مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فورسز نے ایک جعلی مقابلے کے دوران 3 کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے داچھی گام میں ایک جعلی مقابلے کے دوران نوجوانوں کو شہید کیا گیا۔ بھارتی حکام نے شہدا کی شناخت کیے بغیر ہی انہیں 22 اپریل کو پہلگام میں ہونے والے حملے کا مبینہ ملزم قرار دے دیا۔

واقعے پر مقامی آبادی کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے، جنہوں نے نوجوانوں کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں جان بوجھ کر عسکریت پسند ظاہر کرنے کے لیے جعلی مقابلے میں نشانہ بنایا گیا۔

ادھر سیکیورٹی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ بھارتی فورسز نے ’آپریشن مہادیو‘ کے نام سے مقبوضہ کشمیر میں ایک نیا کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس آپریشن کا مقصد مقبوضہ وادی میں بڑھتی ہوئی تحریک آزادی کو طاقت کے زور پر کچلنا اور بھارت میں نریندر مودی حکومت کی گرتی ہوئی سیاسی ساکھ کو سہارا دینا ہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارت اس کارروائی کو ایک بڑی فوجی کامیابی کے طور پر پیش کرنا چاہتا ہے تاکہ اس سے قبل ’آپریشن سندور‘ کی ناکامی پر اٹھنے والی تنقید کو کم کیا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews جعلی مقابلہ کشمیری نوجوان شہید مقبوضہ کشمیر وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جعلی مقابلہ کشمیری نوجوان شہید وی نیوز جعلی مقابلے

پڑھیں:

بی جے پی حکومت کشمیری صحافیوں کو خاموش کرانے کے لیے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، حریت کانفرنس

سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی کی ہندوتوا حکومت کے دور میں کشمیری صحافیوں پر ظلم و ستم میں مزید اضافہ ہوا ہے اور اس کی کٹھ پتلی انتظامیہ آزاد صحافیوں کی آوازوں کو خاموش کرانے اور آزادی صحافت کو دبانے کے لیے وحشیانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ آج جب دنیا بھر میں صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، بی جے پی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کشمیری صحافیوں کو مسلسل مظالم کا نشانہ بنا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی کی ہندوتوا حکومت کے دور میں کشمیری صحافیوں پر ظلم و ستم میں مزید اضافہ ہوا ہے اور اس کی کٹھ پتلی انتظامیہ آزاد صحافیوں کی آوازوں کو خاموش کرانے اور آزادی صحافت کو دبانے کے لیے وحشیانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کے بعد مقبوضہ علاقے میں بھارتی ایجنسیاں صحافیوں کو سچ بولنے پر گرفتار اور ہراساں کر رہی ہیں اور انہیں بار بار طلبی، چھاپوں اور دھمکیوں کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو محض اپنا کام کرنے پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت دھمکیاں دی جا رہی ہیں، ان کے خلاف مقدمات درج کئے جا رہے ہیں اور ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں میڈیا کو ہندوتوا کے بیانیے کو آگے بڑھانے کے لیے شدید دبائو کا سامنا ہے جبکہ بھارت کا گودی میڈیا بی جے پی کے فرقہ وارانہ اور کشمیر دشمن ایجنڈے کا پرچار جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق اور میڈیا کی بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ آزادی صحافت پر بھارت کی منظم پابندیوں اور کشمیری صحافیوں کو مسلسل نشانہ بنائے جانے کا سنجیدہ نوٹس لیں۔ بیان میں کہا گیا کہ دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر میںسچ پر حملوں اور صحافت کو جرم بنانے پر بی جے پی حکومت کا محاسبہ کرنا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کے جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو واپس لایا جائے، محبوبہ مفتی
  • بلیدہ میں پکنک پر گئے 4نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں برآمد، خاندانوں میں صف ماتم
  • بی جے پی حکومت کشمیری صحافیوں کو خاموش کرانے کے لیے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، حریت کانفرنس
  • مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ
  • مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • مقبوضہ وادی میں جماعت اسلامی پر پابندی
  • حریت کانفرنس کی طرف سے دو کشمیری ملازمین کی جبری برطرفی کی شدید مذمت
  • بلوچستان اسلام اور پاکستان سے محبت کرنے والوں کا صوبہ ہے ‘حافظ نعیم الرحمن
  • حکمران طبقے کے اقدامات نوجوانوں میں مایوسی پھیلارہے ہیں، حافظ نعیم الرحمن