NLFسندھ رہنمائوں کا بجٹ پر ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیشنل لیبر فیڈریشن سندھ کے صدر شکیل احمد شیخ، مرکزی نائب صدر تشکیل احمد صدیقی، سینئر نائب صدر عبد الفتاح ملک، جنرل سیکرٹری محمد عمر شر، سینئر جوائنٹ سیکرٹری طاہر محمود بھٹی، انفارمیشن سیکرٹری محمد احسن شیخ اور دیگر نے اپنے مشترکہ بیان میں وفاقی بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ IMF کا بنا ہوا بجٹ ہے محنت کش طبقہ کو بجٹ سے خاص ا‘مید تھی کہ شدید مہنگائی اور یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگی میں جس طرح مہنگائی کی وجہ سے شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں ان میں کچھ افاقہ ہوگا لیکن ملک کی اشرافیہ نے غریبوں کو جینے کا حق چھین لینے کے لیے بجٹ بنایا ہے۔ چند دن پہلے ہی غیر ملکی سروے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک کی آبادی 10کروڑ افراد غریب ترین سطح پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، فی کس آمدنی بھی نہ ہونے کے برابر ہے لیکن حکمرانوں کو غریبوں کی کوئی فکر نہیں ہے۔ ارکان وفاقی و صوبائی پارلیمنٹ اور سینیٹر وغیرہ پر اربوں روپے لوٹایا جا رہا ہے لیکن نتیجہ صفر ہے۔ بیوروکریٹ، صنعتکاروں، جاگیرداروں پر کوئی اثر نہیں ہوتا وہ صرف غریب محنت کشوں کے خون پسینے کی اجرت بھی ادا نہیں کرتے اور جو اجرت دے رہے ہیں اس میں بھی تاخیری ہربے استعمال کرتے ہیں۔ ملک کی ریڑھ کی ہڈی غریب محنت کش طبقہ ہے، اپنی تمام عمر صنعتوں، فیکٹریوں اور کارخانوں اور سرکاری اداروں کا پہیہ چلانے اور دن رات محنت و مشقت کر کے زرمبادلہ میں بھی اضافہ کا باعث بنتے ہیں، ان پر کالی ضرب لگائی گئی ہے، محنت کش پنشنر طبقہ کا قلیل پنشن پر گزارہ کرنا پڑتا ہے جن کی پنشن میں بہت کم اضافہ کیا گیا ہے لیکن حکمرانوں کو کوئی پرواہ نہیں کم از کم اجرت 37ہزار روپے بھی مزدور طبقہ کو ادا نہیں کی جاتی ہے۔ محکمہ لیبر کے افسران اور صوبائی وزیر محنت، سیکرٹری محنت کم از کم اجرت کی ادائیگی کروانے میں نا کام ہے۔ لہٰذا حکومت خاص طور پر محنت کش طبقہ کی تنخواہوں میں 30فیصد اضافہ اور پنشنر کی پنشن میں کم از کم 20فیصد فیصد اضافہ کرے اور اس شدید ترین مہنگائی کو کنٹرول کیا جائے ورنہ ملک میں شدید بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کشمیری عوام کی آواز دنیا تک پہنچائی جائے گی، انجینئر امیر مقام
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر برائے امورِ کشمیر، گلگت بلتستان و سیفران انجینئر امیر مقام نے جمعرات کو 5 اگست کو یومِ استحصال کی تیاریوں کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کی اور تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ دن کو مؤثر طور پر منانے کے لیے ہم آہنگی کے ساتھ کام کریں۔
وفاقی وزارتوں، صوبائی حکومتوں، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر حکومت اور مختلف اداروں کے نمائندوں نے وفاقی وزیر کو “یومِ استحصال” کی تیاریوں پر بریفنگ دی۔
اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انجینئر امیر مقام نے کہا کہ کشمیری عوام کی آواز پوری دنیا تک پہنچائی جائے گی اور پاکستانی قوم جموں و کشمیر کے مسئلے کے منصفانہ حل کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔
انجینئر امیر مقام نے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ وہ یومِ استحصال کو مؤثر انداز میں منانے کے لیے باہمی ہم آہنگی کے ساتھ کام کریں اور عوام کی زیادہ سے زیادہ شمولیت کو یقینی بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد بھارت کے اقدامات بین الاقوامی قوانین، کشمیری عوام کی خواہشات اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی مکمل خلاف ورزی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سال یومِ استحصال کی اہمیت پاکستان کی بنیان المرصوص میں کامیابی کی وجہ سے کئی گنا بڑھ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بہادر کشمیری عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی میں کھڑا ہے، جو بھارتی قابض افواج کے ظلم و ستم، امتیازی سلوک اور ناانصافی کے باوجود پاکستان سے الحاق کے اپنے خواب کی تکمیل کے لیے تاریخی جدوجہد کر رہے ہیں۔
اجلاس میں وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے امورِ کشمیر و گلگت بلتستان شبیر احمد عثمانی، پارلیمانی سیکرٹری برائے تعلیم فرح ناز اکبر، سیکرٹری امورِ کشمیر، گلگت بلتستان و سیفران ظفر حسن، ایڈیشنل سیکرٹری کامران رحمان خان، چیف سیکرٹری آزاد جموں و کشمیر خوشحال خان اور آل پارٹیز حریت کانفرنس کے جنرل سیکرٹری ایڈووکیٹ پرویز شاہ نے شرکت کی۔
اجلاس میں وزارتِ خارجہ، وزارتِ اطلاعات و نشریات، وزارتِ داخلہ، وزارتِ دفاع، وزارتِ مواصلات، وزارتِ تعلیم و انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام، پی آئی ڈی، پی ٹی وی، اے پی پی، پی بی سی، پیمرا، سی ڈی اے، پی ٹی اے، کمشنر آفس اسلام آباد، کمشنر آفس راولپنڈی اور اسلام آباد پولیس کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔
Post Views: 5