ہمیں بچا لیں اس سے پہلے کے مار دیا جائے، 22 سالہ لڑکی نے ایسا کیوں کہا؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
گزشتہ کئی روز سے غیرت کے نام پر قتل کے واقعات میں مسلسل اضافہ نظر آرہا ہے، کسی کو مارنے کے بعد اس کی خبر بنی تو کوئی ایسا بھی ہے جو مرنے سے پہلے تحفظ مانگ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کے قتل کا مقدمہ درج، مشتبہ شخص گرفتار
کراچی سے تعلق رکھنے والی لڑکی جس نے پسند کی شادی کررکھی ہے، کی جان کو خطرہ لاحق ہے اور مسلسل غیرت کے نام پر قتل کی خبروں نے اس کو بھی خوفزدہ کردیا ہے۔
کراچی کے علاقے ڈالمیا شانتی نگر کی رہائشی 22 سال کی کومل اور 24 سال کے زبیر کو لڑکی کے خاندان سے خطرہ ہے، یہ الزام خود کومل نے اپنے گھر والوں پر لگایا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پسند کی شادی جرم بن گیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ گھر والے ہماری جان کے دشمن بن گئے ہیں۔
کومل کا کہنا ہے کہ ہم نے اپنی مرضی سے پسند کی شادی کی، کوئی جرم نہیں کیا، گھر والوں نے اغوا کے جھوٹے مقدمے درج کروائے ہیں جو عدالت نے سی کلاس قرار دیے ہیں، ہمیں عدالت بھی جانے نہیں دیا جا رہا۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور میں فائرنگ، پسند کی شادی کرنیوالا جوڑا ہلاک
متاثرہ لڑکی نے تحفظ کے لیے وزیراعظم، وزیراعلیٰ سندھ اور آئی جی سندھ سے تحفظ کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر تحفظ نہ ملا تو ہمیں بھی بلوچستان کے جوڑے کی طرح مار دیا جائے گا، میرے گھر والے مالی و سیاسی طور پر طاقتور ہیں، خدارا میری مدد کریں، ورنہ ایک اور بیٹی جان سے جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اغوا کا مقدمہ پسند کی شادی جان کو خطرہ غیرت کے نام پر قتل کراچی کومل لڑکی کی فریاد وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اغوا کا مقدمہ پسند کی شادی جان کو خطرہ غیرت کے نام پر قتل کراچی کومل لڑکی کی فریاد وی نیوز پسند کی شادی
پڑھیں:
شادی کیلئے پاکستان آئے تھے‘ نوشہرہ میں 3اوورسیز بھائی کیوں قتل ہوئے؟
ضلع نوشہرہ میں چند روز قبل تین بھائیوں کے تہرے قتل کا لزرہ خیز واقعہ پیش آیا تھا جس کے ملزموں کو 10 روز بعد گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق ایک ملزم تاحال مفرور ہے۔
واقعہ کیسے پیش آیا؟
اردونیوزکے مطابق ضلع نوشہرہ میں 18 جولائی کو چچا کی طرف سے بیرون ملک سے آئے ہوئے بھتیجوں کو کھانے کی دعوت دی گئی تھی۔ کیس کے مدعی اور مقتولین کے بھائی کے مطابق ’دادا کے گھر پر کھانے کا اہتمام کیا گیا تھا۔
’کھانے سے قبل چچا اور اُن کے بیٹوں نے دادا کے ساتھ جائیداد کے تنازعے پر بحث و تکرار شروع کی جس پر ہمارے بھائیوں نے اُنہیں روکنے کی کوشش کی۔‘
سمیع اللہ نے مزید بتایا کہ ’بات زیادہ بڑھی تو چچا اور اُن کے بیٹوں نے اسلحہ نکال کر ہم پر فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں میرے تینوں بھائیوں کو گولی لگ گئی جبکہ میں معجزانہ طور پر بچ گیا۔‘
’گولی لگنے کے بعد دو بھائی موقعے پر ہی دم توڑ گئے جب کہ ایک کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا جو واقعے کے دو روز بعد خالقِ حقیقی سے جا ملا۔‘
واقعے کی ایف آئی آر اضاخیل پولیس سٹیشن میں درج ہوئی جس میں چچا اور اُن کے تین بیٹوں کو نامزد کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں وجہ عناد جائیداد کے تنازعے کو قرار دیا گیا ہے۔
تینوں بھائی بیرون ملک مقیم تھے
نوشہرہ میں قتل ہونے والے تینوں بھائی بیرونِ ملک سے وطن واپس آئے تھے۔
مقتولین کے بھائی سمیع اللہ نے بتایا کہ دو بھائی اٹلی میں جبکہ ایک قبرص میں تعلیم حاصل کرنے گیا تھا، تینوں بھائی بیرونِ ملک میں ملازمت بھی کرتے تھے اور اُن کی اچھی خاصی آمدن تھی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میں بھی اٹلی میں ملازمت کر رہا ہوں۔ 18 جون کو میری شادی تھی تو ہم سارے بھائی ایک ساتھ پاکستان آئے تھے۔‘
سمیع اللہ کے مطابق ’میری شادی پر چچا اور اُن کے بیٹے بھی آئے تھے۔ ہماری ان کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں تھی نہ کبھی انہوں نے جائیداد کے لیے ہم سے تقاضا کیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’دادا نے اپنی زندگی میں جائیداد تقسیم کردی تھی جس پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں تھا اور دادا نے اپنی تمام اولاد کو برابر حصہ دیا تھا۔‘
جائیداد سے زیادہ حسد حاوی تھا
نوشہرہ اضاخیل پولیس سٹیشن کے ڈی ایس پی مقدم خان نے موقف اپنایا کہ ’بھائیوں کو قتل کرنے کی وجہ جائیداد کا تنازع تھا۔ مقتولین بیرونِ ملک مقیم تھے، بہتر روزگار تھا اور وہ اچھی زندگی گزر تھے جب کہ چچا اور اُن کے بیٹوں کو حسد نے اندھا کردیا تھا۔‘
’وقوعہ کے روز ملزموں نے کوشش کی کہ کسی طرح بحث ومباحثہ کرکے اشتعال دلایا جائے تاکہ انہیں قتل کیا جاسکے۔ملزم اسلحہ لے کر بھرپور تیاری کے ساتھ آئے تھے۔‘
پولیس کے مطابق جائیداد کا رقبہ سات مرلے ہے جس کی کل مالیت سات لاکھ روپے بنتی ہے۔ نوشہرہ کا دُور افتادہ دیہاتی علاقہ ہونے کی وجہ سے اراضی کی قیمت انتہائی کم ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ چچا زاد بھائیوں کو اراضی سے زیادہ اپنے کزنز کی کامیابی کا دُکھ تھا جس کے لیے وہ موقع ڈھونڈ رہے تھے۔
پولیس کا مزید کہنا تھا کہ اس واقعے کے تین ملزموں والد اور دو بیٹوں کو آلہ قتل سمیت گرفتار کرلیا گیا۔
ملزموں نے پولیس سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اُن سے انجانے میں بہت بڑی غلطی ہو گئی ہے جس پر اب اُنہیں پچھتاوا ہو رہا ہے۔‘