اگر 9 مئی کا پلان کامیاب ہوجاتا تو ہم میں سے آج کوئی بھی زندہ نہیں ہوتا، وزیردفاع خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی والے 9 مئی کی حقیقت کو ہلکا ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اگر 9 مئی کا پلان کامیاب ہوجاتا تو ہم میں سے آج کوئی بھی زندہ نہیں ہوتا۔
نجی ٹی وی پروگرام میں اینکر پرسن منیب فاروق کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے استفسار کیا کہ اگر آپ کسی گھر کو جہاں لوگ رہائش پذیر ہوں حملہ کرتے ہوئے لوٹ مار کریں گے تو پھر کیا ہوتا ہے۔ انہوں نے اپنے سوال کا پھر خود ہی جواب بھی دیا۔
خواجہ آصف بتا رہے ہیں کہ 9 مئی کی کامیابی پر پی ٹی آئی کے کتنے خطرناک پلان تھے وہ کچھ سیاستدانوں کو باقاعدہ مارنا چاہتے تھے۔ pic.
— Pir Adnan Bodla (@PirAdnanBodla) July 9, 2025
’خون خرابہ ہوتا ہے، آگ لگتی ہے، لوٹ مار ہوتی ہے، جس طرح جناح ہاؤس کو انہوں نے کیا، اگر جناح ہاؤس میں مکین ہوتے تو وہاں کیا ہونا تھا، سب کچھ پلان کیا ہوا تھا اور یہ سب اسکرپٹ کا حصہ تھا۔‘
عمران خان کی جناح ہاؤس حملہ سمیت لاہور میں درج 9 مئی کے مقدمات میں گرفتاری ڈال دی گئی
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ وہ بالکل صحیح بتارہے ہیں، یہ ان کے دل کی آواز نہیں بلکہ وہ اسے منطقی انداز میں ترتیب دے کر بتارہے ہیں۔
’انہوں (پی ٹی آئی والوں) نے گھروں پر حملے کیے، میرے گھر کے نزدیک جی او سی کے گھر ہیں، پی ٹی آئی والے خود بتاتے ہیں کہ تینوں جگہوں پر اٹیک کرنا تھے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
9 مئی ٹی وی پروگرام خواجہ آصف منیب فاروق وزیر دفاعذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹی وی پروگرام خواجہ ا صف منیب فاروق وزیر دفاع خواجہ ا صف
پڑھیں:
کیا اسپارکلنگ واٹر واقعی کولڈ ڈرنکس کا صحتمند متبادل ہے؟
گرمی ہو یا سردی پاکستان میں کولڈ ڈرنکس کا استعمال باقاعدگی سے کیا جاتا ہے۔ مہمان نوازی ہو یا دعوت کا دسترخوان، کولڈ ڈرنک ہر اپنی جگہ بنا ہی لیتی ہے جبکہ فاسٹ فوڈ اور اس کا تو چولی دامن کا ساتھ ہے بصورت دیگر وہ ڈش ادھوری ہی لگتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گرمی میں زیادہ کولڈ ڈرنکس نہ پیئں،ماہرین صحت
لیکن جہاں کولڈ ڈرنکس کی شکر سے بھرپور چمک اپنی جگہ، وہیں سوشل میڈیا پر فوڈ ولاگرز کے ذریعے ایک نیا رجحان ابھر رہا ہے۔
اسپارکلنگ واٹر کیا ہوتا ہے؟یہ چمکدار اور ہلکا پھلکا مشروب ہے اور اس کو سوفٹ ڈرنکس کا صحتمند متبادل تصور کیا جاتا ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ آیا یہ واقعی صحت بخش ہے؟
اسپارکلنگ واٹر جسے کاربونیٹڈ واٹر بھی کہا جاتا ہے دراصل وہی پانی ہوتا ہے جس میں مصنوعی طور پر کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس شامل کی جاتی ہے۔ اس گیس کی موجودگی پانی میں فِز یا بلبلے پیدا کرتی ہے جو اسے ایک خوش ذائقہ، تازگی بخش مشروب میں تبدیل کر دیتی ہے۔ بعض اقسام میں قدرتی منرلز یا ہلکے فلیورز بھی شامل کیے جاتے ہیں لیکن کئی ورژنز مکمل طور پر شکر اور کیلوریز سے پاک ہوتے ہیں۔
