— فائل فوٹو 

چیئرمین پاک چائنا انسٹیٹیوٹ اور سابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ چین جنوبی ایشیا میں پہلے سے زیادہ فعال اور فیصلہ کن کردار ادا کر رہا ہے۔

مشاہد حسین نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو نئے حالات میں معاشی و سفارتی حکمت عملی اپنانا ہوگی، یہ ہفتے ایسے ہیں جن میں دہائیوں کے برابر واقعات رونما ہو رہے ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں 3 بڑی حقیقتیں جنم لے چکی ہیں، بھارت کو سیاسی، سفارتی اور عسکری طور پر شدید دھچکا لگا ہے، بھارت کی پالیسیوں نے دنیا کے سامنے اس کی کمزوریاں واضح کردی ہیں۔

مشاہد حسین سید نے کہا کہ امریکی پالیسی میں ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر روایتی کردار ادا کیا ہے، ٹرمپ نے خطے میں پرانی امریکی حکمت عملی کو تبدیل کر دیا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ مکمل قومی اتفاق رائے کے تحت کھڑا ہے، پاکستان، چین اور افغانستان کے تعلقات نئے دور میں داخل ہوگئے ہیں، ریلوے منصوبے سے وسطی ایشیائی ممالک کو پہلی بار سمندر تک رسائی ملے گی، وسطی ایشیا کے زمینی ممالک کو پاکستان کے راستے عالمی تجارت کا راستہ ملے گا۔

مشاہد حسین سید نے کہا کہ ٹرمپ بھارت کو چین کے مقابلے میں سپورٹ کرنے کے موڈ میں نہیں ہے۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیا کے نئے نقشے میں اب ایران، چین اور وسطی ایشیا کو بھی شامل کیا جارہا ہے، اہم تبدیلی یہ ہے کہ امریکا اور چین کی کشمکش عسکری نہیں بلکہ اقتصادی شکل اختیار کرچکی ہے۔

مشاہد حسین سید نے کہا کہ بھارت کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کے باعث خطہ مسلسل کشیدگی میں رہے گا۔

اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ مودی اور آر ایس ایس کی نظریاتی خارجہ پالیسی بھارت کو نقصان پہنچا رہی ہے، پاکستان کو بھارت کے ساتھ نرم سفارت کاری اور عوامی سطح پر روابط بڑھانے چاہئیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: مشاہد حسین سید نے کہا جنوبی ایشیا نے کہا کہ ا نہوں نے

پڑھیں:

بھارت کس منہ سے پاکستان کے ساتھ کرکٹ کھیلے گا، اسدالدین اویسی نے سوال اٹھا دیا

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اور رکنِ پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے کہا ہے کہ ان کا ضمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ میچ دیکھنے کی اجازت نہیں دیتا۔

لوک سبھا میں پہلگام حملے اور آپریشن سندور پر جاری بحث کے دوران اسدالدین اویسی نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے سوال کیا کہ جب بھارت نے پاکستان کے خلاف متعدد سخت پالیسیاں اپنا رکھی ہیں، تو دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ میچ کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے؟

یہ بھی پڑھیں: ’نہ کھیلیں گے نہ ایونٹ ہونے دیں گے‘، ایشیا کپ ختم کرانے کے لیے بھارتی میڈیا کی چیخ و پکار

انہوں نے کہاکہ آپ کس منہ سے پاکستان کے ساتھ کرکٹ کھیلیں گے؟ جب تجارتی روابط منقطع ہیں، پاکستانی طیاروں کو بھارتی فضائی حدود میں داخلے کی اجازت نہیں، آبی راستوں پر بھی پابندیاں ہیں، تو پھر کرکٹ کی دوستی کیوں؟

انہوں نے مزید کہاکہ بھارت نے پاکستان کا 80 فیصد پانی روک رکھا ہے اور مؤقف یہ اپنایا گیا ہے کہ خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے تو پھر کرکٹ کا میدان کیسے مشترک ہو سکتا ہے؟

اسدالدین اویسی نے واضح کیاکہ وہ ذاتی طور پر بھی پاکستان اور بھارت کے مابین کرکٹ مقابلہ دیکھنے کو تیار نہیں، کیوں کہ ان کا ضمیر اس کی اجازت نہیں دیتا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی میڈیا ایشیا کپ شیڈول پر برہم، پاکستان کے ساتھ میچ کے بائیکاٹ کا مطالبہ زور پکڑ گیا

یاد رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیا کپ 2025 کا ایک بڑا ٹاکرا 14 ستمبر کو شیڈول ہے، جس پر پہلے ہی کئی سیاسی حلقوں کی جانب سے اعتراضات سامنے آچکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسدالدین اویسی ایشیا کپ پاک بھارت جنگ پاکستان بھارت میچ لوک سبھا وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • لیجنڈز لیگ، پاکستان کا فائنل میں کس سے مقابلہ ہوگا؟ فیصلہ ہوگیا
  • بھارت جنوبی ایشیا کے امن کے لیے بڑا خطرہ اور پاکستان میں دہشتگردی کا پشتی بان ہے، عطا تارڑ
  • جبری شادی کی قانون سازی پر سب سے زیادہ سندھ میں عملدرآمد کیا جارہا ہے، ناصر حسین شاہ
  • پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کو بیرونی پشت پناہی حاصل ہے، عطاء اللہ تارڑ
  • پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کو بیرونی پشت پناہی حاصل ہے: عطااللہ تارڑ
  • ایشیا کپ میں پاکستان سے نہ کھیلنا بھارت کو کیسے مہنگا پڑسکتا ہے؟
  • ایشیا کپ میں پاکستان سے نہ کھیلنا بھارت کو کیسے بھاری پڑسکتا ہے؟
  • بھارت کس منہ سے پاکستان کے ساتھ کرکٹ کھیلے گا، اسدالدین اویسی نے سوال اٹھا دیا
  • پاکستان سے میچ منظور نہیں! بھارتی میڈیا ایشیا کپ کے بائیکاٹ کا راگ الاپنے لگا