جنوبی شام کی علیحدگی پر مبنی اسرائیلی منصوبے پر ایران کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر و مستقل نمائندے نے شامی خودمختاری، قومی اتحاد و جغرافیائی سالمیت کے حوالے سے ایران کے پختہ عزم پر تاکید کرتے ہوئے، شام کے جنوبی صوبوں کو مرکزی حکومت کی خود مختاری سے علیحدہ کرنیکے صیہونی ایجنڈے پر سختی کیساتھ خبردار کیا ہے اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر و مستقل نمائندے امیر سعید ایروانی نے آج شب، "مشرق وسطی کی صورتحال: شام" کے موضوع پر منعقدہ سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، غاصب صیہونی رژیم کے غیر قانونی اقدامات کے باعث علاقائی استحکام کو لاحق سنگین خطرات پر خبردار کیا اور زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، عرب جمہوریہ شام کی خودمختاری، قومی اتحاد و جغرافیائی سالمیت کے حوالے سے اپنے پختہ و غیر متزلزل عزم پر ایک مرتبہ پھر تاکید اور ایسی کسی بھی کوشش کی سختی کے ساتھ مخالفت کرتا ہے کہ جس کا مقصد شامی قومی خودمختاری کو کمزور بنانا یا اس کے جغرافیائی علاقوں کو تقسیم کرنا ہو۔ اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس تناظر میں، ہم قابض اسرائیلی رژیم کی جانب سے شام کے جنوبی صوبوں کو مرکزی حکومت کی حاکمیت سے علیحدہ کرنے کے خطرناک و عدم استحکام پر مبنی مذموم ایجنڈے کے خلاف سختی کے ساتھ خبردار کرتے ہیں۔
امیر سعید ایروانی نے تاکید کی کہ اس طرح کے غیر قانونی اقدامات نہ صرف بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی تمام قراردادوں کی صریح خلاف ورزی بلکہ علاقائی استحکام کے لئے بھی سنگین خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی جانب سے اس طرح کے منصوبوں کو سختی کے ساتھ مسترد کر دیا جانا چاہیئے اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج اصولوں کے حوالے سے اپنی وابستگی کا اعادہ کرنا چاہیئے۔
سویدا میں حالیہ پرتشدد جھڑپوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر و مستقل نمائندے نے کہا کہ ہم السویدا میں حالیہ پرتشدد جھڑپوں پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں کہ جن کے نتیجے میں عام شہریوں کی جانوں کا ضیاع ہوا اور اہم انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، ملک میں استحکام کی بحالی کے لئے شامی عبوری حکومت کی کوششوں کی حمایت اور اس معاملے کی فوری، شفاف و قانونی تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم لطاکیہ اور طرطوس کے صوبوں میں علویوں کے خلاف انجام پانے والے حملوں میں ہونے والی وسیع ہلاکتوں پر بھی توجہ دلاتے ہیں جبکہ ان جرائم پر جوابدہی کو یقینی بنانا انتہائی ضروری ہے۔ امیر سعید ایروانی نے کہا کہ ہم اس بات پر بھی زور دیتے ہیں کہ دونوں صورتوں، سویدا میں پرتشدد جھڑپوں اور ساحلی علاقوں میں علوی برادریوں پر حملوں، سے متعلق مسائل کو حل کرنے کے لئے انصاف کا حصول ضروری ہے جس کے حوالے سے ایک معتبر، سیاسی مداخلتوں سے آزاد اور غیر جانبدارانہ طریقہ کار اپنایا جائے۔
تمام اقلیتوں کے حقوق کے مکمل احترام پر زور دیتے ہوئے سینئر ایرانی سفارتکار نے کہا کہ ہم تمام اقلیتوں کے حقوق کے مکمل احترام اور اندرونی تنازعات کو جامع گفتگو کے ذریعے حل کرنے پر زور دیتے ہیں جبکہ فرقہ وارانہ تشدد سیاسی منتقلی کے عمل میں عوام کے اعتماد کو شدید مجروح کرتا ہے درحالیکہ اس عمل کو جامع، قومی اور تمام شامی عوام سے متعلق ہونا چاہیئے۔ امیر سعید ایروانی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ غاصب صیہونی رژیم کے حالیہ ہوائی حملے اور دمشق و جنوبی شام کے خلاف اس کے جارحانہ اقدامات نہ صرف بین الاقوامی قوانین، عرب جمہوریہ شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی سنگین خلاف ورزی ہیں بلکہ یہ غیر قانونی اقدامات نازک سیاسی عمل کو نقصان پہنچاتے ہوئے گفتگو و راہ حل تک پہنچنے کی کوششوں کو بھی پیچیدہ بناتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر امیر سعید ایروانی نے زور دیتے ہوئے نے کہا کہ ہم کے حوالے سے
پڑھیں:
اقوامِ متحدہ نے امریکی سمندری حملوں کو غیرقانونی قرار دے دیا
اقوام متحدہ نے امریکا کی جانب سے کیریبین اور بحرالکاہل میں مبینہ منشیات بردار کشتیوں پر حملوں کو بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے جمعے کو جاری اپنے بیان میں کہا کہ ان حملوں کے نتیجے میں اب تک 60 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جو کہ ناقابلِ قبول ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کا طیارہ بردار بحری بیڑا کیریبین روانہ، منشیات بردار کشتیوں کیخلاف کارروائیاں تیز
2 ستمبر سے اب تک امریکی فوج نے کیریبین اور بحرالکاہل کے علاقوں میں متعدد کشتیوں کو نشانہ بنایا ہے۔
UN High Commissioner for Human Rights says air strikes by United States against alleged drug vessels in Caribbean and Pacific violate international law, Volker Türk says strikes unacceptable and must stop#sabcnews pic.twitter.com/7SigF1iC4q
— Sherwin Bryce-Pease (@sherwiebp) October 31, 2025
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ کشتیاں امریکا میں منشیات اسمگل کر رہی تھیں، تاہم اس دعوے کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔
وولکر ترک کے مطابق یہ حملےاور ان کی بڑھتی ہوئی انسانی قیمت ناقابلِ قبول ہیں، امریکا کو چاہیے کہ وہ ایسے حملے فوری طور پر بند کرے۔
مزید پڑھیں: امریکا نے منشیات فروشوں کی معاونت کا الزام لگا کر کولمبیا کے صدر اور اہل خانہ پر پابندی لگا دی
’۔۔۔اور کشتیوں پر سوار افراد کے ماورائے عدالت قتل کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے، چاہے ان پر کسی بھی جرم کا الزام کیوں نہ ہو۔‘
صدر ٹرمپ نے گزشتہ منگل کو جاپان میں یو ایس ایس جارج واشنگٹن نامی بحری جہاز پر امریکی ملاحوں سے خطاب کرتے ہوئے ان حملوں پر فخر کا اظہار کیا تھا۔
’کئی سالوں سے منشیات کے کارٹیل امریکا کے خلاف جنگ لڑ رہے تھے، اور آخرکار ہم نے ان کے خلاف جنگ کا آغاز کر دیا ہے۔‘
تاہم وولکرترک نے واضح کیا کہ منشیات کی اسمگلنگ کوئی جنگی معاملہ نہیں بلکہ قانون نافذ کرنے والا مسئلہ ہے۔
مزید پڑھیں:
’بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے تحت جان لیوا طاقت کا استعمال صرف اسی وقت جائز ہے جب کوئی شخص فوری طور پر کسی کی جان کے لیے خطرہ بن جائے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی حکام کی جانب سے جو معمولی معلومات جاری کی گئی ہیں، ان سے ایسا کوئی ثبوت نہیں ملتا کہ نشانہ بنائی گئی کشتیوں پر سوار افراد کسی کی جان کے لیے فوری خطرہ تھے۔
Breaking News: The U.S. struck a boat that the Trump administration claimed without evidence was carrying drugs from South America. It was the first American strike on a vessel in the Pacific Ocean, expanding the military campaign beyond the Caribbean Sea. https://t.co/xaXqfT7Z1S
— The New York Times (@nytimes) October 22, 2025
19 اکتوبر کو کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے بھی امریکا پر قتل اور کولمبیا کی سمندری خودمختاری کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا۔
ان کے مطابق، وسط ستمبر کے ایک حملے میں کولمبیا کے ماہی گیر الیخاندرو کارانزا مارے گئے۔
مزید پڑھیں:
’کولمبیا کی کشتی سمندر میں پھنس گئی تھی اور انجن کے ناکام ہونے کے باعث اس پر مدد کے سگنل لگے ہوئے تھے۔‘
اس الزام کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کولمبیا کے لیے تمام غیر ملکی امداد منسوخ کر دی۔
اپنے بیان میں وولکر ترک نے مطالبہ کیا کہ منشیات اسمگلنگ کے مشتبہ افراد کو قانونی طور پر گرفتار اور تفتیش کے لیے پیش کیا جائے۔
’امریکا کو چاہیے کہ سنگین جرائم کے الزام میں ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرے، اور منصفانہ سماعت و انصاف کے اصولوں کی پاسداری کرے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ بحرالکاہل جان لیوا صدر ٹرمپ غیر ملکی کشتیوں کولمبیا کیریبین ماہی گیر منشیات وولکر ترک