Jasarat News:
2025-09-17@22:44:47 GMT

بھارت سے کشیدگی: دفاع بجٹ میں اضافہ ناگزیر تھا، ماہرین

اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد (صباح نیوز) پائیدار ترقیاتی پالیسی ادارہ کے ماہرین نے بجٹ 2025-26 پر بعد از بجٹ میڈیا بریفنگ میں کہا ہے کہ وفاقی بجٹ میں شامل اقدامات سے ملک کے معاشی استحکام، قرضوں کی ادائیگی، موسمیاتی اہداف اور سماجی تحفظ کو شدید خدشات لاحق ہوسکتے ہیں۔ ایس ڈی پی آئی کے زیر اہتمام اس میڈیا بریفنگ میں ادارے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ پاکستان اس وقت شدید مالی دباؤ کا شکار ہے اور حکومت کے پاس صرف 11 کھرب روپے کی محدود گنجائش ہے جبکہ قرضوں کی ادائیگی اور دفاعی ضروریات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا ’’بھارت کا 80 ارب ڈالر کا دفاعی بجٹ پاکستان کے 7 ارب ڈالر کے بجٹ کے مقابلے میں بہت بڑا ہے۔ حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں دفاعی اخراجات میں اضافہ مجبوری بن چکا ہے، لیکن اس کا خمیازہ ترقیاتی اخراجات کو بھگتنا پڑے گا۔ ڈاکٹر سلہری نے بجٹ میں دی گئی ٹیکس پالیسی، خاص طور پر شمسی توانائی کے آلات پر 18 فیصد جی ایس ٹی کو پاکستان کے موسمیاتی اہداف کے خلاف قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ پاکستان کی NDCs، کاربن لیوی اور عالمی وعدوں کے منافی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ’’پانی کو دفاع کے برابر اہمیت دی جانی چاہیے‘‘۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

 صنعتکاروں کی پالیسی ریٹ 11فیصد برقرار رکھنے پر کڑی تنقید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250916-06-2

 

کراچی (کامرس رپورٹر)سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کراچی کے صدر احمد عظیم علوی نے بزنس کمیونٹی کے مسلسل مطالبے کے باوجود اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی ریٹ میں کمی نہ کرنے اور 11فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے ایک بار پھر پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ پر لانے کا مطالبہ دہرایا ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ مرکزی بینک کے اس فیصلے کے نتیجے میں حکومت کی معاشی شرگرمیوں میں تیزی لانے کی تمام حکمت عملی پر پانی پھر جائے گا اور سرمایہ کاری بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ایک بیان میں احمد عظیم علوی کا مزید کہنا تھا کہ اگر اسٹیٹ بینک پالیسی ریٹ میں یکدم نمایاں کمی کرنے سے قاصر ہے تو مرحلے وار کچھ نہ کچھ کمی کرکے اسے نیچے لایا جاسکتا ہے جس کے ملکی معیشت پر یقینی طور پر خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے اور کاروبار وصنعتوں کی توسیع اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہوگی تاہم حالیہ اقدامات نے بزنس کمیونٹی شدید مایوس کیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پالیسی ریٹ کی زائد شرح کا سب سے زیادہ نقصان چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں ( ایس ایم ایز) کو ہو گا جو زائد پیداواری لاگت کی وجہ سے اپنی بقا قائم رکھنے کی سخت جدوجہد کررہی ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ مہنگائی کو جواز بنا کر پالیسی ریٹ میں کمی نہ کرنا ہر گز دانشمندی نہیں حالانکہ گذشتہ کئی ماہ کا جائزہ لیا جائے تو مہنگائی شرح میں کمی دیکھنے میں آئی ہے مگر اسٹیٹ بینک نے اپنی مانیٹری پالیسی کو نرم کرنے کے بجائے مزید سخت کردیا ہے جو سمجھ سے بالا تر ہے۔مرکزی بینک کو پاکستان کے حریف ممالک میں پالیسی ریٹ کا جائزہ لینا چاہیے جہاں آسان شرائط اور مناسب شرح پر قرضوں کی فراہمی معمول کی بات ہے۔ انہوں نے مانیٹری پالیسی کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کرے اور ملک کے بہتر مفاد میں پالیسی ریٹ کو بتدریج نیچے لائے تاکہ کاروبار و صنعتی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہو اور پاکستان کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کیا جاسکے۔

متعلقہ مضامین

  • ایاز صادق کا پاک سعودی دفاعی معاہدے کا خیر مقدم
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ
  • پاکستان میں 6 ہزارسے زیادہ ادویاتی پودے پائے جاتے ہیں، ماہرین
  • ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، معدنی ماہرین
  • برطانیہ کے ٹائیفون جنگی طیارے ناٹو کی سرحدی دفاعی کارروائی میں شامل
  • ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
  • پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
  •  صنعتکاروں کی پالیسی ریٹ 11فیصد برقرار رکھنے پر کڑی تنقید
  • نوجوانوں کو جمہوری اقدار سے آراستہ کرنا ناگزیر ہے، سینیٹر روبینہ خالد