data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ آئینی بنچ نے ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت آج منگل تک ملتوی کردی ہے جبکہ بنچ کے سربراہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاہے کہ عدالت میں ساری بات صدر کے اختیار پر ہو رہی ہے، صدر کے اختیار سے پہلے کے عمل پر کسی نے بات نہیں کی، آئین میں لکھی ہرلائن کا مطلب اور مقصد ہے۔ عدالتی فیصلے موجود ہیں کہ سینیارٹی تقرری کے دن سے شمار ہوگی، جج ہائیکورٹ میں تبادلہ پر آ گیا تو اس کی پہلی سینیارٹی کا کیا ہوگا؟انہوں نے یہ ریمارکس پیرکے روزدیے ہیں۔ ججز سنیارٹی اور ٹرانسفر کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی،بیرسٹر صلاح الدین نے اپنے دلائل میں مؤقف اختیار کیا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کی وضاحت کا اطلاق صرف ذیلی سیکشن 3 پر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سول سروس میں اگر ایک محکمہ سے دوسرے محکمہ میں تبادلہ ہو تو سینیارٹی متاثر ہوتی ہے، جبکہ عدلیہ میں نہ تو ڈیپوٹیشن کا اصول ہے اور نہ ہی کسی جج کو کسی دوسری عدالت میں ضم کرنے کا اصول رائج ہے۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سول سروس میں ڈیپوٹیشن یا ملازم کو محکمہ میں ضم کرنے کا اصول ضرور موجود ہے، عدلیہ میں ڈیپوٹیشن یا جج کو کسی دوسری عدالت میں ضم کرنے کا اصول نہیں۔ جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ بھارت میں ججز کے تبادلے کے وقت رضامندی نہیں لی جاتی اور سینیارٹی پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اس پر صلاح الدین نے کہا کہ اگر رضامندی لی جا رہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ سینیارٹی میں تبدیلی ممکن ہے۔وکیل نے دلائل دیے کہ اگر سروس اسٹرکچر کا جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ اگر کیڈر ایک ہو تو سینیارٹی متاثر نہیں ہوتی، لیکن اگر کیڈر الگ ہو تو سینیارٹی متاثر ہوتی ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ یہاں معاملہ ججز ٹرانسفرز اور سینیارٹی کا ہے، اس لیے اس پر براہ راست سول سروس رولز کا اطلاق نہیں ہوتا۔ اگر کسی پر تبادلہ مسلط کیا جائے اور سینیارٹی متاثر ہو تو یہ ناانصافی ہوگی۔صلاح الدین احمد نے کہا کہ ابھی دو ہفتے پہلے ہندوستانی ہائی کورٹس میں ججز کے تبادلے ہوئے، دہلی ہائیکورٹ کے سینئر جج کو کرناٹک ہائی کورٹ کا چیف جسٹس تعینات کیا گیا۔ ججز ٹرانسفر کیس میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے متفرق درخواست دائر کردی۔جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہاکہ ایڈووکیٹ جنرل نے کوئی درخواست دائر کی ہے؟امجد پرویز نے کہا کہ میں نے 1947سے 1976تک ججز ٹرانسفر کی مکمل تاریخ پیش کی ہے،ہم اس کیس میں فریق نہیں تھے، 27اے کا نوٹس ہوا تھا، جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ یہ نوٹس فریق بننے کیلئے ہی ہوتا ہے،آپ کو اٹارنی جنرل کے بعد دلائل دینے چاہئیں تھے،آپ کو نہیں پتہ 27اے کا نوٹس کتنا اہم ہوتا ہے؟عدالت نے کہاکہ لاہور ہائیکورٹ رجسٹرارنے کمنٹس جمع کروائے ہیں تو آپ مرکزی فریق ہیں،جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہاکہ بیرسٹر صلاح الدین کے دلائل ختم ہوں تو آپ کو سنیں گے ، جسٹس محمدعلی مظہر نے کہاکہ چیف جسٹس پاکستان تبادلہ نہ چاہیں تب بھی تبادلہ نہیں ہوگا، عدالت میں ساری بات صدر کے اختیار پر ہو رہی ہے،صدر کے اختیارسے پہلے کے عمل پر کسی نے بات نہیں کی، آئین میں لکھی ہرلائن کا مطلب اور مقصد ہے،جوڈیشل کمیشن کی نامزدگی پر کیا صدر انکار کرسکتا ہے؟بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ رولز کے مطابق انتظامی کمیٹی میں تین سینئر ججز شامل ہوتے تھے۔ ٹرانسفر کے بعد جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس خادم سومرو کمیٹی میں شامل ہو گئے، جبکہ ان کے پاس صرف دو دن کا تجربہ تھا۔ بعد ازاں رولز میں ترمیم کی گئی اور چیف جسٹس کے ساتھ دو دیگر ججز کو کمیٹی میں شامل کیا گیا۔عدالت نے ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس کی سماعت آج منگل تک ملتوی کردی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جسٹس محمد علی مظہر سینیارٹی متاثر صدر کے اختیار علی مظہر نے صلاح الدین ٹرانسفر کی عدالت میں نے کہا کہ نے کہاکہ کا اصول

