اسلام آباد:

سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت کل صبح ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کر دی، بینچ کے سربراہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ججز کی درخواست پر دیے گئے دلائل آپس میں ٹکرا رہے ہیں، ججز کو ڈیپوٹیشنسٹ کہنے پر افسوس کیا جا سکتا ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے سماعت کی۔ وکیل حامد خان نے کہا کہ ججز تبادلہ کے لے ایڈوائز کابینہ کر سکتی ہے، مصطفیٰ ایمپکس فیصلہ کے مطابق وفاقی حکومت کا مطلب کابینہ ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آرٹیکل 48 میں وزیر اعظم کا لفظ بھی ہے، کیا مصطفیٰ ایمپکس فیصلے سے آرٹیکل 48 میں لفظ وزیر اعظم غیر موثر ہوگیا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار وکلاء نے سنیارٹی اور حلف کے معاملے پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی ریپریزنٹیشن پر دلائل نہیں دیے۔

جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے میں غیر قانونی پوائنٹ کی نشاندہی نہیں کی گئی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ججز اور درخواست گزاروں نے فیصلہ تو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا کیا ہے۔ ججز اور درخواست گزار کے وکلاء کو فیصلے میں غیر قانونی پہلو کی نشاندہی کرنا چاہیے تھی۔

جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ چلیں، ایڈووکیٹ فیصل صدیقی جواب الجواب میں اس نقطہ پر دلائل دے لیں۔

ایڈووکیٹ حامد خان کے جواب الجواب دلائل مکمل ہوگئے۔ کراچی بار کے وکیل فیصل صدیقی نے جواب الجواب دلائل کا آغاز کیا۔ وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ٹرانسفر پر جج کو نیا حلف لینا پڑے گا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جج حلف لینے پر جونیئر جج ہو جائے گا۔

وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ تبادلہ عارضی ہوتا ہے اس لیے حلف لینے سے پچھلی سروس پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، جج جب واپس جائے گا تو اپنی سنیارٹی پر جائے گا۔ جج کا تبادلہ نئی تقرری نہیں ہے اور جج کا تبادلہ مستقل نہیں ہو سکتا، صدارتی آرڈر کے مطابق مستقل نہیں صرف عارضی ٹرانسفر ہو سکتا ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے تبادلے کے پراسس پر کوئی بات نہیں کی۔

وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ چیف جسٹس کے روبرو ججز ریپریزنٹیشن میں صرف سنیارٹی کی بات کر سکتے تھے۔ سنیارٹی چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے فکس کی جس سے ججز متاثرہ ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ اگر ججز کی ریپریزنٹیشن منظور ہو جاتی تو کیا آپ پٹیشن دائر کرتے؟ فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ بالکل ہم تبادلہ کے خلاف پٹیشن دائر کرتے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ متاثرہ فریق تو ججز ہیں، عدالتی کارروائی کے آغاز میں کہہ دیا تھا مرکزی کیس متاثرہ ججز کا ہے۔ ریپریزنٹیشن میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز نے تبادلہ پر آئے ججز کو ڈیپوٹیشنسٹ قرار دیا، ججز کو ڈیپوٹیشنسٹ کہنے پر افسوس کیا جا سکتا ہے۔

ایڈووکیٹ فیصل صدیقی کے جواب الجواب دلائل بھی مکمل ہوگئے۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل ادریس اشرف جواب الجواب دلائل دیں گے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب کو بھی سنیں گے، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے تحریری جواب داخل کرایا ہے، یہ زیادہ مناسب ہوتا ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اس وقت دلائل دے لیتے جب اٹارنی جنرل نے دلائل مکمل کیے تھے۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ میں نے دلائل نہیں دینے، میں نے صرف ریکارڈ جمع کروایا ہے۔

منیر اے ملک نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے ریکارڈ پر میں جواب الجواب دلائل دوں گا۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے بتایا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو تو آرڈر 27 اے کا نوٹس ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ججز کی درخواست پر دیے گئے دلائل آپس میں ٹکرا رہے ہیں، ریپریزنٹیشن اور دیگر درخواستوں پر دیے گئے دلائل سب آپس میں ٹکرا رہے ہیں، ریپریزنٹیشن اور اس میں دیے گئے فیصلوں کے حوالے ڈیپوٹیشن سے متعلق ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز سینیئر اور عقل مند ہیں، ٹرانسفر ہونے والے ججز کو ڈیپوٹیشن پر آئے ججز قرار نہیں دیا جا سکتا۔

وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ہماری پٹیشن میں ایسا نہیں کہا گیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ کو یاد ہوگا بے نظیر بھٹو صاحبہ کے دور میں سپریم کورٹ کے ایک جج عبدالحفیظ میمن ہوا کرتے تھے، انھیں سندھ ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بنایا گیا جہاں وہ ریٹائرمنٹ تک رہے۔

ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت کل ساڑھے نو بجے تک ملتوی کر دی گئی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب آپس میں ٹکرا رہے ہیں جواب الجواب دلائل پر دیے گئے دلائل نے کہا کہ جج کورٹ کے ججز کو کہ ججز

پڑھیں:

بانی پی ٹی آئی کا پولی گراف اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کرانے کی درخواست کا تحریری حکمنامہ جاری

—فائل فوٹو

لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کا پولی گراف اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کروانے کی درخواست کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

اے ٹی سی عدالت کے جج منظر علی گل نے 3 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ 

حکم نامے میں کہا گیا کہ عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو بےگناہ ثابت کرنے کے لیے بڑا منصفانہ موقع دیا، ملزم کی ضد اور انکار کی وجہ سے کوئی رزلٹ حاصل نہیں ہو سکے۔ عام ملزم کے پاس ٹیسٹ کروانے سے انکار کرنے کا چانس نہیں ہوتا۔

بانی پی ٹی آئی کے پولی گرافک اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کیلئے پولیس کی درخواست مسترد

بانی پی ٹی آئی کا پولی گراف ٹیسٹ اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کروانے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

عدالت نے کہا کہ ملزم نے ناصرف ٹیسٹ کروانے سے انکار کیا بلکہ وہ تفتیشی ٹیم سے بھی نہیں ملا، عدالت یہ قانونی نکتہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ تفتیش کس طرح مکمل کی جائے گی؟ عدالت سمجھتی ہے کہ ملزم ٹسیٹس سے انکار کر کے ٹرائل کا سامنا کرنے سے گریز کر رہا ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ عدالت ملزم کے وکیل سے متفق ہے، زبردستی ٹیسٹ کروانے کے لیے عدالت کے پاس کوئی مشین نہیں، عدالت اب ٹسیٹ کروانے کے لیے تیسرا موقع نہیں دے گی، ٹیسٹ کروانے کے بانی پی ٹی آئی کو دو مواقع دیے۔ 

انسداد دہشت گردی عدالت نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے دونوں مواقع پر ٹسیٹ کروانے سے انکار کیا، انہوں نے تفتیشی ٹیم سے ملنے سے بھی انکار کیا، ظاہر ہوتا ہے انہوں نے تفتیش ٹیم سے تعاون نہیں کیا، تفتیشی افسران تفتیش کو ٹیکنیکل گراؤنڈز پر مکمل کرے۔

متعلقہ مضامین

  • ججز ٹرانسفر میں صدر کا اختیار اپنی جگہ لیکن درمیان میں پورا پروسس ہے‘ جج عدالت عظمیٰ
  • ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس: سپریم کورٹ کا ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی سننے کا فیصلہ
  • عدلیہ میں ڈیپوٹیشن یا جج کو دوسری عدالت میں ضم کرنے کا اصول نہیں، جسٹس محمد علی مظہر
  • ججز ٹرانسفر میں صدر کا اختیار اپنی جگہ لیکن درمیان میں پورا پراسس ہے، جج سپریم کورٹ
  • بانی پی ٹی آئی کا پولی گراف اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کرانے کی درخواست کا تحریری حکمنامہ جاری
  • ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس:عدلیہ میں ڈیپوٹیشن یا جج کو کسی دوسری عدالت میں ضم کرنے کا اصول نہیں، جسٹس محمد علی مظہر
  • مخصوص نشستوں کا معاملہ‘ نظرثانی درخواستوں کی سماعت آج ہوگی
  • ایران پر حملہ عالم اسلام پر حملے کے مترادف ہے، مسلم امہ خواب غفلت سے بیدار ہوکر متحد ہو، ڈاکٹر محمد اکمل مدنی