اپنے ایک بیان میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امانوئل میکرون نے فرانس میں ایک بیان جاری کیا۔ اس بیان کی کوئی اہمیت نہیں۔ وہ بہت اچھے آدمی ہیں۔ مجھے پسند ہیں۔ لیکن اس بیان کی کوئی اہمیت نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ میں فلسطین کی بین الاقوامی کانفرنس میں فرانس کے وزیر خارجہ "ژان نوئل بارو" نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین تنازعے کا دو ریاستی حل کے علاوہ کوئی متبادل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف دو ریاستی حل ہی اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے جائز خوابوں کو پورا کر سکتا ہے کہ وہ امن و سلامتی کے ساتھ رہیں۔ اس کا کوئی متبادل نہیں۔ دوسری جانب فرانس کے صدر "امانوئل میکرون" نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ میں نے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس فیصلے کا باقاعدہ اعلان، ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کریں گے۔ امانوئل میکرون کا یہ بیان سوشل میڈیا صارفین کے لئے نہایت حیران کن تھا۔ وہ اس لئے کہ فرانس سلامتی کونسل کا پہلا مغربی رکن اور G7 کا پہلا ملک ہے جو یہ قدم اٹھا رہا ہے۔

فرانس کے اس فیصلے نے اسرائیل کو مشتعل کر دیا۔ جس پر امریکی وزیر خارجہ "مارکو روبیو" نے بھی کہا کہ یہ فیصلہ صرف حماس کے پروپیگنڈا میں مدد کرتا ہے اور امن کے عمل کو پیچھے دھکیلتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ 7 اکتوبر کے متاثرین کے منہ پر طمانچہ ہے۔ امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرمپ" اس فیصلے پر تلملائے اور اسے بیکار اقدام قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ امانوئل میکرون نے فرانس میں ایک بیان جاری کیا۔ اس بیان کی کوئی اہمیت نہیں۔ وہ بہت اچھے آدمی ہیں۔ مجھے وہ پسند ہیں۔ لیکن اس بیان کی کوئی اہمیت نہیں۔ واضح رہے کہ آج فلسطین کاز کے لئے اقوام متحدہ میں بین الاقوامی کانفرنس ہو رہی ہے، جس کی مشترکہ صدارت سعودی عرب اور فرانس کر رہے ہیں۔ یہ کانفرنس آج سوموار کو نیویارک میں مقامی وقت کے مطابق شروع ہوئی۔ یہ کانفرنس دو ریاستی حل کی بنیاد پر مسئلہ فلسطین کا پُرامن حل تلاش کرنے کی کوششوں کو آگے بڑھانے کے مقصد سے منعقد کی گئی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اس بیان کی کوئی اہمیت نہیں امانوئل میکرون دو ریاستی حل نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

غزہ کی جنگ بندی اور انسانی بحران پر استنبول میں اعلیٰ سطح اجلاس، مسلم وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

استنبول: ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان کی میزبانی میں پیر کے روز غزہ کی تازہ صورتحال اور جنگ بندی کے مستقبل پر ایک اہم اجلاس منعقد ہوگا، جس میں متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، قطر، پاکستان، سعودی عرب اور اردن کے وزرائے خارجہ شرکت کریں گے۔

ترک سفارتی ذرائع کے مطابق یہ اجلاس انہی ممالک کے وزرائے خارجہ کا تسلسل ہے جنہوں نے 23 ستمبر کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی، استنبول میں ہونے والے اجلاس میں 10 اکتوبر کی جنگ بندی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور غزہ میں انسانی بحران پر تفصیلی غور کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق ہاکان فیدان اجلاس میں اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی ختم کرنے کے بہانے تراشنے کی کوششوں کی مذمت کریں گے اور اس بات پر زور دیں گے کہ عالمی برادری کو تل ابیب کے اشتعال انگیز اقدامات کے خلاف مضبوط اور مؤثر موقف اختیار کرنا ہوگا۔

ترک وزیر خارجہ اس بات پر بھی زور دیں گے کہ مسلم ممالک کو مشترکہ حکمتِ عملی اپناتے ہوئے جنگ بندی کو مستقل امن میں تبدیل کرنے کے لیے مربوط کردار ادا کرنا چاہیے۔ وہ یہ بھی واضح کریں گے کہ غزہ میں پہنچنے والی انسانی امداد ناکافی ہے اور اسرائیل اپنی انسانی و قانونی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہا ہے۔

ہاکان فیدان اس بات کو بھی اجاگر کریں گے کہ غزہ میں مسلسل اور بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی انسانی اور قانونی تقاضہ ہے، لہٰذا اسرائیل پر دباؤ بڑھایا جانا چاہیے تاکہ امدادی سامان کی ترسیل یقینی بنائی جا سکے۔

انہوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ اجلاس میں فلسطینی انتظامیہ کو غزہ کی سلامتی اور انتظامی امور کی ذمہ داری دینے کے حوالے سے عملی اقدامات پر بھی غور کیا جائے گا، تاکہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کا تحفظ ہو اور دو ریاستی حل کے وژن کو تقویت ملے۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں شریک ممالک اقوام متحدہ کے پلیٹ فارمز پر آئندہ کے اقدامات کے لیے بھی مشاورت اور قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کریں گے۔

خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • اسحاق ڈار کی استنبول روانگی، فلسطین میں صورتحال پر بین الاقوامی اجلاس میں شرکت
  • 27ویں آئینی ترمیم کے باضابطہ ڈرافٹ پر اب تک کوئی کام شروع نہیں ہوا: وزیر مملکت برائے قانون
  • سہیل آفریدی کی قیادت میں ریاستی اداروں پر حملے کے شواہد سامنے آگئے، اختیار ولی
  • غزہ کی جنگ بندی اور انسانی بحران پر استنبول میں اعلیٰ سطح اجلاس، مسلم وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع
  • لیفٹیننٹ گورنر"ریاستی درجے" کے معاملے پر لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں، فاروق عبداللہ
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • فلسطین کے گرد گھومتی عالمی جغرافیائی سیاست
  • فلسطین کے حق میں کیے گئے معاہدے دراصل سازش ثابت ہو رہے ہیں، ایاز موتی والا
  • ریاستی درجہ کی بحالی سے بی جے پی حکومت مُکر رہی ہے، بے اختیاروزیراعلیٰ کی دہائی
  • طالبان رجیم کو پاکستان میں امن کی ضمانت دینا ہو گی، وزیر دفاع: مزید کشیدگی نہیں چاہتے، دفتر خارجہ