے گئے اسٹالز پر رکھی گئی مصنوعات کو دیکھا اور کام کو سراہا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ایک بہت اہم موضوع کا یہ پروگرام ہے جس کے تحت شعور و آگاہی دی جارہی ہے، سول سوسائٹی کی اس کاوش کو سراہتے ہیں اور سندھ حکومت کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہیں۔ صوبائی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ہماری خواہش ہے کہ سکھر میں بھی یہ پروگرام شروع کیا جانا چاہیئے، خیرپور اور جیکب آباد کے پسماندہ علاقوں میں یہ پروگرام بہت اچھے انداز میں جاری ہے، سندھ حکومت اس پر پہلے ہی قانون سازی کرچکے ہیں، اس دفعہ بلوچستان میں بھی پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت ہے، یہ قانون بلاول بھٹو کے وژن کے مطابق ہے اور ہم پرامید ہیں وزیراعلی بلوچستان بھی اس قانون میں ضرور معاونت کریں گے، اس قانون سازی پر سب سے زیادہ عملدرآمد سندھ میں ہوا ہے، قانون سازی دیگر صوبوں میں بھی ہوئی ہے امید ہے اس پر عمل ہوگا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ناصر حسین شاہ میں بھی
پڑھیں:
میانمار: فوجی حکومت الیکشن کیخلاف مظاہروں پر سخت سزائیں دے گی
میانمار کی فوجی حکومت نے انتخابی مظاہروں پر سخت سزاؤں کا قانون نافذ کر دیا۔
بین اقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق نئے قانون کے تحت الیکشن کیخلاف تقریر اور احتجاج پر طویل قید کی سزا دی جائے گی۔ قانون کے مطابق الیکشن عمل میں خلل ڈالنے پر 3 سے7 سال قید کی سزا ہو گی۔
اجتماعی خلاف ورزی پر سزائیں 5 سے 10 سال قید تک بڑھا دی جائیں گی۔
ووٹروں یا امیدواروں کو دھمکانے یا نقصان پہنچانے پر 20 سال قید کی سزا مقرر کی گئی ہے۔ الیکشن کے دوران کسی کی ہلاکت میں ملوث افراد کو سزائے موت دی جائےگی۔
نیا قانون ایسے کسی بھی عمل کو جرم قرار دیتا ہے جو انتخابی عمل کو متاثر کرتا ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق میانمار میں انتخابات رواں سال کے آخر میں متوقع ہیں۔ قانون کے تحت بیلٹ پیپر یا پولنگ اسٹیشن کو نقصان پہنچانے پر بھی سزا ملےگی۔
فوجی حکومت نے2021 میں جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کیا تھا۔ کئی علاقوں پر فوجی حکومت کا کنٹرول نہیں ہے اور خانہ جنگی اب بھی جاری ہے۔
Post Views: 2