اسلام ٹائمز: تاریخ ہمیشہ ان اقوام کو یاد رکھتی ہے، جو اصولوں پر قائم رہیں، جو ظلم کے خلاف اٹھ کھڑی ہوں اور جنہوں نے انسانیت کا علم بلند رکھا۔ آج ایران اسی تاریخ کا ایک روشن باب لکھ رہا ہے۔ وہ باب جو بتائے گا کہ ایک دن ایسا آئے گا، جب فلسطین آزاد ہوگا، جب مسجد اقصیٰ میں امن کی اذانیں گونجیں گی، جب معصوم بچوں کی آنکھوں میں خوف نہیں بلکہ خواب ہوں گے اور جب دنیا کے مظلوم اپنی آزادی کا سورج طلوع ہوتے دیکھیں گے۔ یقین کیجئے۔۔۔۔ فتح حق کی ہی ہوگی، کیونکہ یہ وعدہ صرف تاریخ کا نہیں بلکہ قدرت کا بھی ہے اور قدرت کے وعدے کبھی جھوٹے نہیں ہوتے۔ تحریر: محمد حسن جمالی

تاریخ کے سینے میں صرف واقعات ضبط نہیں، بلکہ مستحکم نظریات، ایمان اور استقامت کے بل بوتے پر حاصل ہونے والی کامیابیوں کی داستانیں محفوظ ہیں۔ آج مشرقِ وسطیٰ میں جنگ کی جو آگ لگی ہوئی ہے، وہ صرف دو ممالک کی جنگ نہیں، بلکہ دو نظریات کا تصادم ہے۔ ایک طرف وہ طاقت ہے، جو ظلم، غاصبانہ قبضے اور انسانی حقوق کی پامالی پر یقین رکھتی ہے اور دوسری طرف ایک ایسا ملک ہے، جو مظلوموں کی حمایت، خود مختاری اور عدل کے اصولوں کی بالادستی کے لئے عملی جدوجہد کر رہا ہے۔ اسرائیل کی جارحیت، فلسطینی عوام پر مظالم اور خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی سازشوں کے مقابلے میں ایران ایک مضبوط آواز بن کر سامنے آیا ہے، جو نہ صرف فلسطینیوں کی حمایت کرتا ہے بلکہ ظالم کے سامنے کلمہ حق کہنے کی ہمت بھی رکھتا ہے۔

یہ جنگ گولیوں اور میزائلوں سے کہیں زیادہ ایک بیانیے کی جنگ ہے۔ تاریخ ہمیں سکھاتی ہے کہ بیانیہ جیتنے والا ہی اصل فاتح ہوتا ہے۔ وہ قومیں جو حق، سچائی اور مظلوموں کے ساتھ کھڑی ہوتی ہیں، وقتی طور پر چاہے دب بھی جائیں، لیکن انجامِ کار فتح انہی کا مقدر بنتی ہے۔ اگرچہ اسرائیل طاقتور ہے، وسائل سے مالا مال ہے اور امریکہ سمیت دنیا کی ساری طاقتوں کی پشت پناہی حاصل ہے، مگر ایمان، اصول اور قربانی کی طاقت سے بڑی کوئی طاقت نہیں۔ ایران کا مؤقف ہو یا فلسطین کے شہیدوں کا خون۔ یہ سب ہمیں ایک ہی حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ظلم کا خاتمہ قریب ہے اور فتح اس کی ہوگی، جو حق پر قائم ہے۔ اس جنگ کا فیصلہ صرف میدان میں نہیں بلکہ دلوں، ضمیروں اور تاریخ کے صفحات پر لکھا جائے گا۔ یقین کیجئے، فتح حق کی ہی ہوگی۔

دنیا کے منظرنامے پر جب ظلم اپنی آخری حد کو چھو لے، جب انسانیت سسکیاں لینے لگے، جب بچوں کے کھلونے خون آلود ہو جائیں، جب عبادت گاہیں ملبہ بن جائیں اور جب دنیا کے ضمیر پر خاموشی طاری ہو جائے، تب تاریخ کا قلم بیدار ہوتا ہے۔ اسرائیل جو ایک ناجائز اور قابض ریاست ہے، کئی دہائیوں سے فلسطینی عوام کے خون سے اپنے محل تعمیر کرتا آیا ہے۔ اس کے ہر اقدام کے پیچھے ظلم، جبر، نسل پرستی اور طاقت کا غرور چھپا ہوا ہے۔ وہ قوم جو ہولوکاسٹ کی ہمدردی کے سائے میں دنیا کو مظلومیت کا تاثر دیتی رہی، آج خود مظلوموں کی قاتل بن چکی ہے، لیکن ظلم جب حد سے بڑھتا ہے تو قدرت اس کے خلاف کوئی ایسی قوت اٹھاتی ہے، جو نہ صرف ظالم کو للکارتی ہے، بلکہ انسانیت کی امید بھی بن جاتی ہے۔ اس وقت ایران وہی قوت ہے۔

