Jasarat News:
2025-11-03@22:49:20 GMT

بجٹ میں محنت کشوں کیلئے کیا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پوسٹ بجٹ پیش کردیا جس میں کل اخراجات کا تخمینہ 17573 ارب روپے ہے اس میں سے 8207 ارب روپے سود کی ادائیگی کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ جاری اخراجات کا تخمینہ 14131 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 5147روپئے رکھا گیا ہے۔ترقیاتی پروگرام کے لیے ایک ہزار ارب،ملکی دفاع کے لیے 2550ارب روپئے اور پنشن کے لیے 1055ارب روپئے رکھنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ بجلی ودیگر شعبوں کے لیے سبسڈی کے طور پر 1186 ارب روپئے مختص کئے گئے ہیں جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ویسے تو بجٹ ہمیشہ سے الفاظوں کا گورکھ دھندہ ہیاس وقت سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ اس بجٹ میں عام آدمی بالخصوص محنت کش طبقہ کے لیے کیاہے۔ملک میں جس تیزی کے ساتھ مہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے غریب عوام کو بجلی گیس کے بلوں نے بحال کردیا ہے۔محنت کش طبقے ہی کے لیے نہیں بلکہ کسی بھی طبقے کے لیے اس بجٹ میں کچھ نہیں ہے۔وفاقی وزیر خزانہ کا یہ کہنا کہ حکومت تنخواہ دار طبقے کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینا چاہتی تھی لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ اتنا ہی ریلیف دے سکتی ہے۔ہماری مالی گنجائش اتنی ہی ہے پنشن اور تنخواہوں پر مہنگائی کے تناسب سے جتنا ریلیف ممکن تھا وہ دے دیا ہے۔لیکن ان بے حس حکمرانو وزرا،اسپیکر قومی اسمبلی اور سینٹ کے چیرمین کی تنخواہوں میں چھ سو فیصد اضافی کر کے غریب عوام کے زخموں پر نمک پاشی کی ہے۔حکومت عوام کو صحت ،تعلیم اور روزگار نہیں دے رہی ہے صرف ٹیکس کی گردان کررہی ہے۔مراعات یافتہ طبقے کو مزید مراعات اور غریبوں محنت کشوں کو دیوار سے لگا دیا گیا ہے۔محنت کشوں کے ساتھ ساتھ کسانوں پر بھی ظلم کی حد کردی گئی ہے۔بجٹ میں 111محکموں کو ٹیکس استثنیٰ دیا گیا ہے۔شمسی توانائی پر 18فیصدٹیکس لگانے سے سولر پلیٹ کی قیمت میں مزید تین ہزار روپے کا اضافہ ہو گیا ہے۔اس کے علاؤہ گزشتہ سال کی کم از کم اجرت 37000 میں اس سال وفاقی حکومت نے کوئی اضافہ نہیں کیا اور اس کو کافی سمجھا گیا۔ جبکہ حکومتی اخراجات میں کمی کے بجائے دوگنا اضافہ کیا گیا ہے۔تنخواہوں اورمراعات کے لیے کابینہ کا بجٹ 35 کروڑ 18 لاکھ سے بڑھا کر 68کروڑ87لاکھ روپے، وفاقی وزراء اور وزرا ہے۔ مملکت کی تنخواہوں اور مراعات کے لیے مختص رقم 27 کروڑ سے بڑھا کر 50کروڑ54لاکھ روپے، وزیراعظم کے مشیروں کی تنخواہوں اور مراعات کے لیے تین کروڑ 61لاکھ روپے سے بڑھا کر 6کروڑ روپئے 31 لاکھ روپے اور وزیر اعظم کے معاونین خصوصی کی خدمات کے صلہ میں تین کروڑ 70لاکھ کے بجائے گیارہ کروڑ 34لاکھ روپئے ادا کرنے کا ارادہ ظاہر کیا گیاہے۔سالانہ بجٹ میں اشرافیہ اور مراعات یافتہ طبقے کے لیے نوازشات کی بارش اور عام سرکاری ملازمین اور غربت کے مارے عوام اور نچلے طبقات کے لیے وسائل کی عدم دستیابی کا جو رونا پیٹاگیا ہے حکومت کے دہرے معیار کا منہ بولتا ثبوت ہے۔اس بجٹ میں حکومت کی جانب سے غربت کے خاتمے کے بلند وبانگ دعوے کے بجائے عملی طور پر غریبوں کے خاتمے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔ملک میں مہنگائی غربت میں روزبروز اضافہ ہورہا ہے۔ قومی اداروں کی نج کاری کی پالیسیوں نے غریب محنت کشوں کو دیوار سے لگا دیا ہے اور اس بجٹ نے محنت کشوں کو غربت کی دلدل میں مزید گہرائی میں دکھیل دیا ہے اور یہ بجٹ محنت کشوں کے بجائے مراعات یافتہ طبقے کا بجٹ ہے اور اس بجٹ سے محنت کشوں کے مسائل اور مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: تنخواہوں اور کی تنخواہوں کے بجائے کے لیے گیا ہے دیا ہے

پڑھیں:

پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: حکومت نے ایک بار پھر عوام کو مہنگائی کا جھٹکا دیتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، جس کا اطلاق آج یکم نومبر 2025ء سے ہوگیا۔

خزانہ ڈویژن سے جاری ہونے والے باضابطہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل دونوں کی قیمتوں میں اضافہ اوگرا اور متعلقہ وزارتوں کی سفارشات کے بعد منظور کیا گیا ہے۔ نئی قیمتیں اگلے پندرہ دن کے لیے نافذ العمل رہیں گی۔

اعلامیے کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 2 روپے 43 پیسے اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 265 روپے 45 پیسے فی لیٹر مقرر ہو گئی ہے۔ اس سے قبل پیٹرول 263 روپے دو پیسے فی لیٹر فروخت کیا جا رہا تھا۔

اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بھی 3 روپے 2 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کر کے نئی قیمت 278 روپے 44 پیسے مقرر کر دی گئی ہے، جب کہ گزشتہ 15 روز کے لیے یہی قیمت 275 روپے 42 پیسے فی لیٹر تھی۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عام شہری پہلے ہی اشیائے خوردونوش، بجلی اور گیس کی بلند قیمتوں سے پریشان ہیں۔

ماہرینِ معیشت کے مطابق عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں معمولی اتار چڑھاؤ کے باوجود مقامی سطح پر بار بار اضافہ حکومت کی مالیاتی پالیسیوں اور ٹیکس بوجھ کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ قیمتوں کے تعین کے عمل میں شفافیت لائے اور عوامی مفاد کو مقدم رکھے۔

عوامی حلقوں میں اس فیصلے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے، خاص طور پر ٹرانسپورٹ اور زرعی شعبے سے وابستہ افراد نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے کرایوں، مال برداری کے نرخوں اور اجناس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسوں میں کمی کرے تاکہ عام آدمی کو ریلیف دیا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • سونے کی قیمت میں پھر کئی سو روپے کا اضافہ
  • سونے کی قیمتوں میں پھر بڑا اضافہ، فی تولہ کتنے کا ہو گیا؟
  • ملک میں سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں نمایاں اضافہ ریکارڈ
  • پاک افغان بارڈر کی بندش: خشک میوہ جات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ
  • حفیظ جمال نے زندگی محنت کشوں کے نام کر دی،حیدر خوجہ
  • شفیق غوری ہردلعزیز ٹریڈ یونینز رہنما تھے‘ قاسم جمال
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • چینی عوام کی پہنچ سے دور، مختلف شہروں میں قیمت 220 روپے کلو تک پہنچ گئی
  • پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا