اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی اور تبادلے سے متعلق اہم آئینی مقدمے کی سماعت جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے کی۔

دوران سماعت ایڈووکیٹ حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ ججز کے تبادلے کے لیے ایڈوائس وفاقی کابینہ دے سکتی ہے اور مصطفیٰ ایمپکس فیصلے کے مطابق ’وفاقی حکومت‘ سے مراد بھی ’کابینہ‘ ہی ہے۔

جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے سوال اٹھایا کہ کیا مصطفیٰ ایمپکس فیصلے کے بعد آئین کے آرٹیکل 48 میں استعمال ہونے والا لفظ ’وزیرِاعظم‘ غیر مؤثر ہو چکا ہے؟

یہ بھی پڑھیں:

عدالت نے کہا کہ درخواست گزار وکلاء نے سنیارٹی اور حلف سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے فیصلے پر تفصیلی دلائل نہیں دیے اور نہ ہی فیصلے میں کسی غیر قانونی پہلو کی نشاندہی کی گئی۔

ایڈووکیٹ فیصل صدیقی نے کراچی بار کی نمائندگی کرتے ہوئے جواب الجواب دلائل کا آغاز کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کی ذیلی شقیں تبادلے سے متعلق ہیں، اور مستقل ٹرانسفر آئینی طور پر ممکن نہیں۔

فیصل صدیقی کے مطابق تبادلہ نئی تقرری نہیں ہوتا، اور عارضی تبادلہ کے باوجود جج کی سنیارٹی متاثر نہیں ہوتی، انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر خاموشی ممکن نہیں کیونکہ اس کیس میں تین سابق چیف جسٹسز، موجودہ چیف جسٹس، وزیراعظم اور صدر بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں:

فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ یہ ایسا ہے جیسے اندھا آدمی اندھیرے کمرے میں ایک ایسے سوراخ کو تلاش کر رہا ہو جو پہلے ہی چھپا ہوا ہو، انہوں نے اس نکتے پر زور دیا کہ آرٹیکل 194 کے الفاظ اس کیس کی کلید ہیں اور ٹرانسفر کی صورت میں جج کو نیا حلف لینا پڑے گا، تاہم یہ تقرری نہیں بلکہ ایک عارضی منتقلی ہے۔

جسٹس مظہر نے سوال کیا کہ اگر جج دوبارہ حلف لے تو کیا وہ جونیئر ہو جائے گا؟ فیصل صدیقی نے کہا کہ ایسا نہیں، اور جج واپس جا کر اپنی پرانی سنیارٹی پر ہی برقرار رہتا ہے۔

دورانِ سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے نشاندہی کی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے ریپریزنٹیشن میں تبادلے پر آنے والے ججز کو ’ڈیپوٹیشنسٹ‘ قرار دیا، جس پر افسوس کا اظہار کیا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں:

عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی سماعت میں شامل کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کل سنا جائے گا، منیر اے ملک نے کہا کہ وہ ایڈووکیٹ جنرل کے دلائل کا الگ سے جواب دیں گے، جبکہ فیصل صدیقی نے بھی جواب الجواب کے لیے دوبارہ موقع مانگا۔

وکیل فیصل صدیقی نے کراچی بار کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنا جواب الجواب مکمل کر لیا ہے، کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی، بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل ادریس اشرف کل اپنے دلائل کا آغاز کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: فیصل صدیقی نے کرتے ہوئے نے کہا کہ

پڑھیں:

جسٹس ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا مہم کا معاملہ، جسٹس منہاس نے کیس سننے سے معذرت کرلی

بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف فیصلہ سنانے والے جج جسٹس ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا مہم چلانے کے مقدمہ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس امین منہاس نے سماعت سے معذرت کردی ہے۔

مقدمے میں ڈائریکٹر اینٹئی کرپشن خیبر پختونخوا صدیق انجم کی عبوری ضمانت کی درخواست پر اعتراضات کے ساتھ سماعت ہوئی۔

یہ بھی پڑھیے: عمران خان کو جیل بھیجنے والےجج ہمایوں دلاور کا تبادلہ، اصل وجہ کیا ہے؟

اس موقع پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس امین منہاس نے کیس سننے سے معذرت کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ درخواست گزار کے اخراج مقدمہ کا پہلے ہی فیصلہ دے چکا ہوں، کیس مزید نہیں سن سکتا۔

جسٹس منہاس نے کہا کہ کیس دوسری عدالت منتقلی کے لیے فائل چیف جسٹس کی عدالت کو بھجوا رہا ہوں جس کے بعد فائل بھجوائی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس مہناس جسٹس ہمایوں دلاور

متعلقہ مضامین

  • خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس
  • سپریم کورٹ میں خانپور ڈیم کیس کی سماعت، ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کر دیا
  • خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس
  • سپریم کورٹ کراچی رجسٹری  نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا24سال بعد فیصلہ سنا دیا
  • جسٹس ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا مہم کا معاملہ، جسٹس منہاس نے کیس سننے سے معذرت کرلی
  • سپریم کورٹ؛ خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ کے فریقین کو نوٹسز جاری
  • کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
  • سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل
  • پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