لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16جون 2025)پنجاب کا آئندہ مالی سال 2025-26ء کا 5335ارب کاٹیکس فری بجٹ پیش کر دیا گیا، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا اور ریٹائر ملازمین کی پنشن میں 5 فیصد اضافہ کیا گیا، پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس سپیکر ملک محمد احمد خان کی زیر صدارت ہوا جس میں وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے ایوان میں بجٹ پیش کیا،اجلاس میں اپوزیشن ارکان کی ہنگامہ آرائی،نعرے بازی اور شورشرابا،اپوزیشن اراکین سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے اور نعرے بازی کرتے رہے۔

اپوزیشن نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر سپیکر اور وزیر خزانہ پر پھینک دیں۔پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعلی پنجاب مریم نواز اور کابینہ اراکین سمیت اراکین اسمبلی بھی موجودتھے۔

(جاری ہے)

وزیر خزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمان بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا بلکہ موجودہ ٹیکسز کی وصولیوں کو بہتر بنایا جائے گا۔

وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں کہا کہ گزشتہ مالی سال کی طرح یہ بجٹ بھی ٹیکس فری ہے۔ بھارت کے خلاف پاکستان کی عظیم فتح پر وزیراعظم اورافواج کو سلام پیش کرتا ہوں، فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بھارت کے غرور کو پاش پاش کیا۔ پوری قوم بھارت کی جارحیت کے خلاف سرخرو ہوئی۔ پولیس،ریسکیو1122اورتمام محکموں کو یکجا کرنے پر وزیراعلیٰ مریم نواز کی قائدانہ صلاحیتوں کو سلام پیش کیا۔

بجٹ دستاویزات کے مطابق نئے مالی سال کے بجٹ میں تعلیم کیلئے 811.

8 ارب روپے، صحت کیلئے 630.5 ارب روپے جب کہ  129.5 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال کیلئے تعلیم کا بجٹ 21.2 فیصد اضافہ کے ساتھ 811.8 ارب روپے، صحت کا بجٹ 17 فیصد اضافے سے 630.5 ارب روپے۔ زراعت کیلئے 10.7 فیصد اضافہ کے ساتھ 129.5 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ 12 کھرب اور غیرترقیاتی بجٹ کا تخمینہ 40 کھرب لگایا گیا ہے۔

محکمہ بلدیات کی ترقیاتی سکیموں کیلئے 142 ارب مختص ہوں گے۔ اربن ڈویلپمنٹ کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 145 ارب مختص کرنے کی تجویز ہے۔ ترقیاتی بجٹ میں 47.2 فیصد اضافہ کرتے ہوئے 1,240 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال کیلئے 3 ہزار 132 اسکیمیں شامل ہوں گی۔ روڈ سیکٹر کیلئے 120 ارب، صحت اور بہبود آبادی کیلئے 90 ارب اور زراعت کیلئے 80 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

ایف بی آر کا ٹارگٹ 14,131 ارب، پنجاب کا حصہ 4,062.2 ارب روپے، پنجاب کا اپنا ریونیو ہدف 828.1 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 524.7 ارب، نان ٹیکس آمدن 303.4 ارب روپے رہے گی۔ بجٹ میں تخمینی بجٹ سرپلس 740 ارب روپے، ہدف شدہ سبسڈی 72.3 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ پنجاب بورڈ آف ریونیو کا ریونیو ہدف 105 ارب روپے۔اسی طرح ایف بی آر کا ٹارگٹ 14,131 ارب، پنجاب کا حصہ 4,062.2 ارب روپے۔

پنجاب کا اپنا ریونیو ہدف 828.1 ارب روپے مقرر کیا گیا۔ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 524.7 ارب، نان ٹیکس آمدن 303.4 ارب روپے رہے گی جبکہ پنجاب ریونیو اتھارٹی کا محصولاتی ہدف 13 فیصد بڑھا کر 340 ارب، اربن امویبل پراپرٹی ٹیکس کا ہدف 32.5 ارب روپے مقرر کرنے کی منظوری دی گئی۔ تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ متوقع ہے۔محکمہ زراعت کیلئے 80ارب،جنگلات کیلئے 5ارب، وائلڈلائف کیلئے 10ارب، لائیو سٹاک کیلئے 5ارب، لائیواسٹاک کیلئے 5ارب،انڈسٹریز کیلئے 12ارب مختص ہوں گے۔

