پاکستان اور امریکا کے تعلقات کی بہتری میں اس سال 2 اہم موڑ آئے۔ پہلا موقع اس سال فروری کے آخر میں جب پاکستان نے کابل ایبی گیٹ حملوں میں مطلوب دہشتگرد شریف اللہ کو گرفتار کر کے امریکی حکومت کے حوالے کیا جس کا نتیجہ ہمیں گزشتہ روز دیکھنے میں آیا جب پاکستان اور امریکا نے ایک بار پھر سے دہشتگردی کے خلاف تعاون بڑھانے اور بات چیت کے آغاز کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک امریکا تاریخی تجارتی معاہدہ طے پانے پر وزیراعظم شہباز شریف کا صدر ٹرمپ کا شکریہ
اس گرفتاری اور حوالگی پر پاکستان کی امریکا میں سابق سفیر ملیحہ لودھی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’شریف اللہ کی گرفتاری کے لیے پاکستان اور امریکا کی مشترکہ کوشش، انسداد دہشتگردی کے لیے دونوں ملکوں کے درمیاں تعاون کا واضح اشارہ ہیں اور اس بات کا بھی اشارہ ہے کہ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان مضبوط تعلقات ہیں جبکہ سیاسی اعتبار سے ان تعلقات میں کچھ کمی ہے۔‘
پاک امریکا تعلقات کی بہتری میں دوسرا موقع 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب پاکستان ائر فورس کی شاندار کامیابی اور اُس کے بعد 10 مئی کو آپریشن بنیان المرصوص جس نے بھارت کو گھٹنے ٹیکنے اور جنگ بندی کی اپیلوں پر مجبور کر دیا۔ پاک فوج کی بھارت کے خلاف شاندار کارکردگی نے دنیا بھر کے اہم ممالک کو پاکستان کی اہمیت سمجھنے پر مجبور کیا۔ جس کا واضح ثبوت جنگ سے پہلے امریکی روّیے اور جنگ کے بعد کے امریکی روّیے میں واضح تبدیلی ہے۔
پاک امریکا تعلقات کی بہتری کا بڑا اشاریہ گزشتہ روز کا تجارتی معاہدہ بھی ہے۔ گو کہ اس تجارتی معاہدے کی جُزئیات تو سامنے نہیں آئیں لیکن امریکی صدر کی جانب سے پاکستان کے تجارت بڑھانے کا عندیہ، پاکستان کے آئل اینڈ گیس اور معدنیاتی شعبوں میں سرمایہ کاری کا پیغام پاک امریکا تعلقات میں مثبت تبدیلیوں کا واضح اشارہ ہے۔ اس کے ساتھ امریکا کی جانب سے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف کا نفاذ، بھارتی معیشت کو مردہ معیشت قرار دینا اور بار بار پاک بھارت جنگ بندی میں امریکی کردار کا اعادہ کرنا بھی اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے پاک امریکا تعلقات اس وقت گزشتہ 3 دہائیوں کے مقابلے میں سب سے بُلند ترین سطح پرہیں۔

