Jasarat News:
2025-09-18@11:30:29 GMT

بجٹ میں محنت کشوں کیلئے کیا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پوسٹ بجٹ پیش کردیا جس میں کل اخراجات کا تخمینہ 17573 ارب روپے ہے اس میں سے 8207 ارب روپے سود کی ادائیگی کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ جاری اخراجات کا تخمینہ 14131 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 5147روپئے رکھا گیا ہے۔ترقیاتی پروگرام کے لیے ایک ہزار ارب،ملکی دفاع کے لیے 2550ارب روپئے اور پنشن کے لیے 1055ارب روپئے رکھنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ بجلی ودیگر شعبوں کے لیے سبسڈی کے طور پر 1186 ارب روپئے مختص کئے گئے ہیں جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ویسے تو بجٹ ہمیشہ سے الفاظوں کا گورکھ دھندہ ہیاس وقت سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ اس بجٹ میں عام آدمی بالخصوص محنت کش طبقہ کے لیے کیاہے۔ملک میں جس تیزی کے ساتھ مہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے غریب عوام کو بجلی گیس کے بلوں نے بحال کردیا ہے۔محنت کش طبقے ہی کے لیے نہیں بلکہ کسی بھی طبقے کے لیے اس بجٹ میں کچھ نہیں ہے۔وفاقی وزیر خزانہ کا یہ کہنا کہ حکومت تنخواہ دار طبقے کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینا چاہتی تھی لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ اتنا ہی ریلیف دے سکتی ہے۔ہماری مالی گنجائش اتنی ہی ہے پنشن اور تنخواہوں پر مہنگائی کے تناسب سے جتنا ریلیف ممکن تھا وہ دے دیا ہے۔لیکن ان بے حس حکمرانو وزرا،اسپیکر قومی اسمبلی اور سینٹ کے چیرمین کی تنخواہوں میں چھ سو فیصد اضافی کر کے غریب عوام کے زخموں پر نمک پاشی کی ہے۔حکومت عوام کو صحت ،تعلیم اور روزگار نہیں دے رہی ہے صرف ٹیکس کی گردان کررہی ہے۔مراعات یافتہ طبقے کو مزید مراعات اور غریبوں محنت کشوں کو دیوار سے لگا دیا گیا ہے۔محنت کشوں کے ساتھ ساتھ کسانوں پر بھی ظلم کی حد کردی گئی ہے۔بجٹ میں 111محکموں کو ٹیکس استثنیٰ دیا گیا ہے۔شمسی توانائی پر 18فیصدٹیکس لگانے سے سولر پلیٹ کی قیمت میں مزید تین ہزار روپے کا اضافہ ہو گیا ہے۔اس کے علاؤہ گزشتہ سال کی کم از کم اجرت 37000 میں اس سال وفاقی حکومت نے کوئی اضافہ نہیں کیا اور اس کو کافی سمجھا گیا۔ جبکہ حکومتی اخراجات میں کمی کے بجائے دوگنا اضافہ کیا گیا ہے۔تنخواہوں اورمراعات کے لیے کابینہ کا بجٹ 35 کروڑ 18 لاکھ سے بڑھا کر 68کروڑ87لاکھ روپے، وفاقی وزراء اور وزرا ہے۔ مملکت کی تنخواہوں اور مراعات کے لیے مختص رقم 27 کروڑ سے بڑھا کر 50کروڑ54لاکھ روپے، وزیراعظم کے مشیروں کی تنخواہوں اور مراعات کے لیے تین کروڑ 61لاکھ روپے سے بڑھا کر 6کروڑ روپئے 31 لاکھ روپے اور وزیر اعظم کے معاونین خصوصی کی خدمات کے صلہ میں تین کروڑ 70لاکھ کے بجائے گیارہ کروڑ 34لاکھ روپئے ادا کرنے کا ارادہ ظاہر کیا گیاہے۔سالانہ بجٹ میں اشرافیہ اور مراعات یافتہ طبقے کے لیے نوازشات کی بارش اور عام سرکاری ملازمین اور غربت کے مارے عوام اور نچلے طبقات کے لیے وسائل کی عدم دستیابی کا جو رونا پیٹاگیا ہے حکومت کے دہرے معیار کا منہ بولتا ثبوت ہے۔اس بجٹ میں حکومت کی جانب سے غربت کے خاتمے کے بلند وبانگ دعوے کے بجائے عملی طور پر غریبوں کے خاتمے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔ملک میں مہنگائی غربت میں روزبروز اضافہ ہورہا ہے۔ قومی اداروں کی نج کاری کی پالیسیوں نے غریب محنت کشوں کو دیوار سے لگا دیا ہے اور اس بجٹ نے محنت کشوں کو غربت کی دلدل میں مزید گہرائی میں دکھیل دیا ہے اور یہ بجٹ محنت کشوں کے بجائے مراعات یافتہ طبقے کا بجٹ ہے اور اس بجٹ سے محنت کشوں کے مسائل اور مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: تنخواہوں اور کی تنخواہوں کے بجائے کے لیے گیا ہے دیا ہے

پڑھیں:

سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان

اسلام آباد/لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2025ء)سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان ہے،مجوزہ منی بجٹ لگژری گاڑیوں، سگریٹس اور الیکٹرانک سامان پر اضافی ٹیکس کی تجویز ہے، درآمدی اشیا ء پر جون میں کم کی گئی ریگولیٹری ڈیوٹی کے برابر لیوی لگائی جاسکتی ہے۔

(جاری ہے)

نجی ٹی وی کے مطابق حکام ایف بی آر کے مطابق الیکٹرانکس اشیا ء پر 5 فیصد لیوی زیرغور ہے،قیمت کی حد طے ہونا باقی ہے، منی بجٹ میں 1800 سی سی اور اس سے زائد انجن والی لگژری گاڑیوں پر لیوی کی تجویز تاہم اضافی ٹیکس لگانے کیلئے آئی ایم ایف سے اجازت درکار ہوگی۔

مجوزہ منی بجٹ سے کم از کم 50 ارب روپے اکٹھے کرنے کا ہدف ہے۔سگریٹ کے ہر پیکٹ پر 50 روپے لیوی عائد کرنے کی بھی تجویز ہے۔ لیوی صوبوں کے ساتھ شیئر نہیں ہوگی، آمدن براہ راست مرکز کو ملے گی۔ایف بی آر کے مطابق اگست میں ٹیکس وصولی میں 50 ارب روپے شارٹ فال ہوا، اگست میں 951 ارب ہدف کے مقابلے 901 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا، جولائی تا اگست ٹیکس ریونیو میں قریبا 40 ارب روپے کمی آئی۔رواں سال ٹیکس وصولی کا مجموعی ہدف 14 ہزار 131 ارب روپے مقرر ہے تاہم سیلاب، بجلی و گیس کا کم استعمال اور کاروباری سرگرمیوں میں سستی کی وجہ سے ایف بی آر کو ٹیکس شارٹ فال کا سامنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مساوی محنت پھر بھی عورت کو اجرت کم کیوں، دنیا بھر میں یہ فرق کتنا؟
  • سونے کی قیمت میں بڑی کمی، تاریخی اضافہ برقرار نہ رہ سکا
  • پاکستان کی انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ ریکارڈ
  • سی ایم پنجاب گرین کریڈٹ پروگرام کے تحت ای بائیکس کی رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان
  • ای بائیکس رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں 15.1 فیصد اضافہ
  • حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ
  • شہباز شریف حکومت نے صرف 16 ماہ میں 13 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر کے قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے
  • پاکستان کے قرضوں میں نمایاں اضافہ، ہر پاکستانی کتنا مقروض؟