بھارت تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان کے ساتھ مذاکرات شروع کرے، محبوبہ مفتی
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
سرینگر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگ وقار کے ساتھ امن چاہتے ہیں، لیکن جب بھی پاکستان کی بات آئے گی تو وہ خارجہ پالیسی کے معاملات میں ضرور "مداخلت" کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے مودی کی بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ جنگ کی گیدڑ بھبکیوں کی بجائے تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے مذاکرات اور مفاہمت کا راستہ اختیار کرے۔ ذرائع کے مطابق محبوبہ مفتی نے سرینگر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگ وقار کے ساتھ امن چاہتے ہیں، لیکن جب بھی پاکستان کی بات آئے گی تو وہ خارجہ پالیسی کے معاملات میں ضرور”مداخلت” کریں گے۔ انہوں نے مودی حکومت پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کو "اپنے دل سے" دیکھے اور سنے کیونکہ جب تک ایسا نہیں ہو گا بھارت اور پاکستان کے درمیان مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ میں بھارتی حکومت کو بتانا چاہتی ہوں کہ جموں و کشمیر کے لوگ آپ کے دشمن نہیں ہیں، ہم وقار کے ساتھ امن چاہتے ہیں، ہم جنگ سے نہیں بلکہ دوستی کے ذریعے امن چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے پہلگام میں آپریشن سندور کے دوران جو کچھ ہوا اور کشمیر کی صورتحال کے بارے میں بات کرنے کے لیے دنیا بھر میں وفود بھیجے۔
انہوں نے کہا کہ حل طلب تنازعہ کشمیر سے کشمیری عوام سب سے بری طرح متاثر ہو رہی ہے اور اگر ایک کشمیری پاکستان سے مذاکرات کا مطالبہ نہیں کرے گا تو اور کون کرے گا؟ محبوبہ مفتی نے مودی حکومت سے کہا کہ وہ مفاہمت کا راستہ اختیار کرے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی کشمیری پاکستان کے ساتھ امن اور بات چیت کی بات کرتے ہیں تو ان سے کہا جاتا ہے کہ وہ بھارت کی خارجہ پالیسی میں مداخلت نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے بغیر بھارت کی خارجہ پالیسی کیا ہے، تنازعہ کشمیر کا حل تمام بھارتی حکومتوں کیلئے ایک چیلنج رہا ہے۔انہوں نے مودی حکومت پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے ساتھ "ہتھیاروں کی دوڑ" سے باز رہے اور ملک کے اہم مسائل کے حل پر توجہ مرکوز کرے۔ پی ڈی پی کی سربراہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو مزید بھارتی فوجیوں کی تعیناتی، کالے قوانین کے نفاذ یا کشمیری نوجوانوں کی گرفتاری کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں چھ نوجوانوں کو دوران حراست شہید کیا گیا، اگر کشمیری مذاکرات کا مطالبہ نہیں کریں گے تو کون کرے گا؟۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان کے ساتھ جموں و کشمیر کے انہوں نے کہا کہ محبوبہ مفتی نے امن چاہتے ہیں خارجہ پالیسی کے ساتھ امن مودی حکومت
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے
جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب
پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