پڑھیں:

جو شخص اپنی سیٹ نہیں جیت سکا، ہمیں لیکچر نہ دے: عظمیٰ بخاری 

لاہور (نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے پیپلز پارٹی کے رہنما حسن مرتضیٰ کے حالیہ بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ "جو شخص اپنی نشست تک نہیں جیت سکا، وہ ہمیں لیکچر نہ دے"۔ حسن مرتضیٰ جیسے لوگ بند کمروں کی محفلوں میں خود تسلیم کرتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی کارکردگی ہی وہ اصل وجہ ہے جس نے پنجاب میں پیپلز پارٹی کو نقصان پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ "مریم نواز نہ صرف ڈیلیور کر رہی ہیں بلکہ عوام کو حقیقی ریلیف دے رہی ہیں۔ وہ پچھلے 16 ماہ سے لوگوں کو صرف خواب نہیں دکھا رہیں بلکہ خواب پورے کررہی ہیں۔"عظمیٰ بخاری نے یاد دلایا کہ حسن مرتضیٰ حال ہی میں سمبڑیال کے دورے پر گئے تھے، جہاں انہوں نے گلی گلی جا کر مریم نواز حکومت کے مثبت نتائج اپنی آنکھوں سے دیکھے۔  پیپلز پارٹی کو پنجاب میں اپنی سیاسی ناکامیوں کی ذمہ داری دوسروں پر ڈالنے  کے بجائے اپنی کارکردگی پر نظر ڈالنی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوا کا ٹوٹل بجٹ شرینی کی طرح آپس میں بانٹنے میں ہی پورا آتا ہے، عظمی بخاری کی تنقید
  • ججز ٹرانسفر کیس، درخواست پر دیے گئے دلائل آپس میں ٹکرا رہے ہیں، جسٹس مظہر
  • ججز ٹرانسفر کیس؛ درخواست پر دیے گئے دلائل آپس میں ٹکرا رہے ہیں، جسٹس مظہر
  • حکومت نے بجٹ میں کراچی کو مکمل طور پر نظر انداز کیا‘صلاح الدین
  • ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس: سپریم کورٹ کا ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی سننے کا فیصلہ
  • عدلیہ میں ڈیپوٹیشن یا جج کو دوسری عدالت میں ضم کرنے کا اصول نہیں، جسٹس محمد علی مظہر
  • ججز ٹرانسفر میں صدر کا اختیار اپنی جگہ لیکن درمیان میں پورا پراسس ہے، جج سپریم کورٹ
  • ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس:عدلیہ میں ڈیپوٹیشن یا جج کو کسی دوسری عدالت میں ضم کرنے کا اصول نہیں، جسٹس محمد علی مظہر
  • جو شخص اپنی سیٹ نہیں جیت سکا، ہمیں لیکچر نہ دے: عظمیٰ بخاری