نیدرلینڈزمیں ڈیڑھ لاکھ افراد فلسطینیوں کے حق میں سڑکوں پر نکل آئے
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دی ہیگ: نیدرلینڈز میں فلسطینیوں کے حق میں میں ڈیڑھ لاکھ لوگوں نے جمع ہوکر اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف احتجاج کیا۔
نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں اتوار کے روز اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جاری فوجی کارروائیوں اور ڈچ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف ایک بڑے عوامی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں منتظمین کے مطابق 1,50,000 افراد شریک ہوئے۔
احتجاج میں خواتین، بچے، بزرگ اور نوجوان سب شریک تھے، جنہوں نے سرخ لباس پہن کر اسرائیل کی جارحیت کے خلاف ”ریڈ لائن“ قائم کی۔
مظاہرین نے نعرے بازی کی، تقاریر کیں اور بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے مارچ کیا۔ یہ وہی عدالت ہے جہاں جنوبی افریقہ نے اسرائیل کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔
مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ اسرائیل غزہ پر حملے بند کرے، انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے، اور عالمی برادری فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے کردار ادا کرے۔
یاد رہے کہ عدالت نے گزشتہ برس اسرائیل کو جنوبی شہر رفح پر فوجی کارروائی روکنے اور امدادی رسائی کی اجازت دینے کا حکم دیا تھا، جس پر اسرائیل نے عملدرآمد سے انکار کیا۔
اسرائیل جنگی جرائم اور نسل کشی کے الزامات کو مسترد کرتا ہے اور ان کارروائیوں کو اپنے دفاع کا حق قرار دیتا ہے۔
یہ احتجاج ایسے وقت میں ہوا جب غزہ میں جنگ کو 20 ماہ مکمل ہو چکے ہیں۔ یہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو اُس وقت شروع ہوئی جب حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل پر حملہ کر کے 1,200 افراد کو ہلاک کیا اور 251 یرغمال بنا لیے، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے خلاف
پڑھیں:
جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیروت: اسرائیل نے جنوبی لبنان کے علاقے نبطیہ میں ڈرون حملہ کر کے چار افراد کو ہلاک اور تین کو زخمی کر دیا، جسے لبنانی حکام نے نومبر 2024 کی جنگ بندی معاہدے کی واضح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
لبنان کی وزارتِ صحت کے مطابق یہ حملہ ہفتے کی رات دوحا۔کفرمان روڈ پر اس وقت کیا گیا جب ایک گاڑی گزر رہی تھی۔ اسرائیلی ڈرون نے براہِ راست گاڑی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں وہ مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور اس میں سوار چار افراد موقع پر جاں بحق ہوگئے۔ حملے کے دوران ایک موٹر سائیکل پر سوار دو شہری بھی زخمی ہوئے جبکہ اطراف کی متعدد رہائشی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ علاقہ دوحا زیادہ تر رہائشی آبادی پر مشتمل ہے، جہاں اچانک حملے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ نشانہ بنائی گئی گاڑی میں حزب اللہ کے افسران سوار تھے۔
تاہم لبنان یا حزب اللہ کی جانب سے اس دعوے پر تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ اگست میں لبنانی حکومت نے ایک منصوبہ منظور کیا تھا جس کے تحت ملک میں تمام اسلحہ صرف ریاستی کنٹرول میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، حزب اللہ نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے ہتھیار اس وقت تک نہیں ڈالے گی جب تک اسرائیل جنوبی لبنان کے پانچ زیرِ قبضہ سرحدی علاقوں سے مکمل انخلا نہیں کرتا۔
اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 4 ہزار سے زائد لبنانی شہری ہلاک اور 17 ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔
جنگ بندی کے تحت اسرائیلی فوج کو جنوری 2025 تک جنوبی لبنان سے مکمل انخلا کرنا تھا، تاہم اسرائیل نے صرف جزوی طور پر انخلا کیا اور اب بھی پانچ سرحدی چوکیوں پر فوجی موجودگی برقرار رکھے ہوئے ہے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