عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کی درخواست کل سماعت کیلئے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے فوکل پرسن نے جیل سپرنٹنڈنٹ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی، کیس کل سماعت کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں عدالتی حکم کے باوجود بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کا کیس سماعت کیلئے مقرر کردیا گیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے فوکل پرسن نیاز اللہ نیازی نے جیل سپرنٹنڈنٹ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی، کیس کل سماعت کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔ جسٹس ارباب محمد طاہر کل توہین عدالت کیس کی سماعت کریں گے جب کہ رجسٹرار آفس نے کیس مقرر کرنے کی کازلسٹ جاری کردی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: توہین عدالت کی
پڑھیں:
سپریم کورٹ، عمران خان کی اپیلوں پر سماعت کرنے والے بینچ میں ایک رکن کا اضافہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جولائی2025ء)سپریم کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی 9 مئی کے مقدمات میں ضمانت کی اپیلوں پر سماعت کرنے والے بینچ میں ایک رکن کا اضافہ کردیا گیا، 12 اگست کو چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ سماعت کرے گا۔جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 9 مئی کے مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پرسماعت کرے گا، بینچ میں جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب بھی بینچ میں شامل ہوں گے۔اس سے قبل عمران خان کی ضمانت کی اپیلیں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو مقرر کی گئی تھیں، جس میں جسٹس شفیع صدیقی بھی شامل تھے۔سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے عمران خان کی اپیلوں پر سماعت ان کے وکیل سلمان صفدر کی استدعا پر 12 اگست تک ملتوی کردی تھی۔(جاری ہے)
بیرسٹر سلمان صفدر بیرون ملک موجود کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے، ان کی جگہ سلمان اکرم راجا نے عدالت میں پیش ہوکر فریقین کو فوری نوٹس جاری کرنے کی استدعا کی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔
سپریم کورٹ نے سلمان صفدر کی التواء پر کاروائی 12 اگست تک ملتوی کردی تھی۔یاد رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔اس دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جبکہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنمائوں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