نریندر مودی نے کہا تھا 370 ہٹنے پر دہشتگردی ختم ہوجائے گی لیکن ایسا نہیں ہوا، عمر عبداللہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
وزیراعلٰی نے کہا کہ بہت سی ایسی چیزیں ہیں، جس پر مودی حکومت کو جواب دینا ہوگا، اگر پہلگام سانحہ انٹلی جنس کی ناکامی ہے تو کوئی نہ کوئی تو اس کیلئے قصوروار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پونچھ میں بدھ کو دو دہشت گردوں کے مارے جانے پر جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ یہ تو چلتا رہے گا۔ انہوں نے میڈیا سے کہا کہ آپ ان سے سوال پوچھئے، جن لوگوں نے 2019ء میں کہا تھا کہ جموں و کشمیر سے 370 ہٹنے پر ساری دہشت گردی ختم ہوجائے گی، آج 370 کو ہٹائے ہوئے تقریباً 6 سال ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی دہشتگرد مار گرائے جا رہے ہیں، تو کہیں نہ کہیں اس وقت کہنے میں اور آج کی حقیقت میں فرق ہے۔ دراصل عمر عبداللہ بدھ کو گجرات کے احمدآباد پہنچے۔ یہاں پر میڈیا نے ان سے "آپریشن سندور" اور دو دہشت گردوں کے مارے جانے سے متعلق سوال پوچھا تھا۔ پارلیمنٹ میں آپریشن سندور پر پارلیمنٹ میں بحث کے دوران وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ بحث ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہت سی ایسی چیزیں ہیں، جس پر مودی حکومت کو جواب دینا ہوگا، خاص طور پر جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر نے کچھ دن پہلے یہ اعتراف کیا کہ پہلگام میں انٹلی جنس اور سکیورٹی کی ناکامی ہے، اگر یہ ناکامی ہوئی تو کوئی نہ کوئی تو اس کے لئے قصوروار ہے۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ گزشتہ 35-30 سالوں میں دیکھیں تو جموں و کشمیر میں جب بھی ٹورازم (سیاحت) دوبارہ شروع ہوئی، تین اہم جگہ ہیں، جہاں سے لوگ کشمیر آنا پسند کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تین جگہ گجرات، مہاراشٹر اور مغربی بنگال ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عمر عبداللہ نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔
جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔
Right of Reply by First Secretary Sarfaraz Ahmed Gohar
In Response to Remarks of the Indian Delegate
During the General Debate on Presentation of the Report of Human Rights Council
(31 October 2025)
*****
Mr. President,
I am using this right of reply to respond to the India’s… pic.twitter.com/XPO0ZJ6w6q
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) October 31, 2025
انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔
سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔
انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔
انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