پاکستان کی سفارتکاری کا کردار کتنا اہم ہے

پاک بھارت فوجی تنازعے کے دوران اور اُس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال میں پاکستانی وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار کی متحرک اور فعال خارجہ پالیسی کی بہت تعریف کی گئی۔ اس کے ساتھ ساتھ وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے تنازعے کے دوران اور اُس کے بعد جس طرح سے ایک کوآرڈینیٹڈ طریقے سے بیرونی دنیا کو پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کیا اُس نے پاکستان کو سفارتی میدان میں بڑی کامیابیوں سے ہمکنار کیا۔
پاک امریکا تعلقات کے ضِمن میں امریکا نے پہلگام واقعے کی مذمت تو کی لیکن بھارتی خواہش کہ پاکستان کا نام لے کر مذمت کی جائے یا دوسرے لفظوں میں پاکستان کو قصوروار ٹھہرایا جائے، بھارت کی یہ خواہش پوری نہ ہو سکی۔ امریکا نے کوآڈ اور دوسرے عالمی فورمز پر بھی ایسا کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ جو پاکستان کے لئے ایک سفارتی کامیابی ہے۔
مائیکل کوگلمین
امریکا تھنک ٹینک ولسن سینٹر سے وابستہ جنوب ایشیائی امور کے ماہر مائیکل کوگلمین نے پاک امریکا تجارتی معاہدے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ پاکستان نے اپنے معدنی تیل کے ذخائر کو بڑھا کر بیان کیا ہے اور صدر ٹرمپ نے پاکستان کے تیل کے ذخائر بنانے کے لئے معاہدے کا اعلان کیا ہے۔ امریکا نے تجارتی جوش و خروش میں یہ بُھلا دیا کہ اُسے ٹیکنالوجی، انفراسٹرکچر اور سیکیورٹی کے مسائل سے واسطہ پڑ سکتا ہے۔
ایمبیسیڈر مسعود خالد
پاکستان کے سابق سفیر مسعود خالد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں بہت مثبت پیش رفت ہو رہی ہے جس کی وجہ امریکا کے معاشی مفادات ہیں۔ امریکا پاکستان میں آئل اینڈ گیس، معدنیات اور کرپٹو کرنسی کے حوالے سے کام کرنا چاہتا ہے۔ دوسری طرف امریکا بھارت سے ناراض ہے اور اُس کی بنیادی وجہ یہ بھارت کی جانب سے جنگ بندی میں امریکی کردار کو تسلیم نہ کرنا ہے بلکہ امریکی کردار سے مسلسل انکار کرنا ہے۔
پاکستان کے ساتھ امریکا کے تعلقات کی بہتری کے حوالے سے داعش دہشتگرد شریف اللہ کی پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے گرفتاری اور امریکا حوالگی کو ایک ٹرننگ پوائنٹ قرار دیا جا سکتا ہے اور پھر ملٹری ٹو ملٹری انڈرسٹیندنگ بھی ہوتی ہے ابھی حال ہی میں امریکی سنٹرل کمانڈ کے جنرل مائیکل کُوریلا پاکستان آئے اور اس سے قبل اِنہوں نے امریکی سینیٹ کاروائی کے دوران دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کاروائیوں کی بہت تعریف کی تھی۔ تو پاکستان کے حق میں ایک مثبت ماحول بنانے کے حوالے سے دونوں ممالک کی افواج کا کردار ہو سکتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں کہ ان تعلقات کی بہتری میں وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کا کیا کردار ہے، مسعود خالد نے کہا کہ اس طرح کی صورتِ حال میں سب اداروں کا کردار ہوتا ہے ابھی حال ہی میں ہمارے وزیرِ خارجہ کی امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات ہوئی ہے اور پاکستان کے حق میں حالات کا رُخ موڑنے میں پاکستانی دفترِ خارجہ اور وزیرِ خارجہ کا اہم کردار ہے۔
ایمبیسیڈر مسعود خالد نے کہا کہ لیکن پاکستان کا امیج بڑھانے اور پاکستان کا تاثر بہتر کرنے میں یقینی طور پر آپریشن بنیان المرصوص کا بڑا کردار ہے۔ آپ دیکھیں کہ 22 اپریل پہلگام حملے کے بعد امریکا کا پاکستان کے بارے میں روّیہ اتنا سنجیدہ نہیں تھا بلکہ صدر ٹرمپ کا ابتدائی ردّعمل کچھ ایسا تھا ’دونوں ملک دیکھ لیں گے کہ اُنہیں اس بارے میں کیا کرنا ہے‘، اس کا واضح مطلب یہی تھا کہ امریکا پاکستان اور بھارت کے معاملے کو لے کر سنجیدہ نہیں۔ لیکن جب 6 اور 7 مئی کی درمیان رات پاکستان نے بھارتی رافیل طیارے گرا دیے اور اُس کے بعد آپریشن بنیان المرصوص شروع ہوا جس میں چینی ٹیکنالوجی کے کمال استعمال نے امریکا کو مجبور کیا کہ اُنہیں اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ پھر جوہری تصادم کا خطرہ بھی تھا تو امریکا نے دیکھا کہ اُسے مداخلت کرنا پڑے گی۔ آپریشن بنیان المرصوص نے پاکستان کے عالمی اور امریکا کی نظروں میں امیج کو بہت بڑھایا ہے۔