اسپارکلنگ واٹر کی کتنی اقسام ہیں؟اسپارکلنگ واٹر مختلف اقسام میں دستیاب ہوتا ہے اور ہر قسم کی ساخت اور صحت پر اثر مختلف ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیے: روزانہ کتنا پانی پینا چاہیے؟ عوام کی رائے اور ڈاکٹر کی وضاحت
Club Soda میں اضافی نمکیات شامل کیے جاتے ہیں جو ذائقہ بڑھاتے ہیں مگر بعض افراد کے لیے سوڈیم کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ Seltzer Water سادہ کاربونیٹڈ پانی ہوتا ہے جس میں کوئی اضافی نمک یا منرلز شامل نہیں ہوتے۔ Tonic Water کا ذائقہ منفرد ہوتا ہے کیونکہ اس میں کوئنن اور شوگر شامل ہوتی ہے لہٰذا اسے صحت بخش نہیں کہا جا سکتا۔ جبکہ Mineral Sparkling Water قدرتی طور پر کاربونیٹڈ ہوتا ہے اور اس میں نیچرل منرلز موجود ہوتے ہیں جو اسے کچھ صارفین کے لیے مزید فائدہ مند بنا سکتے ہیں۔
اسپارکلنگ واٹر اور سوڈا کا موازنہجب اسپارکلنگ واٹر اور عام سوڈا ڈرنکس کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو فرق بہت واضح نظر آتا ہے۔ اسپارکلنگ واٹر عموماً بغیر چینی کے ہوتا ہے اور اس میں کیلوریز بھی نہ ہونے کے برابر ہوتی ہیں جبکہ کولڈ ڈرنکس میں فی کین 35 سے 45 گرام چینی اور 150 سے 180 کیلوریز تک ہو سکتی ہیں۔ یہ شکر صحت کے لیے نہایت نقصان دہ ہوتی ہے اور خاص طور پر ذیابیطس، موٹاپے اور دل کی بیماریوں کے خطرات کو بڑھاتی ہے۔
سوڈا میں مصنوعی رنگ، فلیورز اور پریزرویٹوز شامل ہوتے ہیں جو انسانی جسم پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں جبکہ اسپارکلنگ واٹر ان سے عاری ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: کون سی غذائیں ذیابیطس کا سبب بنتی ہیں؟
دانتوں کے لیے بھی اسپارکلنگ واٹر نسبتاً کم نقصان دہ ہے اگرچہ اس کی ہلکی تیزابیت وقت کے ساتھ حساسیت پیدا کر سکتی ہے مگر چونکہ اس میں شکر نہیں ہوتی اس لیے دانتوں کو اتنا نقصان نہیں ہوتا جتنا سوڈا سے ہوتا ہے۔
لانگ ٹرم میں اسپارکلنگ واٹر کتنا بہتر ہے؟ماہرین امراض معدہ و جگر ڈاکٹر حیدر عباسی کے مطابق اسپارکلنگ واٹر کا استعمال اگر بغیر اضافی چینی یا مصنوعی اجزا کے کیا جائے تو یہ لانگ ٹرم میں نقصان دہ نہیں ہے۔ البتہ کچھ لوگ اس کی وجہ سے پیٹ پھولنے یا گیس کی شکایت کر سکتے ہیں خصوصاً اگر اسے زیادہ مقدار میں استعمال کیا جائے۔
چونکہ یہ عام پانی کی طرح مکمل ہائیڈریشن نہیں دیتا اس لیے اسے صرف پانی کا متبادل نہیں بنایا جا سکتا۔ دانتوں کی حساسیت رکھنے والے افراد کو اس کا زیادہ استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
ڈائٹ کے لیے کتنا فائدہ مند ہے؟ڈائٹیشیئن زین مغل کے مطابق اسپارکلنگ واٹر ان افراد کے لیے بہترین آپشن ہے جو وزن کم کر رہے ہوں یا شوگر سے پرہیز کرنا چاہتے ہوں۔
زین مغل نے کہا کہ یہ کیلوریز سے پاک ہوتا ہے، میٹھے کی خواہش کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے اور بغیر اس کے کہ بلڈ شوگر یا انسولین لیول پر منفی اثر پڑے۔