سکل ڈویلپمنٹ کیلئے 12ارب، سیاحت کیلئے 18ارب، آئی ٹی سیکٹر کیلئے 35ارب مختص، ٹرانسپورٹ کیلئے 85ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ محکمہ انہار 28ارب، محکمہ توانائی کیلئے 7ارب 50 کروڑ مختص ہوں گے۔دستاویز کے مطابق سکول ایجوکیشن کی اسکیموں کیلئے100 ارب۔ ہائر ایجوکیشن کیلئے ساڑھے39ارب مختص ہوں گے۔ سپیشل ایجوکیشن کیلئے 5ارب، لٹریسی اینڈنان فارمل ایجوکیشن کیلئے 4ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔آئندہ مالی سال کیلئے واٹرسپلائی اینڈ سینیٹیشن کیلئے 6 ارب، سوشل ویلفیئر کیلئے 7 ارب مختص کئے گئے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑ و ارب پتی بن گئے، عوام بدحال؛ رپورٹ

بھارت کے تحقیقی ادارے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی تازہ رپورٹ  میں انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) میں بیٹھے 93فیصد ارکان کروڑ پتی یا ارب پتی بن چکے ہیں۔

سب سے زیادہ ایسے ارکان حکمران جماعت بی جے پی سے تعلق رکھتے ہیں جن کی تعداد کل ارکان 240میں سے235 ہے۔ صرف 5 ارکان کے اثاثے 1 کروڑ روپے سے کم ہیں۔

 یاد رہے نریندر مودی کی زیر قیادت 2014ء میں بی جے پی نے یہ نعرہ لگا کر الیکشن جیتا تھا کہ وہ بھارت سے ایلیٹ کلچر کا خاتمہ کرکے عوام کی حکومت لائے گی مگر صرف 10سال میں الٹی گنگا بہنے لگی اور بی جے پی امیر ترین بھارتی سیاسی جماعت بن چکی ہے۔

عام بھارتی بدحال لیکن مودی کی تان پاکستان دشمنی پر ٹوٹتی ہے، رپورٹ میں کہا گیا  کہ بھارت میں اب جمہوریت الیکشن لڑنے والوں کے لیے کمائی کا ذریعہ بن چکی ہے۔

لہٰذا حکومتی نظام کو اصلاحات نہیں بلکہ اس کی ضرورت کہ اسے کرپٹ امرا کے چنگل سے آزاد کرایا جائے تاکہ عام آدمی غربت، بیروزگاری اور مہنگائی سے نجات پا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب اسمبلی: حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان شدید ہنگامہ آرائی، ’چور چور‘ کے نعرے
  • پاکستان میں تعلیم کا بحران؛ ماہرین کا صنفی مساوات، سماجی شمولیت اور مالی معاونت بڑھانے پر زور
  • بانی پی ٹی آئی کے نامزد اپوزیشن لیڈر محمود اچکزئی کی تقرری مشکلات کا شکار
  • سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • خیبر پختونخوا نے رواں سال صحت کارڈ کیلئے 41 ارب مختص کیے، مزمل اسلم
  • پنجاب میں وقف، ٹرسٹ اور کوآپریٹو سوسائٹیز کی نگرانی کیلئے نیا کمیشن قائم
  • ایم ڈی کیٹ، کراچی کے طلبہ بازی لے گئے
  • ایم ڈی کیٹ میں کراچی کے طلبہ بازی لے گئے، 41 بچے ٹاپ 10 میں شامل
  • ایم ڈی کیٹ کے ٹیسٹ میں کراچی کے بچے بازی لے گئے  
  • بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑ و ارب پتی بن گئے، عوام بدحال؛ رپورٹ