بارشوں میں سانپوں کے حملے بڑھنے لگے، ماہرین کی جانب سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی :مون سون کا آغاز ہوتے ہی سانپوں کے کاٹنے کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہونے لگا ہے، جس کے باعث دیہی اور شہری دونوں علاقوں میں خوف و ہراس کی فضا قائم ہو گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق ماہرین وائلڈ لائف کا کہنا ہے کہ ہر سال دنیا بھر میں ہزاروں افراد سانپ کے زہریلے کاٹنے کا شکار ہو کر اپنی جان گنوا دیتے ہیں اور یہ مسئلہ بارشوں کے موسم میں شدت اختیار کر لیتا ہے۔
ماہرین کے مطابق شدید بارشوں سے سانپوں کے بل پانی سے بھر جاتے ہیں، جس کے بعد سانپ خشک اور محفوظ جگہوں کی تلاش میں انسانی بستیوں کی طرف رخ کرتے ہیں، بعض اوقات تیز بہاؤ والا بارش کا پانی بھی سانپوں کو اپنے ساتھ بہا کر رہائشی علاقوں تک پہنچا دیتا ہے، جہاں انسانوں اور سانپوں کا آمنا سامنا ہونے کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔
وائلڈ لائف ایکسپرٹ سوپنل کھٹال کا کہنا ہے کہ سانپ اندھیرے اور تنگ جگہوں میں چھپنا پسند کرتے ہیں، خاص طور پر وہ جگہیں جہاں خوراک میسر ہو، جیسا کہ چوہے، چھپکلیاں یا گندے کچرے کے ڈھیر۔
انہوں نے مزید کہاکہ لکڑی یا اینٹوں کے ذخیرے، ٹوٹے پھوٹے مٹی کے کمرے، کچرا کنڈیاں، اور دیہی علاقوں میں خراب گوشت یا مچھلی کے ٹکڑے بھی سانپوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔
ماہرین نے عوام کو ہدایت کی ہے کہ مون سون کے موسم میں گھر کے اردگرد صفائی کا خاص خیال رکھا جائے، غیر ضروری اشیاء اور کچرا جمع نہ ہونے دیا جائے، اور رات کے وقت بند جوتے استعمال کیے جائیں تاکہ سانپ اندر نہ چھپ سکیں۔ بچوں کو کھلے پاؤں گھومنے سے روکا جائے اور دیہی علاقوں میں خاص طور پر فالتو گوشت یا گندگی کو فوری تلف کیا جائے۔
طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر کسی کو سانپ کاٹ لے تو فوری طور پر قریبی اسپتال سے رجوع کیا جائے اور از خود کسی دیسی یا غیرمصدقہ طریقہ علاج سے پرہیز کیا جائے، کیونکہ سانپ کے زہر کا اثر جسم پر بہت تیزی سے پھیلتا ہے۔
حکام نے مقامی اسپتالوں کو ہدایت کی ہے کہ اینٹی وینم (زہر کش دوا) کی وافر مقدار کو دستیاب رکھا جائے تاکہ ایمرجنسی کی صورت میں بروقت علاج ممکن ہو سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
صدر مملکت نے خاتون ملازمہ کو نازیبا میسج بھیجنے والے اسٹیٹ لائف کے افسر کی معافی کی اپیل مسترد کردی
صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسیت کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے اسٹیٹ لائف کے اسسٹنٹ جنرل منیجر کامران چنہ کو جبری ریٹائر کرنے اور متاثرہ خاتون عروج واحد کو 10 لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔
ترجمان فوسپاہ کے مطابق شکایت گزار عروج واحد نے کامران چنہ کے خلاف ڈیجیٹل ہراسانی کی شکایت درج کرائی تھی، جس میں واٹس ایپ اور دیگر ذرائع سے نازیبا پیغامات بھیجنے کے شواہد پیش کیے گئے۔
کارروائی کے دوران کامران چنہ نے ہراسانی کے الزامات کا اعتراف کیا اور متاثرہ خاتون اور ان کی والدہ سے غیر مشروط معافی مانگی۔
فوسپاہ نے ابتدائی طور پر کامران چنہ کو نوکری سے برطرف کرنے اور 3 لاکھ روپے ہرجانے کی سزا سنائی تھی۔ تاہم، کامران چنہ نے اس فیصلے کو صدرِ پاکستان کے پاس چیلنج کیا۔
صدر مملکت نے دونوں فریقین کو سننے کے بعد وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت فوزیہ وقار کے فیصلے کو درست قرار دیا اور برطرفی کی سزا کو جبری ریٹائرمنٹ میں تبدیل کرتے ہوئے ہرجانے کی رقم 3 لاکھ سے بڑھا کر 10 لاکھ روپے کر دی۔
صدرِ پاکستان نے متاثرہ خاتون عروج واحد کو اسٹیٹ لائف میں دوبارہ ملازمت دینے کی بھی ہدایت دی۔ترجمان فوسپاہ کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ خواتین کو کام کی جگہ پر ہراسانی سے بچانے کے لیے ایک اہم اور مثال قائم کرنے والا قدم ہے۔