یہ بھی پڑھیے: قدرتی اجزا سے تیار خوبانی کا شربت گرمی کا بہترین توڑ
ان کا کہنا تھا کہ یہ پیٹ سیری کا احساس بھی پیدا کرتا ہے جو بھوک کو کنٹرول میں رکھتا ہے اس وجہ سے کئی ڈائٹ پلانز میں اسپارکلنگ واٹر کو شامل کیا جا رہا ہے خصوصاً ان افراد کے لیے جو سوڈا چھوڑنا چاہتے ہیں مگر فِزی مشروب کی طلب برقرار ہے۔
زین مغل نے بتایا کہ اسپارکلنگ واٹر اگر درست انداز میں استعمال کیا جائے تو یہ سوڈا ڈرنکس کے مقابلے میں صحت کے لیے کہیں بہتر انتخاب ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسپارکلنگ واٹر کی خوبی یہ ہے کہ یہ سوڈا کی طلب کو تو کم کرتا ہے لیکن شکر یا کیلوریز شامل نہیں کرتا تاہم کچھ لوگ اسے عام پانی کی جگہ استعمال کرنے لگتے ہیں جو درست نہیں۔ زین مغل نے مشورہ دیا کہ اسپارکلنگ واٹر کو بنیادی مشروب کی بجائے occasional treat یا میٹھے مشروب کے healthier alternative کے طور پر لیں۔
اسی طرح ماہر غذائیت ڈاکٹر علی ندیم نے بتایا کہ اسپارکلنگ واٹر کا مسئلہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب لوگ فلیورڈ ورژنز خریدتے ہیں جن میں چینی یا مصنوعی فلیورز شامل ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں 4 کروڑ افراد ذیابیطس کا شکار، مگر لاعلم
ڈاکٹر علی ندیم نے کہا کہ ایسے مشروب اسپارکلنگ واٹر نہیں بلکہ سادہ الفاظ میں ’سوڈا لائٹ‘ ہوتے ہیں لہٰذا صارفین کو لیبل ضرور چیک کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ ماہرین دانتوں کی صحت کے حوالے سے بھی احتیاط کا مشورہ دیتے ہیں کیونکہ تیزابیت (acidity) طویل استعمال میں دانتوں کی انیمل کو متاثر کر سکتی ہے۔
ماہرین کی رائے کو مدنظر رکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ اسپارکلنگ واٹر عام سوڈا ڈرنکس کے مقابلے میں کہیں زیادہ بہتر انتخاب ہے۔ یہ نہ صرف شکر سے پاک ہوتا ہے بلکہ اس میں نقصان دہ کیمیکل اور اضافی کیلوریز بھی شامل نہیں ہوتیں۔
تاہم اسے مکمل طور پر پانی کا متبادل سمجھنا درست نہیں اور اس کا استعمال بھی اعتدال میں ہی بہتر ہے۔
اسپارکلنگ واٹر کو اپناتے وقت صارفین کو چاہیے کہ وہ لیبلز ضرور پڑھیں تاکہ انہیں معلوم ہو کہ ڈرنک میں واقعی شکر یا فلیورز شامل نہیں ہیں۔ روزمرہ کی پانی کی مقدار پوری کرنے کے لیے عام پانی کا استعمال جاری رکھنا چاہیے۔ دانتوں کی صحت کے لیے اسٹرا کے ساتھ پینا یا پینے کے بعد کلی کرنا بہتر ہے۔ اگر کسی کو گیس یا پیٹ کے مسائل رہتے ہوں تو اسے اسپارکلنگ واٹر کا استعمال کم کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیے: پاکستان میں 4 کروڑ افراد ذیابیطس کا شکار، مگر لاعلم
پاکستان جیسے ملک میں جہاں شوگر اور دل کی بیماریوں کی شرح بڑھ رہی ہے وہاں اسپارکلنگ واٹر کو صحت بخش طرز زندگی کی طرف ایک قدم سمجھا جا سکتا ہے بشرطیکہ اسے سمجھداری سے استعمال کیا جائے۔ یہ ایک ایسا متبادل ہے جو مزہ بھی دیتا ہے اور نقصان بھی نہیں پہنچاتا بس شرط یہ ہے کہ آپ جانتے ہوں کہ آپ کیا پی رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپارکلنگ واٹر سوڈا ڈرنکس کولڈ ڈرنکس