یہ صرف دو ریاستوں کی جنگ نہیں، بلکہ دو نظریات کی ٹکر ہے۔ ایک طرف استعمار، سرمایہ دارانہ مفاد اور سیاسی منافقت ہے؛ دوسری طرف مزاحمت، خودداری، غیرتِ انسانی اور ایمانی جرات ہے۔ ایران کا کردار ایک معمولی ریاستی پالیسی سے بڑھ کر عالمی سطح پر ضمیر کی گھنٹی بن کر ابھرا ہے۔ ایران کی جرات، غیرتِ انسانی و مسلمانی اور استقامت و بہادری نے آج نہ صرف اسلامی دنیا کو چونکا دیا ہے، بلکہ مغرب کے باضمیر انسانوں کو بھی جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ ایران نے اپنے موقف سے یہ ثابت کیا کہ فلسطین کی حمایت صرف ایک سیاسی نعرہ نہیں، بلکہ انسانیت کا تقاضا ہے۔ وہ قوم جس نے نہ صرف عالمی پابندیاں جھیلیں، بلکہ ہر جارحیت کا جواب وقار اور اصولوں کے ساتھ دیا، وہی آج مظلوموں کی ڈھارس بھی ہے اور ظالموں کے لیے بے چینی کا سبب بھی۔

ایران کی بہادری اور غیرت کا سب سے بڑا مظہر اس کی استقامت ہے۔ 45 سال سے زائد عرصے سے ایران پر شدید پابندیاں عائد ہیں، اس کے سائنسدانوں کو قتل کیا گیا، اس کی معیشت کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی، مگر اس قوم نے نہ صرف اپنی نظریاتی خودی کو زندہ رکھا، بلکہ سائنسی، عسکری اور ثقافتی میدان میں خود کفالت حاصل کرکے دنیا کو حیران کر دیا۔ ایران کی ایٹمی ترقی، میزائل ٹیکنالوجی اور علاقائی اثر و رسوخ اس بات کا ثبوت ہیں کہ ایمان، علم اور استقلال مل کر پہاڑ بھی ہلا سکتے ہیں۔ ایران وہ پہلا اسلامی ملک ہے، جس نے اسرائیل پر نہ صرف لفظی مذمت کی حد تک اظہار کیا، بلکہ کھل کر اسرائیل پر کمر شکن حملہ کرکے دنیا کو دکھا دیا کہ مظلوموں کی حمایت صرف نعروں سے نہیں بلکہ عمل سے کی جاتی ہے۔

ایران نے اسرائیلی جارحیت کے ردِعمل میں براہِ راست حملہ کرکے وہ کام کر دکھایا، جو آج تک کوئی اسلامی ریاست نہ کرسکی۔ ایران نے اسرائیل اور امریکہ کے گھمنڈ کا بت توڑ کر عالمی منظرنامے پر ایک نئی مثال قائم کی ہے۔ ایک ایسی مثال جو صرف اسلامی دنیا ہی نہیں بلکہ دنیا کے ہر آزاد ضمیر انسان کے لیے بھی پیغام رکھتی ہے کہ اگر نیت میں اخلاص ہو تو طاقتور دشمن کے خلاف بھی کھڑا ہوا جا سکتا ہے۔ ایران کی اس عملی جرات کے مقابلے میں باقی اسلامی دنیا کی خاموشی نہ صرف افسوسناک ہے، بلکہ ایک لمحہ فکریہ بھی ہے۔ وہ ریاستیں جو بلند و بانگ دعوے کرتی ہیں، وہ حکمران جو امت مسلمہ کی قیادت کے خواب دیکھتے ہیں، وہ سب کہاں تھے، جب فلسطینی بچے ملبے تلے دفن ہو رہے تھے۔؟ کہاں تھے وہ نعرے، وہ اجلاس، وہ قراردادیں جب مسجد اقصیٰ کو پامال کیا جا رہا تھا۔؟

ایران نے صرف زبان سے نہیں بلکہ عمل سے یہ ثابت کیا کہ مظلوموں کی حمایت ایک زندہ ضمیر کا تقاضا ہے اور باقی مسلم دنیا کی خاموشی دراصل ان کی بے حسی، مفادات پرستی اور خوف کا آئینہ ہے۔ آج جب دنیا دھوکے، فریب اور مصلحتوں کے جال میں الجھ چکی ہے، ایران کی استقامت ایک امید کی کرن ہے۔ ایران نے دکھایا کہ اگر ایک قوم اپنے اصولوں پر ڈٹ جائے تو وہ عالمی طاقتوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرسکتی ہے۔ فلسطین کی حمایت ایران کے لیے صرف سیاسی بیانیہ نہیں، بلکہ ایک دینی، اخلاقی اور انسانی فریضہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایران کا نام آج مظلوموں کے دلوں میں امید کی طرح دھڑکتا ہے اور ظالموں کے دلوں میں خوف کی طرح۔