ایمبیسیڈر علی سرور نقوی

سینٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور پاکستان کے سابق سفیر ایمبیسیڈر علی سرور نقوی نے وی نیوز کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ پاک امریکا تعلقات کی بہتری کا آغاز 10 مئی کو ہونے والی جنگ بندی سے ہوا۔ امریکی صدر بار بار اُسی چیز کو دہراتے ہیں اور اُس جنگ بندی کے بعد سے امریکا میں پاکستان کا امیج بہتر ہونا شروع ہوا۔ اب امریکا نے پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدے پر ڈیل مکمل کر لی ہے جبکہ بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدہ تکمیل کو نہیں پہنچا اور اُن پر ٹیرف کا نفاذ ہو گیا ہے۔
سنہ2018 میں امریکی صدر نے اپنے پہلے دورِ صدرات میں ایک ٹویٹ کیا تھا کہ ہم نے بیوقوفوں کی طرح سے پاکستان کو 33 ارب ڈالر دیے اور پاکستان نے ہمیشہ ہم سے جھوٹ بولا ہے اور دھوکے دیے ہیں۔ صدر ٹرمپ کا اس بار سنہ 2025 میں شروع ہونے والے عہدِصدارت میں اُن کا پاکستان کے بارے میں رویہ اور خیالات بالکل مختلف نظر آتے ہیں۔ اُنہوں نے پاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کو وائٹ ہاؤس میں لنچ پر مدعو کیا اور پھر جس طرح سے وہ بار بار پاکستانی قیادت کی تعریفیں بھی کرتے ہیں تو یہ چیزیں پاکستان کے لئے بہت مثبت اور اُمید افزا ہیں۔
علی سرور نقوی نے کہا کہ پاک امریکا تعلقات کی بہتری میں دفتر خارجہ یا وزیرِخارجہ کا کوئی کردار نہیں بلکہ پاکستان کے بارے میں صدر ٹرمپ کی اپنی ایک سوچ ہے جس میں بدلاؤ آیا ہے اور اس میں ایک بہت اہم عنصر پاکستان کی جانب سے داعش کے دہشتگرد شریف اللہ کی امریکا حوالگی کا بھی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایمبیسیڈر مسعود خالد پاک امریکا تعلقات پاک امریکا معاہدہ سینٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیز صدر ٹرمپ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایمبیسیڈر مسعود خالد پاک امریکا تعلقات پاک امریکا معاہدہ پاک امریکا تعلقات کی بہتری ا پریشن بنیان المرصوص تعلقات کی بہتری میں پاکستان اور امریکا اور ا س کے بعد میں پاکستان اور پاکستان پاکستان کا پاکستان نے مسعود خالد پاکستان کی کا پاکستان نے پاکستان کہ پاکستان میں امریکی پاکستان کے کی جانب سے شریف اللہ کرتے ہوئے امریکا نے امریکا کے پاکستان ا کے حوالے کا واضح کے ساتھ ہے اور نے پاک کہا کہ کہ پاک

پڑھیں:

پاک-امریکا تجارتی ڈیل ہوگئی، اب تک کیا کچھ ہوا؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے ساتھ توانائی کے شعبے میں ایک بڑے تجارتی معاہدے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت دونوں ممالک پاکستان کے تیل کے وسیع ذخائر کی ترقی کے لیے مشترکہ طور پر کام کریں گے۔ اس پیش رفت کا مقصد نہ صرف دو طرفہ اقتصادی تعلقات کو فروغ دینا ہے بلکہ امریکی تجارتی خسارے کو بھی کم کرنا ہے۔

امریکا کے ساتھ معاہدے سے پاکستان کو کیا فائدہ ہوگا؟

پاکستان اور ریاست ہائے متحدہ امریکا نے باہمی تجارت کو فروغ دینے، منڈیوں تک رسائی بڑھانے، سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنے اور مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لیے ایک تاریخی تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دے دی ہے۔

وزارت خزانہ کے اعلامیے کے مطابق یہ معاہدہ آج واشنگٹن ڈی سی میں پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب، امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹنک اور امریکی تجارتی نمائندے سفیر جیمیسن گریر کے درمیان ملاقات کے دوران طے پایا۔

اس موقع پر پاکستان کے سیکریٹری تجارت جواد پال اور امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ بھی موجود تھے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس اہم معاہدے کا اعلان ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ کے ذریعے کیا۔

معاہدے کی اہم خصوصیات:

