چینی معیشت کی طویل مدتی بہتری کا رجحان برقرار
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
چینی معیشت کی طویل مدتی بہتری کا رجحان برقرار WhatsAppFacebookTwitter 0 16 June, 2025 سب نیوز
بیجنگ :قومی شماریات بیورو کے مطابق رواں سال کے آغاز سے، پیچیدہ حالات کا سامنا کرتے ہوئے، چین کی معیشت نے دباؤ برداشت کیا اور مستحکم انداز میں فعال رہی ہے، جو طاقتور لچک اور جوش و خروش کو ظاہر کرتی ہے۔ آئندہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے، چینی معیشت کی طویل مدتی بہتری کا رجحان تبدیل نہیں ہو گا۔مستحکم معیشت کو آگے بڑھانے کے لیے بنیاد، ضمانت اور حمایت موجود ہے۔
اہم اشاریوں کے لحاظ سے، جنوری سے مئی تک خدمات کی پیداوار کا انڈیکس اور سماجی صارفین کی خوردہ فروخت کی مجموعی مالیت میں بالترتیب 5.
اس سال، سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی اور صنعتی جدت طرازی کی ترقی کی رفتار تیز ہو گئی ہے، نئی ابھرتی ہوئی صنعتوں کی ترقی کی صورتحال اچھی ہے، اور روایتی صنعتیں نئے سرے سے ترقی کر رہی ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین کا ایران اور اسرائیل سے تنازع کی شدت کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ چین اور وسطی ایشیائی ممالک مشترکہ طور پر مستقبل کے تعاون کا نیا خاکہ تشکیل دے رہے ہیں ، چینی وزارت خارجہ پاکستان کی معیشت سے بڑی خبر،فوجی فرٹیلائزر نے پی آئی اے خریدنے میں دلچسپی کا اظہار کردیا، دستاویز سب نیوز پر چینی صدر چین وسطی ایشیا کے دوسرے سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے آستانہ پہنچ گئے چین کی قومی معیشت کا سفر مئی میں مستحکم پیشرفت کے ساتھ جاری رہا ،قومی ادارہ برائے شماریات صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ کا شرح سود میں 4فیصد کمی کرنے کا مطالبہ خزانہ کمیٹی کی اسٹیشنری پر سیلز ٹیکس ختم ، آن لائن اشیا پر ٹیکس عائد کرنیکی سفارشCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے‘ گوہر اعجاز
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)چیئرمین اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ اور سابق نگران وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ شرح سود کو برقرار رکھنا پاکستان کے ٹیکس گزاروں پر خطے کا مہنگا ترین بوجھ ڈالنے کے مترادف ہے، پاکستان میں شرح سود خطے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے،شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے۔(جاری ہے)
اپنے بیا ن میں انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کا شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا ایماندار ٹیکس گزاروں مزید بوجھ ڈالنا ہے، مالیاتی خسارہ شرح سود کو مہنگائی کے مطابق کم کر کے قابو کیا جا سکتا ہے۔پرائیویٹ کاروبار اس صورت میں ترقی کر سکتا ہے جب اسے یکساں مواقع فراہم کیے جائیں گے۔معاشی ترقی کے لیے فیصلہ کن مانیٹری پالیسی کی ضرورت ہے، پائیدار معاشی ترقی کے لیے یکساں مواقع ہونا ضروری ہیں۔پاکستان میں شرح سود خطے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے ، پاکستان میں مہنگائی 3فیصد اور شرح سود 11فیصد ہے، بھارت میں مہنگائی 1.5فیصد اور شرح سود 5.5فیصد ہے جبکہ بنگلہ دیش میں مہنگائی 8.3فیصد اور شرح سود 10 فیصد ہے۔