ایسا دھماکا پہلے کبھی نہیں سنا، تل ابیب سے اسرائیلی صحافی کا حیران کن بیان
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
ایران کی جانب سے اسرائیل پر حالیہ میزائل حملوں کے دوران تل ابیب میں شدید دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جنہیں مقامی افراد نے پہلے کے مقابلے میں "انتہائی طاقتور اور خوفناک" قرار دیا۔
اسرائیلی صحافی گدیون لیوی نے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے خود ان دھماکوں کو سنا اور یہ آوازیں ان کے گھر کے قریب ترین محسوس ہوئیں۔ لیوی نے کہا، "میں خوش قسمت ہوں کہ میں نے کچھ دیکھا نہیں، لیکن سنا ضرور ہے۔ میں قریبی عوامی پناہ گاہ میں موجود تھا اور اس بار دھماکوں کی شدت پہلے کی نسبت کہیں زیادہ تھی۔"
انہوں نے مزید بتایا کہ جب وہ پناہ گاہ سے باہر نکلے تو پڑوسیوں سے معلوم ہوا کہ کچھ گھروں کی کھڑکیاں ٹوٹ چکی تھیں۔ لیوی کے مطابق، "یہ سب کچھ میرے گھر سے زیادہ دور نہیں تھا، اگرچہ مجھے درست مقام معلوم نہیں لیکن صورتحال واقعی سنجیدہ تھی۔ اس کے فوراً بعد ایمبولینسوں اور امدادی کارکنوں کی گاڑیوں کے سائرن سنائی دینے لگے۔"
انہوں نے گفتگو کے اختتام پر کہا کہ میں اس کے بارے میں مزید کچھ نہیں جانتا مگر یہ حملہ واقعی بہت شدید اور خوفناک تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
تائیوان انتظامیہ کی “علیحدگی ” پر مبنی اشتعال انگیزی کبھی کامیاب نہیں ہوگی، چینی وزارت خارجہ
بیجنگ : چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکھون سے یومیہ پریس کانفرنس میں ایک سوال پوچھا گیا کہ چونکہ لائی چھنگ ڈے کے دورہ لاطینی امریکہ کے لئے امریکہ نے نیویارک سے “ٹرانزٹ” کرنے کے منصوبےکو مسترد کر دیا ہے، اس لئے لائی چھنگ ڈے نے لاطینی امریکہ میں تائیوان کے ساتھ نام نہاد “سفارتی تعلقات والے ممالک” کے دورے کا اپنا منصوبہ ملتوی کر دیا ہے۔ اس حوالے سے وزارت خارجہ کا کیا تبصرہ ہے؟ ترجمان نے کہا کہ وہ ایک بار پھر اس بات پر زور دینا چاہتے ہیں کہ ایک چین کا اصول بین الاقوامی تعلقات کا ایک بنیادی اصول ہے اور بین الاقوامی برادری کا عمومی اتفاق رائے بھی ہے ۔ ایک چین کے اصول کو برقرار رکھنا بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حقیقت اور عوام کی امنگوں کے عین مطابق ہے۔ لائی چھنگ ڈے انتظامیہ کا ” علیحدگی ” کا اشتعال انگیز اقدام کبھی کامیاب نہیں ہوگا، اور نہ ہی یہ ایک چین کے اصول پر عمل پیرا بین الاقوامی برادری کے مضبوط ڈھانچے کو ہلا سکتا ہے، اور یہ چین کے حتمی وحدت کے تاریخی رجحان کو بھی نہیں روک سکے گا۔ ترجمان نے مزید کہا کہ ہم یہ بھی امید کرتے ہیں کہ تائیوان کے ساتھ نام نہاد “سفارتی تعلقات رکھنے والے ممالک” صورتحال کو واضح طور پر سمجھیں گے اور جلد از جلد درست فیصلے کریں گے جو تاریخی رجحان اور اپنے لوگوں کے طویل مدتی مفادات کے مطابق ہوں۔
Post Views: 2