ذرائع کے مطابق التجا مفتی نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے 26ویں یوم تاسیس کے موقع پر سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے سیاسی مستقبل کے بارے میں پارٹی کے موقف کی وضاحت کی۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما التجا مفتی نے کہا ہے کہ ہماری جدوجہد ریاستی حیثیت کے لیے نہیں بلکہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت، آئین اور پرچم کے لیے ہے۔ ذرائع کے مطابق التجا مفتی نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے 26ویں یوم تاسیس کے موقع پر سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے سیاسی مستقبل کے بارے میں پارٹی کے موقف کی وضاحت کی۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی 5 اگست 2019ء کے واقعات کے بعد سے اپنے اس موقف پر قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی مقبوضہ جموں و کشمیر کی تاریخ کے سب سے مشکل ترین ادوار میں سے ایک دور میں ابھری ہے اور آج کے مشکل حالات میں بھی اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دن ہمیں ”وقار کے ساتھ، امن اور لوگوں کے زخموں پر مرہم” کے مفتی محمد سعید اور محبوبہ مفتی کے وژن کی یاد دلاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وژن اب پہلے سے کہیں زیادہ اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ انہوں نے دیگر سیاسی جماعتوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ جب آپ صرف ریاستی حیثیت کی بات کرتے ہیں تو آپ اصل مسئلے کو کمزور کر دیتے ہیں۔ میں کانگریس اور نیشنل کانفرنس سمیت تمام جماعتوں سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کے لیے ایک ساتھ کھڑے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کبھی مسئلے کا حل نہیں ہوتا بلکہ بات چیت، مفاہمت اور مذاکرات سے ہی مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ التجا مفتی پارٹی کے کے لیے

پڑھیں:

کشمیر کی باغبانی صنعت پابندیوں کی زد میں کیوں ہے، ممبر پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ

آغا سید روح اللہ نے کہا کہ باغبانی کی صنعت کشمیر کی معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہے لیکن اسکے باوجود ٹرانسپورٹ پر پابندیوں کے سبب یہ شعبہ شدید مشکلات سے دوچار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سرینگر سے منتخب رکن پارلیمان آغا سید روح اللہ مہدی نے سیب سے لدے ٹرکوں کی وادی کشمیر سے بہار نقل و حرکت پر بار بار عائد کی جانے والی پابندیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ ممبر پارلیمنٹ نے کہا کہ گزشتہ سال بھی ٹرکوں کو جان بوجھ کر روکا گیا تھا اور اس سال پھر وہی صورتحال دہرائی جا رہی ہے، جس سے کاشتکاروں اور تاجروں کو ناقابل تلافی معاشی نقصان سے جوجھنا پڑ رہا ہے۔ آغا سید روح اللہ نے زور دے کر کہا کہ باغبانی کی صنعت کشمیر کی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہے۔

انہوں نے بتایا کہ باغبانی سے منسلک وادی کی معیشت کا تقریباً 70 فیصد حصہ ہے، جو شعبہ سیاحت سے کہیں زیادہ اہم ہیں، لیکن اس کے باوجود ٹرانسپورٹ پر پابندیوں اور شاہراہ کی بندشوں کے سبب یہ شعبہ شدید مشکلات سے دوچار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج سیب کا سیزن عروج پر ہے اور ٹرکوں کو روکنا محض انتظامی مسئلہ نہیں بلکہ ہمارے کاشتکاروں اور تاجروں کی معاشی بقا پر حملہ ہے۔ ممبر پارلیمنٹ نے حکام پر زور دیا کہ سیب کو بیرونی منڈیوں تک بغیر کسی رکاوٹ کے پہنچانے کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس مسئلے کو مسلسل نظر انداز کیا گیا تو یہ کشمیر کی معیشت کے لئے مزید تباہ کن ثابت ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • بہادر اور جری حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ 89 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
  • ارض کشمیر جنت نظیر کے عظم فرزند غنی بھٹ قضائے الٰہی سے وفات پا گئے
  • ’چاند نظر نہیں آیا کبھی وقت پر مگر ان کو دال ساری کالی نظر آ رہی ہے‘
  • ڈی جی آئی ایس پی آر کی آزاد کشمیر کے تعلیمی اداروں کے طلبہ اور اساتذہ کیساتھ خصوصی نشست
  • جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
  • عالمی برادری کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کرے، حریت کانفرنس
  • کشمیر کی باغبانی صنعت پابندیوں کی زد میں کیوں ہے، ممبر پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ
  • قائمہ کمیٹی کا جنگلات کی کٹائی کا جائزہ،سیٹلائٹ نگرانی کی سفارش
  • سید علی گیلانیؒ… سچے اور کھرے پاکستانی
  • وقف سیاہ قانون کے ختم ہونے تک قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رہیگی، مولانا ارشد مدنی