پاکستانی برآمدات پر امریکی درآمدی محصولات میں نمایاں کمی کی جائے گی۔

توانائی، معدنیات، آئی ٹی، کرپٹو کرنسی اور دیگر شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو فروغ ملے گا۔

امریکی ریاستوں کی سطح پر بھی اقتصادی شراکت داری کو فروغ دینے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔

پاکستان کی امریکی منڈیوں تک رسائی میں اضافہ اور پاکستان میں امریکی سرمایہ کاری میں ممکنہ اضافہ ہوگا۔

وزارت خزانہ کے اعلامیے کے مطابق یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی روابط کو نئی بلندیوں تک لے جانے میں سنگِ میل ثابت ہوگا۔

معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو گہرا کرنا، سرمایہ کاری کے نئے دروازے کھولنا، اور دوطرفہ اعتماد کو مزید مضبوط بنانا ہے۔

پاک امریکا تاریخی تجارتی معاہدہ طے پانے پر وزیراعظم شہباز شریف کا صدر ٹرمپ کا شکریہ

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن میں دونوں ممالک کے درمیان ایک تاریخی تجارتی معاہدہ طے پا گیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں جن کی قیادت میں پاک امریکا تاریخی تجارتی معاہدہ طے پایا۔ یہ معاہدہ واشنگٹن میں دونوں ممالک کے وفود کے درمیان کامیابی سے مکمل ہوا۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور امریکا کے درمیان تاریخی تجارتی معاہدہ طے پا گیا، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا اظہارِ اطمینان

وزیراعظم کے مطابق یہ سنگِ میل پاکستان اور امریکا کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون کو نئی وسعت دے گا اور آنے والے دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان دیرپا شراکت داری کو مزید مضبوط کرے گا۔

’اپنی مردہ معیشتوں کو لے کر ڈوب جائیں‘ ڈونلڈ ٹرمپ کا بھارت اور روس کو مشورہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ایپ ’ٹرتھ سوشل‘ پر اپنے تازہ بیان میں بھارت اور روس پر سخت تنقید کی ہے، اور دونوں ممالک کی معیشتوں کو مردہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایک ساتھ تباہ ہوں، انہیں کوئی پرواہ نہیں۔

ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ مجھے پرواہ نہیں کہ بھارت روس کے ساتھ کیا کرتا ہے۔ وہ اپنی مردہ معیشتوں کو ایک ساتھ لے کر ڈوبیں، مجھے فرق نہیں پڑتا۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکا نے بھارت کے ساتھ بہت کم تجارتی روابط رکھے ہیں کیونکہ بھارت کے ٹیرف دنیا میں سب سے زیادہ ہیں، جو امریکی کاروبار کے لیے نقصان دہ ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 7 بھارتی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دیں

انہوں نے روس سے متعلق بھی واضح کیا کہ امریکا اور روس کے درمیان قریباً کوئی تجارتی تعلق نہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ یہ صورتحال برقرار رہے۔ انہوں نے روس کے سابق صدر دیمتری میدویدیف کو ناکام رہنما قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ میدویدیف جو سمجھتے ہیں وہ اب بھی صدر ہیں، انہیں کہہ دو کہ اپنے الفاظ کا خیال رکھیں۔ وہ ایک خطرناک راستے میں داخل ہو رہے ہیں۔

ٹرمپ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت اور روس کے درمیان تجارتی و دفاعی تعاون میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، اور عالمی سطح پر طاقتوں کے درمیان نئے اتحاد بنتے دکھائی دے رہے ہیں۔

پاکستان اور امریکا کے درمیان تاریخی تجارتی معاہدہ طے پا گیا، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا اظہارِ اطمینان

پاکستان اور امریکا کے درمیان ایک اہم تجارتی معاہدہ کامیابی سے طے پا گیا ہے، جس کے تحت دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے، منڈیوں تک بہتر رسائی، سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

معاہدے کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر امریکی صدر کی پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے اپنے مختصر پیغام میں کہا کہ الحمد للہ پاکستان نے امریکا کے ساتھ معاہدہ مکمل کرلیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 7 بھارتی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دیں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت میں قائم 7 کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ وائٹ ہاؤس اور امریکی محکمہ تجارت کے مطابق یہ کمپنیاں حساس ٹیکنالوجی کے غیر قانونی حصول اور ممکنہ طور پر ان کے غیر مجاز مقاصد کے لیے استعمال میں ملوث پائی گئیں۔

امریکی حکام کے مطابق ان کمپنیوں پر الزام ہے کہ وہ امریکی ساختہ پرزہ جات اور جدید ٹیکنالوجی کو غیر شفاف طریقوں سے حاصل کر رہی تھیں، جن کا تعلق ممکنہ طور پر دوہری استعمال (dual use) یعنی عسکری اور سویلین دونوں مقاصد سے ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کا امریکا اور پاکستان کی تجارتی ڈیل کا اعلان، تیل کے ذخائر پر بھی تعاون ہوگا

امریکا کی جانب سے ان کمپنیوں کو “Entity List” میں شامل کر دیا گیا ہے، جس کے بعد ان کے ساتھ کسی بھی امریکی کمپنی کو کاروباری لین دین کے لیے حکومتی اجازت درکار ہوگی۔

حکام کے مطابق ان اقدامات کا مقصد امریکی قومی سلامتی اور عالمی برآمدی قوانین کی خلاف ورزیوں کی روک تھام ہے۔ پابندیوں کے باعث ان کمپنیوں کی عالمی سطح پر تجارتی سرگرمیاں محدود ہونے کا خدشہ ہے۔

بھارتی حکومت کی جانب سے تاحال باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم سفارتی ذرائع کے مطابق نئی دہلی میں اس پیشرفت پر تشویش پائی جا رہی ہے۔

ایک دن آئے گا جب پاکستان تیل بھارت کو بیچے گا، ٹرمپ کو یہ بیان کیوں دینا پڑا؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایک دن ایسا آئے گا جب پاکستان تیل بھارت کو بیچے گا۔

سماجی رابطے کے پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ کے ذریعے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے ساتھ توانائی کے شعبے میں ایک بڑے تجارتی معاہدے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت دونوں ممالک پاکستان کے تیل کے وسیع ذخائر کی ترقی کے لیے مشترکہ طور پر کام کریں گے۔ اس پیش رفت کا مقصد نہ صرف دو طرفہ اقتصادی تعلقات کو فروغ دینا ہے بلکہ امریکی تجارتی خسارے کو بھی کم کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیے ٹرمپ کا امریکا اور پاکستان کی تجارتی ڈیل کا اعلان، تیل کے ذخائر پر بھی تعاون ہوگا

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹرتھ سوشل‘ پر جاری ایک بیان میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’ہم نے ابھی پاکستان کے ساتھ ایک معاہدہ مکمل کیا ہے، جس کے تحت دونوں ممالک مل کر پاکستان کے بڑے تیل کے ذخائر کو ترقی دیں گے۔

ہم اس وقت اس آئل کمپنی کے انتخاب کے مرحلے میں ہیں جو اس شراکت داری کی قیادت کرے گی۔ کون جانے، شاید ایک دن وہ بھارت کو بھی تیل بیچنا شروع کر دیں‘۔

امریکا نے بھارت کو دیا زور کا جھٹکا

دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یکم اگست سے بھارت سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت کو اسی تاریخ سے ایک اور غیر متعین ‘سزا’ کا بھی سامنا کرنا پڑے گا تاہم انہوں نے اس سزا کی نوعیت یا مقدار کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

امریکی صدر نے کہا ہے کہ بھارت ہمارا دوست ہے لیکن ہم نے برسوں میں ان سے بہت کم تجارت کی ہے کیونکہ اُن کے ٹیرف دنیا میں سب سے زیادہ ہیں اور اُن کی غیر مالیاتی تجارتی رکاوٹیں بھی انتہائی سخت اور ناقابل قبول ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے ہمیشہ روس سے بڑی مقدار میں فوجی ساز و سامان خریدا ہے اور چین کے ساتھ مل کر وہ روس سے توانائی کا سب سے بڑا خریدار بھی ہے، ایسے وقت میں جب دنیا چاہتی ہے کہ روس یوکرین میں قتل و غارت بند کرے، یہ تمام چیزیں اچھی نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: یورپی یونین 30 فیصد امریکی ٹیرف سے بچ گیا، امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ طے

واضح رہے کہ اس سے قبل آج ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو خبردار کیا تھا کہ اگر دونوں ممالک کے درمیان طویل عرصے سے زیر التوا تجارتی معاہدہ طے نہ پایا تو بھارتی درآمدات پر 25 فیصد تک ٹیرف عائد کیا جائے گا۔

ٹرمپ کا امریکا اور پاکستان کی تجارتی ڈیل کا اعلان، تیل کے ذخائر پر بھی تعاون ہوگا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے ساتھ توانائی کے شعبے میں ایک بڑے تجارتی معاہدے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت دونوں ممالک پاکستان کے تیل کے وسیع ذخائر کی ترقی کے لیے مشترکہ طور پر کام کریں گے۔ اس پیش رفت کا مقصد نہ صرف دو طرفہ اقتصادی تعلقات کو فروغ دینا ہے بلکہ امریکی تجارتی خسارے کو بھی کم کرنا ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹرتھ سوشل‘ پر جاری ایک بیان میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’ہم نے ابھی پاکستان کے ساتھ ایک معاہدہ مکمل کیا ہے، جس کے تحت دونوں ممالک مل کر پاکستان کے بڑے تیل کے ذخائر کو ترقی دیں گے۔

ہم اس وقت اس آئل کمپنی کے انتخاب کے مرحلے میں ہیں جو اس شراکت داری کی قیادت کرے گی۔ کون جانے، شاید ایک دن وہ بھارت کو بھی تیل بیچنا شروع کر دیں‘۔

صدر ٹرمپ نے مزید بتایا کہ دیگر کئی ممالک بھی امریکا کے ساتھ ٹیرف (درآمدی ٹیکس) میں کمی کی پیشکش کر رہے ہیں، تاکہ امریکا کے تجارتی خسارے کو بڑی حد تک کم کیا جا سکے۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ اس معاملے پر مکمل رپورٹ مناسب وقت پر جاری کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا نے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف جبکہ روس کیساتھ تعلقات پر بھاری جرمانہ عائد کردیا

ٹرمپ نے جنوبی کوریا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال اس پر 25 فیصد ٹیرف عائد ہے، تاہم وہ اس میں کمی کے لیے مذاکرات کی پیشکش کر چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ کورین تجارتی وفد سے اسی روز ملاقات کر رہے ہیں تاکہ یہ تفصیلات طے کی جا سکیں۔

یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکا نے بھارت پر بھی 25 فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے کا عندیہ دیا ہے، اور بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات میں پیش رفت تعطل کا شکار ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق امریکا کا پاکستان سے معاہدہ نہ صرف جنوبی ایشیا میں اقتصادی توازن بدل سکتا ہے بلکہ یہ بھارت پر دباؤ ڈالنے کی ایک چال بھی ہو سکتی ہے۔

انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق، یہ معاہدہ ممکنہ طور پر امریکی کمپنیوں کو پاکستان کے توانائی کے شعبے میں نئی سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرے گا، خاص طور پر بلوچستان اور دیگر وسائل سے بھرپور علاقوں میں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاک امریکا تجارتی معاہدہ

متعلقہ مضامین

  •  ’بھارت کا کردار عالمی سطح پر مشکوک ہو چکا‘،امریکی وزیر خارجہ
  • روس سے تیل کی خریداری امریکا اور بھارت کے تعلقات میں ’چبھتا ہوا نکتہ‘ بن چکا، مارکو روبیو
  • امریکا سے ٹریڈ ڈیل ہماری معیشت کیلئے خوش آئند پیشرفت ہے: بلال اظہر کیانی
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت پر مسلسل دباؤ کیوں بڑھا رہے ہیں؟
  • پاک-امریکا تجارتی ڈیل ہوگئی، اب تک کیا کچھ ہوا؟
  • امریکا سے ٹریڈ ڈیل ہماری معیشت کیلئے بڑی خوش آئند پیشرفت ہے، بلال اظہر کیانی
  • پاکستان کیساتھ تجارتی ڈیل، وزیر اعظم کا مرکزی کردار ادا کرنےپر امریکی صدر کا شکریہ
  • پاک-امریکا بڑھتے تعلقات، دہشتگردی کے خلاف کن امور پر اتفاق ہوا؟
  • پاک امریکہ تعلقات میں بہتری !