تاریخ ہمیشہ ان اقوام کو یاد رکھتی ہے، جو اصولوں پر قائم رہیں، جو ظلم کے خلاف اٹھ کھڑی ہوں اور جنہوں نے انسانیت کا علم بلند رکھا۔ آج ایران اسی تاریخ کا ایک روشن باب لکھ رہا ہے۔ وہ باب جو بتائے گا کہ ایک دن ایسا آئے گا، جب فلسطین آزاد ہوگا، جب مسجد اقصیٰ میں امن کی اذانیں گونجیں گی، جب معصوم بچوں کی آنکھوں میں خوف نہیں بلکہ خواب ہوں گے اور جب دنیا کے مظلوم اپنی آزادی کا سورج طلوع ہوتے دیکھیں گے۔ یقین کیجئے۔۔۔۔ فتح حق کی ہی ہوگی، کیونکہ یہ وعدہ صرف تاریخ کا نہیں بلکہ قدرت کا بھی ہے اور قدرت کے وعدے کبھی جھوٹے نہیں ہوتے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فتح حق کی ہی ہوگی مظلوموں کی یقین کیجئے نہیں بلکہ کی حمایت ایران کی ایران نے تاریخ کا رکھتی ہے دنیا کے جب دنیا دنیا کو کے خلاف کہ ایک بھی ہے ہے اور کی جنگ

پڑھیں:

پاکستان اور یو اے ای کا رشتہ محض سفارتی نہیں بلکہ دلوں میں بسا بندھن ہے: نواز شریف

اسکرین گریب

مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور یو اے ای کا رشتہ محض سفارتی نہیں بلکہ دلوں میں بسا بندھن ہے، پاکستان اور یو اے ای کا رشتہ وقت اور حالات کی آزمائشوں میں ہمیشہ سرخرو رہا ہے۔

مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے یو اے ای کے سفیر حماد ابراہیم نے ملاقات کی۔

نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب نے یو اے ای کے سفیر کا پُرتپاک استقبال کیا، یو اے ای حکومت اور عوام کے لیے نیک تمناؤں اور خیرسگالی کا پیغام دیا۔

نواز شریف اور مریم نواز سے سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی کی ملاقات

مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف اور وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی نے ملاقات کی ہے۔

ملاقات میں پاکستان اور یو اے ای کے مابین تعاون کو نئی بلندیوں تک لے جانے پر اتفاق ہوا۔باہمی تعلقات، اقتصادی شراکت داری، تعلیم، سائنس اور پائیدار ترقی میں دوطرفہ تعاون کو وسعت دینے پر گفتگو ہوئی۔

نواز شریف اور مریم نواز نے یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان کی قیادت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے یو اے ای کی سائنسی ترقی، ماحول دوستی اور جدید وژن کو سراہا۔

اس موقع پر گفتگو کرتے مریم نواز نے کہا کہ یو اے ای کے ساتھ تعلیم، تحقیق اور ماحولیات کے میدان میں اشتراک عمل کو وسعت دینے کی خواہش ہے، سرکاری و سفارتی پاسپورٹ ہولڈرز کے لیے ویزا فری انٹری کی اجازت قابل تحسین ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک یو اے ای دوطرفہ تجارتی حجم میں اضافہ باعث مسرت ہے، پنجاب میں تعلیم، صحت اور قابلِ تجدید توانائی کے شعبوں کو جدت کی راہ پر گامزن کر دیا ہے۔

وزیر اعلیٰ مریم نواز نے یو اے ای کے سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کو پنجاب میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب بزنس فرینڈلی انوئرمنٹ کے ساتھ سرمایہ کاری کے لیے بہترین انتخاب بن چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پیسے جمع کرانے کے باوجود حج سے محروم رہ جانیوالے عازمین کیلئے خوشخبری
  • امریکہ کا ٹیرف اور پابندیاں لگانے کا اصل ہدف دنیا سے اسرائیل کو منوانا ہے، علامہ جواد نقوی
  • پاکستان اور یو اے ای کا رشتہ محض سفارتی نہیں بلکہ دلوں میں بسا بندھن ہے: نواز شریف
  • یوم آزادی تقریبات؛ سکھر کی تاریخ کا سب سے بڑا جشن 10 اگست کو منعقد ہوگا
  • بھارت اور اسرائیل دنیا کے امن کیلئے خطرہ مذہبی جنونیت کو فروغ دے رہے ہیں، شاداب نقشبندی
  • ایران کیخلاف امریکی و اسرائیلی اقدامات کی روس کیجانب سے شدید مذمت
  • حلال اور حرام کے درمیان ختم ہونے والی لکیر
  • علامہ ناصر عباس کا تھینک ٹینک میں ایرانی وفد سے خطاب
  • اسرائیل کا مقصد عرب ممالک سے دوستی نہیں بلکہ ان پر قبضہ کرنا ہے، سعودی اخبار
  • دو ملک نہیں بلکہ صرف فلسطین کے نام سے ایک ملک ہونا چاہیے، ذوالفقار بھٹو جونیئر