Jasarat News:
2025-06-16@16:34:02 GMT

بجٹ میں محنت کشوں کیلئے کیا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پوسٹ بجٹ پیش کردیا جس میں کل اخراجات کا تخمینہ 17573 ارب روپے ہے اس میں سے 8207 ارب روپے سود کی ادائیگی کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ جاری اخراجات کا تخمینہ 14131 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 5147روپئے رکھا گیا ہے۔ترقیاتی پروگرام کے لیے ایک ہزار ارب،ملکی دفاع کے لیے 2550ارب روپئے اور پنشن کے لیے 1055ارب روپئے رکھنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ بجلی ودیگر شعبوں کے لیے سبسڈی کے طور پر 1186 ارب روپئے مختص کئے گئے ہیں جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ویسے تو بجٹ ہمیشہ سے الفاظوں کا گورکھ دھندہ ہیاس وقت سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ اس بجٹ میں عام آدمی بالخصوص محنت کش طبقہ کے لیے کیاہے۔ملک میں جس تیزی کے ساتھ مہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے غریب عوام کو بجلی گیس کے بلوں نے بحال کردیا ہے۔محنت کش طبقے ہی کے لیے نہیں بلکہ کسی بھی طبقے کے لیے اس بجٹ میں کچھ نہیں ہے۔وفاقی وزیر خزانہ کا یہ کہنا کہ حکومت تنخواہ دار طبقے کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینا چاہتی تھی لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ اتنا ہی ریلیف دے سکتی ہے۔ہماری مالی گنجائش اتنی ہی ہے پنشن اور تنخواہوں پر مہنگائی کے تناسب سے جتنا ریلیف ممکن تھا وہ دے دیا ہے۔لیکن ان بے حس حکمرانو وزرا،اسپیکر قومی اسمبلی اور سینٹ کے چیرمین کی تنخواہوں میں چھ سو فیصد اضافی کر کے غریب عوام کے زخموں پر نمک پاشی کی ہے۔حکومت عوام کو صحت ،تعلیم اور روزگار نہیں دے رہی ہے صرف ٹیکس کی گردان کررہی ہے۔مراعات یافتہ طبقے کو مزید مراعات اور غریبوں محنت کشوں کو دیوار سے لگا دیا گیا ہے۔محنت کشوں کے ساتھ ساتھ کسانوں پر بھی ظلم کی حد کردی گئی ہے۔بجٹ میں 111محکموں کو ٹیکس استثنیٰ دیا گیا ہے۔شمسی توانائی پر 18فیصدٹیکس لگانے سے سولر پلیٹ کی قیمت میں مزید تین ہزار روپے کا اضافہ ہو گیا ہے۔اس کے علاؤہ گزشتہ سال کی کم از کم اجرت 37000 میں اس سال وفاقی حکومت نے کوئی اضافہ نہیں کیا اور اس کو کافی سمجھا گیا۔ جبکہ حکومتی اخراجات میں کمی کے بجائے دوگنا اضافہ کیا گیا ہے۔تنخواہوں اورمراعات کے لیے کابینہ کا بجٹ 35 کروڑ 18 لاکھ سے بڑھا کر 68کروڑ87لاکھ روپے، وفاقی وزراء اور وزرا ہے۔ مملکت کی تنخواہوں اور مراعات کے لیے مختص رقم 27 کروڑ سے بڑھا کر 50کروڑ54لاکھ روپے، وزیراعظم کے مشیروں کی تنخواہوں اور مراعات کے لیے تین کروڑ 61لاکھ روپے سے بڑھا کر 6کروڑ روپئے 31 لاکھ روپے اور وزیر اعظم کے معاونین خصوصی کی خدمات کے صلہ میں تین کروڑ 70لاکھ کے بجائے گیارہ کروڑ 34لاکھ روپئے ادا کرنے کا ارادہ ظاہر کیا گیاہے۔سالانہ بجٹ میں اشرافیہ اور مراعات یافتہ طبقے کے لیے نوازشات کی بارش اور عام سرکاری ملازمین اور غربت کے مارے عوام اور نچلے طبقات کے لیے وسائل کی عدم دستیابی کا جو رونا پیٹاگیا ہے حکومت کے دہرے معیار کا منہ بولتا ثبوت ہے۔اس بجٹ میں حکومت کی جانب سے غربت کے خاتمے کے بلند وبانگ دعوے کے بجائے عملی طور پر غریبوں کے خاتمے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔ملک میں مہنگائی غربت میں روزبروز اضافہ ہورہا ہے۔ قومی اداروں کی نج کاری کی پالیسیوں نے غریب محنت کشوں کو دیوار سے لگا دیا ہے اور اس بجٹ نے محنت کشوں کو غربت کی دلدل میں مزید گہرائی میں دکھیل دیا ہے اور یہ بجٹ محنت کشوں کے بجائے مراعات یافتہ طبقے کا بجٹ ہے اور اس بجٹ سے محنت کشوں کے مسائل اور مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: تنخواہوں اور کی تنخواہوں کے بجائے کے لیے گیا ہے دیا ہے

