پاک ایران گیس پائپ لائن سے متعلق ابھی بھی بات چیت جاری ہے: سلیم مانڈوی والا
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
---فائل فوٹو
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے میں رکاوٹ ایران پر عائد عالمی اقتصادی پابندیاں ہیں، پاک ایران گیس پائپ لائن سے متعلق ابھی بھی بات چیت جاری ہے، یہ سیکیورٹی مقاصد کے لیے نہیں عام پاکستانیوں کے مفاد کا منصوبہ ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے فنانس کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے چیئرپرسن کمیٹی کامرس انوشہ رحمان کے ہمراہ کوئٹہ میں پریس کانفرنس کی۔
اس دوران سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ نیا تجارتی معاہدہ نہیں ہو رہا، نئے ٹیرف پر بات چیت جاری ہے۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اسلام آباد میں 6 ماہ سے ایران افغانستان ٹریڈ سے متعلق مسائل سامنے آ رہے تھے، ہم نے فیصلہ کیا کہ ایران اور افغانستان ٹریڈ کے مسائل سننے اور حل کرنے کوئٹہ جائیں گے، بلوچستان حکومت کو اس معاملے میں اعتماد میں لیا اور یہاں کے تاجروں سے ملاقات کی۔
سلیم مانڈوی والا نے بتایا کہ بلوچستان میں امن و امان سمیت اور بھی بہت سے مسائل ہیں، بلوچستان بھی دیگر صوبوں کی طرح اہم ہے، وفاق کی ذمہ داری ہے یہاں کے مسائل حل کرے، ہمیں بلوچستان میں یہ ختم کرنا ہے کہ یہاں توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں محرومی کے تاثر کے خاتمے کے لیے کوشاں ہیں، اگر مشترکا طور پر بلوچستان کی عوام کی شکایات کا ازالہ نہ کر سکے تو یہ ناکامی ہوگی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سلیم مانڈوی والا نے
پڑھیں:
یوکرین کو کروز میزائل کی فراہمی سے مسائل کے حل میں مدد نہیں ملے گی، روس
غیر ملکی میڈیا کے مطابق روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا ذاخارووا کا کہنا ہے کہ امریکی ادارے پینٹاگون کی جانب سے یوکرین کو ٹاماہاک کروز میزائلوں کی فراہمی کی منظوری مسائل کے حل میں مددگار نہیں ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا ذاخارووا نے کہا ہے کہ یوکرین کو ٹاماہاک کروز میزائلوں کی فراہمی سے مسائل کے حل میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا ذاخارووا کا کہنا ہے کہ امریکی ادارے پینٹاگون کی جانب سے یوکرین کو ٹاماہاک کروز میزائلوں کی فراہمی کی منظوری مسائل کے حل میں مددگار نہیں ہوگی۔ قبل ازیں پینٹاگون کی جانب سے یوکرین کو ٹاماہاک کروز میزائلوں کی فراہمی کی حوالے سے منظوری کے باوجود یہ معاملہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حتمی منظوری سے مشروط ہے۔