ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، امریکی صدر نے بڑی دھمکی دیدی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ضرورت پیش آئی تو ایران کے جوہری مراکز پر دوبارہ حملہ کیا جا سکتا ہے۔
یہ وارننگ انہوں نے پیر کی شب سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری ایک پوسٹ میں دی۔
ٹرمپ کا بیان ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے اس انٹرویو کے ردعمل میں آیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ایران یورینیم کی افزودگی سے دستبردار نہیں ہوگا، اگرچہ گزشتہ ماہ امریکی بمباری سے جوہری پروگرام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ ’جی ہاں، جیسا کہ میں نے کہا تھا، انہیں شدید نقصان پہنچا ہے، اور اگر ضرورت ہوئی تو ہم دوبارہ ایسا کریں گے‘۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ22 جون کو امریکی فضائی حملوں میں ایران کے 3 اہم افزودگی مراکز فردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا گیا تھا، یہ کارروائی اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ تنازع کے دوران کی گئی تھی۔
اگرچہ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران کے جوہری مراکز مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے ہیں، تاہم بعد ازاں ایک امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں کہا گیا کہ ایرانی پروگرام کو صرف چند ماہ کے لیے مؤخر کیا جا سکا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے اس رپورٹ کو قطعی طور پر غلط قرار دیا۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایران کے
پڑھیں:
اسرئیلی وزیراعظم سے ملاقات : اسرائیل بہترین اتحاد ی، امریکی وزیرخارجہ: یاہوکی ہٹ دھرمی برقرار‘ حماس پر پھر حملوں کی دھمکی
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ کی جانب سے غیر متزلزل حمایت کے عزم کا اعلان کیا۔ عالمی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ غزہ جنگ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ ہمیشہ کے لئے ختم ہوجائے۔ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ حماس اب کسی کے لئے خطرہ نہیں رہے ہیں۔ غزہ کے لوگ ایک بہتر مستقبل کے مستحق ہیں اور یہ بہتر مستقل اس وقت تک شروع نہیں ہو سکتا جب تک حماس کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔ اس موقع پر نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کی تعریف کی اور انہیں سب سے بڑا دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ مارکو روبیو کا دورہ ایک ’’واضح پیغام‘‘ تھا کہ امریکہ‘ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔ مارکو روبیو نے اسرائیلی مؤقف دہرایا کہ مغربی ممالک کے تیزی سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے عمل سے کوئی فائدہ نہ ہو گا البتہ حماس کے حوصلہ افزائی ہوئی۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی برقرار ہے۔ حماس رہنمائوں پر مزید حملوں کی دھمکی دے دی۔ مشترکہ پریس کانفرنس میں نیتن یاہو نے دوحہ میں حماس قیادت پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا حماس قیادت کہیں بھی ہو اسے نشانہ بنانے کا امکان مسترد نہیں کر سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے تحفظ کے لئے امریکہ کے ساتھ مل کر بھرپور قوت سے کارروائیاں جاری رکھیں گے۔ امریکی وزیر خارجہ نے اسرائیل کو امریکہ کا بہترین اتحادی قرار دے دیا اور دہشت گردی کے مقابلے میں اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہونے کے عزم کا اظہار کیا۔