شام میں 1500 سال پرانا پُراسرار مقبرہ دریافت
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
مشرقِ وسطیٰ کے ملک شام کے ایک ٹھیکے دار نے منہدم گھر کے ملبے کو صاف کرتے ہوئے بازنطینی دور کا تاریخی مقبرہ دریافت کر لیا۔
1500 سال پرانے یہ کھنڈرات شامی صوبے ادلب کے ایک مقام معرۃ النعمان میں پائے گئے ہیں۔
گزشتہ دسمبر میں بشار الاسد کا تختہ الٹنے کے بعد سے وہاں کے رہائشی علاقوں کی تعمیرِ نو کر رہے ہیں۔
تعمیرِ نو کے منصوبے کے دوران ہونے والی دریافت کے بعد مقامیوں نے متعلقہ حکام سے رابطہ کیا جنہوں نے بعد ازاں جگہ کو محفوظ بنانے اور اس کی جانچ کے لیے ماہرین کی ایک ٹیم بھیجی۔
کمپلیکس کی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مخدوش عمارت کےساتھ ایک گڑھا ہے جو نیچے کی جانب دو خانوں کے دروازوں تک جاتا ہے جہاں ہر خانے میں چھ قبریں ہیں اور ایک ستون پر صلیب کا نشان بنا ہوا ہے۔
ادلب میں انٹیکیٹیز کے ڈائریکٹر حسن الاسماعیل کا کہنا تھا کہ موقع سے دریافت شدہ صلیب اور برتن اور شیشے کے ٹکڑے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ مقبرہ بازنطینی دور کا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مظفرآباد کا رتا قلعہ، ساڑھے 400 سال پرانا تاریخی ورثہ
مظفرآباد کے مرکز میں واقع لال قلعہ، جسے مقامی زبان میں ’رتا قلعہ‘ بھی کہا جاتا ہے، ساڑھے 400 سال پرانا تاریخی قلعہ ہے۔ اس کی بنیاد 1549ء میں چک خاندان نے رکھی، جبکہ بعد ازاں اسے مظفرآباد کے بانی سلطان مظفر خان نے مکمل کروایا۔
یہ قلعہ ڈوگرہ اور سکھ حکمرانوں کے دور میں سیاسی اور دفاعی مرکز کے طور پر استعمال ہوتا رہا۔ 3 اطراف سے دریا سے گھرا یہ قلعہ حسنِ فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ ہے، جس میں دریا کے گول پتھروں اور ہاتھ سے بنی پختہ اینٹوں کا استعمال کیا گیا۔
قلعے میں کئی زیرِ زمین کمرے، کال کوٹھڑیاں اور 3 بڑے صحن موجود ہیں۔ ماضی میں اس کا رقبہ 59 کنال تھا، جو کم ہو کر اب تقریباً 15 کنال رہ گیا ہے۔
یہ عظیم قلعہ موسمیاتی اثرات جیسے 1992 کے سیلاب اور 2005 کے زلزلے کے باوجود آج بھی اپنی تاریخی شناخت قائم رکھے ہوئے ہے۔
اس قلعے کے بارے میں مزید جانیے اس ویڈیو رپورٹ میں
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں