راولپنڈی میں ذاتی رنجش پر ٹیکسی ڈرائیور قتل
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
راولپنڈی:
تھانہ کلر سیداں کے علاقے میں ذاتی رنجش پر ٹیکسی ڈرائیور کو قتل کردیا گیا۔ پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرکے ملزمان کی تلاش شروع کردی۔
دوبیرں کلاں میں ٹیکسی ڈرائیور مظہر حسین کو قتل کرنے والے چار ملزمان کیخلاف مقتول کی بہن صغیرہ بی بی کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا، مقتول کی ہمشیرہ نے بتایا کہ بھائی مظہر حسین غیر شادی شدہ اور ٹیکسی ڈرائیور تھا، طیب نے اطلاع دی کہ مظہر کا الیاس وغیرہ سے لڑائی جھگڑا ہوگیا ہے اور مظہر زخمی ہے، موقع پر پہنچی تو مظہر زخمی حالت میں پڑا تھا۔
عینی شاہد محمد طیب وغیرہ نے بتایا کہ بازار میں موجود تھے کہ ’عدنان اسنوکر والی گلی‘ میں چھریوں سے لیس الیاس، عدنان، توقیر اور خان نجیب اللہ نے مظہر حسین کے ساتھ جھگڑا شروع کردیا۔ محمد الیاس اور عدنان نے مظہر حسین پر چاقو سے متعدد وار کیے جس سے وہ شدید زخمی ہوگیا، شور کرنے پر ملزمان فرار ہوگئے۔
مقتول کی بہن کے مطابق بھائی نے زخمی حالت میں الیاس، عدنان وغیرہ کا نام لیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے چھریوں سے زخمی کیا ہے، مظہر حسین کو اسپتال منتقل کررہے تھے کہ وہ راستے میں ہی جاں بحق ہوگیا۔ مقتول کی بہن نے بتایا کہ وجہ عناد الیاس اور مظہر حسین کے مابین چند روز قبل ہونیوالی تلخ کلامی تھی، اسی رنج میں الیاس نے ساتھیوں کے ساتھ ملکر میرے بھائی کو قتل کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹیکسی ڈرائیور مقتول کی
پڑھیں:
پاکستان میں نئی تاریخ رقم، ندا صالح پہلی خاتون ٹرین ڈرائیور بن گئیں
تصاویر بشکریہ سوشل میڈیاندا صالح نے تاریخ رقم کر دی، پاکستان کی پہلی خاتون ٹرین ڈرائیور بن گئیں۔
ندا صالح نے بطور پاکستان کی پہلی خاتون ٹرین ڈرائیور اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں اور اس اہم سنگ میل کے ساتھ خواتین کے لیے ایک نئی راہ ہموار کر دی ہے۔
ندا صالح نے لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین کی ڈرائیونگ کی مکمل تربیت حاصل کی، جس میں انہیں چینی اور پاکستانی ماہرین نے جدید ٹرانزٹ نظام کو چلانے کے تمام فنی و حفاظتی تقاضوں سے روشناس کروایا۔
اکیاسی سالہ امریکی خاتون دنیا کی سب سے معمر ٹرین ڈرائیور قرار دیدی گئیں۔
ان کی تقرری محنت، جذبے اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا ثبوت ہے بلکہ یہ پاکستان میں خواتین کو تکنیکی شعبوں میں شامل کرنے کی بڑھتی ہوئی کوششوں کی عکاسی بھی کرتی ہے۔
ندا ٹرانسپورٹیشن انجینئرنگ میں گریجویٹ ہیں، انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ مجھے بچپن سے ہی ریل گاڑیوں کا شوق تھا، ڈگری مکمل کرنے کے بعد میں نے اورنج لائن منصوبے میں انجینئرنگ کی اسامی کے لیے درخواست دی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ٹرین ڈرائیورز کی تربیت جاری تھی، تو میں نے چینی انتظامیہ سے درخواست کی کہ خواتین کو بھی اس پروگرام میں شامل کیا جائے، خوش قسمتی سے انہوں نے میری حوصلہ افزائی کی۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر میرے اہلِ خانہ نے اس غیر روایتی شعبے میں قدم رکھنے پر تشویش ظاہر کی، مگر میرے جذبے اور سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے مکمل حمایت کی۔
ندا نے بتایا کہ ٹرین چلانا بظاہر مشکل نہیں، مگر یہ ایک انتہائی ذمے داری کا کام ہے جو مکمل توجہ اور نظم و ضبط کا تقاضا کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں روزانہ ٹرین آپریٹ کرنے سے قبل ذاتی طور پر تمام سروسنگ اور مینٹیننس ایریاز کا معائنہ کرتی ہوں تاکہ یقین ہو جائے کہ سب کچھ حفاظتی معیار پر پورا اُترتا ہے۔