پڑھیں:

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کیوں کیا گیا؟

حکومت نے آئندہ 15 روز کے کے لیے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 4 روپے 80 پیسے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 7 روپے 95 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا ہے، گزشتہ چند ماہ میں پیٹرول کی قیمتوں میں یہ سب سے بڑا اضافہ تھا۔

حکومتی فیصلے پر عوام کے ذہنوں میں ایک سوال ہے کہ کیا وجہ ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کیا گیا ہے، کیا بجٹ میں تجویز کردہ 2 روپے 50 پیسے کاربن لیوی عائد ہونے کے باعث قیمت میں اضافہ کیا گیا ہے؟

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے فنانس بل پیش کرتے ہوئے آئندہ سال کے بجٹ میں پیٹرول پر فی لیٹر 2 روپے 50 پیسے کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز پیش کی تھی تاہم یہ ابھی تک تجویز ہی ہے ابھی اس کی منظوری ہونا باقی ہے اس لیے حالیہ اضافہ کاربن لیوی کے باعث نہیں کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کردیا

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی بڑی وجہ ایران اسرائیل جنگ کے باعث خام تیل کی قیمتوں میں بڑا اضافہ ہے، یکم جون کو جب پیٹرول کی قیمتوں میں آخری مرتبہ ردوبدل کرکے ایک روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا تھا اس وقت خام تیل کی قیمت 61.41 ڈالر فی بیرل تھی جو اب بڑھ کر 70.62 ڈالر فی بیرل ہو گئی ہے، ان 15 دنوں میں خام تیل کی قیمت میں 9.21 روپے فی بیرل کے اضافے کے باعث حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔

اس سے قبل گزشتہ سال 15 جولائی کو پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 9 روپے 99 پیسے کا بڑا اضافہ کیا گیا تھا۔ جس کے بعد سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا سلسلہ جاری رہا، یکم اکتوبر 2024 کو پیٹرول کی قیمت 247.03 فی لیٹر تک کم ہوئی جس کے بعد 3 سے 4 روپے فی لیٹر تک کا اضافہ ہوتا رہا، جنوری 2025 کو اس سال کی بلند قیمت 257.13 روپے فی لیٹر تک پہنچنے کے بعد پھر سے پیٹرول کی قیمتوں میں کمی ہوتی رہی، اب گزشتہ روز ایک مرتبہ پھر سے خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کے باعث پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 4.80 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایران اسرائیل جنگ پیٹرولیم مصنوعات ڈیزل

متعلقہ مضامین

  • پنجاب کا 5 ہزار ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش، تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ
  • پنجاب کا 5300 ارب روپے مالیت کا بجٹ پیش، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ
  • بجٹ اور مزدور طبقے پر اس کے اثرات
  • پنجاب تعلیمی بجٹ میں 127 فیصد اضافے کی تجویز
  • پنجاب کابینہ میں 5335 ارب روپے کا بجٹ منظور، تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کیوں کیا گیا؟
  • چیئرمین ایف بی آرکا امیر طبقے کی جانب سے 1233 ارب روپے ٹیکس چوری کا انکشاف
  • تعلیم و صحت کے بجٹ میں بالترتیب 18 اور 11 فیصد اضافہ کیا گیا، وزیر اعلیٰ سندھ  
  • خیبرپختونخوا کا 2119 ارب روپے کا سرپلس بجٹ پیش، تنخواہوں میں اضافہ