ایران اور امریکی جنگی جہاز ایک مرتبہ پھر بحر عمان میں آمنے سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
تہران:
ایران کی بحریہ کے ہیلی کاپٹر اور امریکی جہاز کے درمیان بحر عمان میں ایک دوسرے کے مقابل آگئے جہاں مختصر وقت کے لیے کشیدگی پیدا ہوئی جو امریکی جہاز کی جانب سے راستے بدلنے پر ختم ہوگئی۔
ترک خبرایجنسی انادولو کی رپورٹ کے مطابق ایران اور امریکا کے درمیان بحر عمان میں یہ واقعہ صبح 10 بجے کے قریب پیش آیا، جب امریکی جنگی جہاز یو ایس ایس فیٹزجیرالڈ نے ایرانی فوج کے زیرنگرانی بحری حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی۔
ایرانی میڈیا نے بتایا کہ ایرانی ہیلی کاپٹر نے امریکی جنگی جہاز کو اس وقت تنبیہ کردی جب وہ ایرانی حدود کی طرف بڑھ رہا ہے اور ایران کے تھرڈ نیول ریجن (نابوت) کے ایئر یونٹ نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے فوری ردعمل دیا۔
ایرانی فوجی ہیلی کاپٹر نے امریکی جنگی جہاز کے اوپر پرواز کی اور راستہ بدلنے کے لیے سخت ردعمل دیا۔
ایران کی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دوسری تنبیہ کے بعد ایئرڈیفنس کمانڈ نے صورت حال کو بھانپتےہوئے مداخلت کی اور واضح کیا کہ ہیلی دفاعی حکمت عملی کے طور پر پرواز کر رہا ہے اور امریکی تباہ کن جنگی جہاز کو اپنا راستہ بدلنے کی تنبیہ کردی گئی۔
بیان میں کہا گیا کہ یو ایس ایس فٹز جیرالڈ نے تنبیہ پر عمل کرتے ہوئے متنازع علاقے سے جنوب کی طرف اپنا راستہ بدل لیا اور ایرانی پائلٹ نے اپنا مشن مکمل کیا۔
دوسری جانب امریکی فوج نے اس واقعے پر کوئی ردعمل نہیں دیا اور نہ ہی ایرانی دعوؤں کی تردید کی ہے۔
یاد رہے کہ جون میں اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روز تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد امریکا نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے اور ایرانی جوہری تنصیبات تباہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
ایران اور امریکا کے درمیان جون میں ہونے والی کشیدگی کے بعد یہ پہلا واقعہ ہے جہاں دونوں ممالک ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امریکی جنگی جہاز ہیلی کاپٹر کے درمیان اور ایران
پڑھیں:
امریکہ کی ایکبار پھر ایران کو براہ راست مذاکرات کی پیشکش
اپنے ایک بیان میں ٹمی بروس کا کہنا تھا کہ ایران کے رہنماؤں کے پاس اپنے لوگوں کیلئے امن و خوشحالی کا راستہ منتخب کرنے کا موقع ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ شب امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان "ٹمی بروس" نے دعویٰ کیا کہ واشنگٹن، تہران کے ساتھ جوہری پروگرام کے بارے میں براہ راست بات چیت کے لیے تیار ہے۔ دلچسپ بات ہے کہ ایک جانب امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" ایران کو جوہری تنصیبات پر ممکنہ حملے کی مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں تو دوسری جانب ان کی وزارت خارجہ، ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے راگ الاپ رہی ہے۔ اس ضمن میں ٹمی بروس نے کہا کہ واشنگٹن ایٹمی ہروگرام پر تہران کے ساتھ مذاکرات کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے رہنماؤں کے پاس اپنے لوگوں کے لیے امن و خوشحالی کا راستہ منتخب کرنے کا موقع ہے۔ ہم ایران کے ساتھ براہ راست بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ قبل ازیں نیٹو میں امریکی نمائندے میتھیو وائٹیکر نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ایران، امن مذاکرات پر راضی ہو جائے گا۔ انہوں نے ایران سے متعلق ان خیالات کا اظہار فاکس کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