اتنا بڑا حملہ مگر ایران میں الرٹ، پیشگی تیاری اور نہ مزاحمت
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پہلا حصہ
وہی ہوا جس کا اندیشہ تھا۔ صدر ٹرمپ کی 60 دن کی وارننگ ختم ہوتے ہی اگلے دن یہودی ریاست نے ایران پر حملہ کردیا۔ حملوں کے پہلے مرحلے میں جمعہ 13 جون علی الصباح ’’آپریشن رائزنگ لائن کے نام سے‘‘ 200 اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے 100سے زائد ایرانی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ جن میں جوہری تنصیبات، دفاعی نظام، کمانڈوز اور سائنس دان نشانہ بنائے گئے جس کے نتیجے میں ایرانی فوجی سربراہان، 20 کمانڈوز اور 6 ایٹمی سائنسدانوں سمیت 86 افراد جان بحق ہوئے۔
اسرائیل نے اس کارروائی کو ’’ایران کے ساتھ جاری تنازع کی تاریخ کا سب سے بڑا انٹیلی جنس حملہ‘‘ قرار دیا ہے۔ جس کی منظم تیاری وہ مسلسل کئی دہائیوں سے اور کئی سطحوں پر کررہا تھا۔ یہ حملہ کسی فوری ردعمل کا نہیں بلکہ اسرائیل کی پرانی حکمت عملی کا اظہار تھا۔ 1981 میں اسرائیل نے پہلی مرتبہ ایک دوسری مقتدر ریاست عراق میں گھس کر اس کے ایٹمی ری ایکٹر ’’اوسیراق‘‘ پر آٹھ F-16 لڑاکا طیاروں کی مدد سے حملہ کیا تھا اور اسے مکمل طور پر تباہ کردیا تھا۔ اسرائیل کا موقف تھا کہ اگر وہ حملہ نہ کرتا تو عراق جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے قابل ہوجاتا۔
حملے کے اگلے دن اسرائیلی وزیراعظم مناخم بیگن نے کہا تھا ’’دوسری جنگ عظیم کے دوران ہیروشیما پر گرائے گئے ایٹم بم جتنے بڑے سائز کے بموں کے اسرائیلی شہروں پر حملوں کو روکنے کے لیے عراق کے صدر صدام پر حملہ ضروری تھا تاکہ اس ’’برائی‘‘ کو روکا جاسکے‘‘۔ اس وقت سے اسرائیل نے ڈیکلیئر کر رکھا تھا کہ ’’اگر کوئی ریاست اسرائیل کی بقا کے لیے خطرہ بنے اور جوہری طاقت حاصل کرنے کے قریب ہو تو اسرائیل کو اس پر پیشگی حملہ کرنے کا حق حاصل ہے‘‘۔ اسرائیل کی اس حکمت عملی کو ’’بیگن ڈاکٹرائن‘‘ کہا جاتا ہے۔
عراق کے بعد اسرائیل نے 2000ء کے اوائل ہی سے ایران کو اسرائیل کے لیے ’’وجودی خطرہ‘‘ قرار دے رکھا ہے۔ 2022 میں اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے کہا تھا ’’ایران ایک آکٹو پس کی مانند ہے۔ حزب اللہ، حماس، حوثی اور دیگر گروہ صرف اس کے بازو ہیں۔ بازو کاٹنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ سر (تہران) پر حملہ کرنا ہوگا‘‘۔ پہلے دن ہی سے اسرائیلی حکمران ایسے نظریات پر عمل پیرا ہیں جنہوں نے اسرائیل کے دفاع کو محض روایتی دفاع نہیں رہنے دیا بلکہ ’’آفینسو ڈیفنس‘‘ یا جارحانہ دفاع میں تبدیل کردیا ہے۔
ان ہی نظریات کا نتیجہ ہے کہ کئی دہائیوں سے مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کا اصل فوکس ایران ہے اور اس نے ایران کو اندر سے کمزور کرنے، تنہائی کا شکار بنانے، عالمی سطح پر بدنام کرنے، اس کے جوہری پروگرام اور علاقائی اثرات کو محدود کرنے کی حکمت عملی پر کام شروع کررکھا تھا۔ ایران کے اندر موساد کی موجودگی کو بڑھانا، خفیہ اڈے بنانا، میزائل لانچ کرنا، سائبر وار فیئرکے ذریعے کارروائیاں کرنا اور اب اسرائیل کا ایران پر موجودہ حملہ، اسی نظریے کی توسیع اور ایک منصوبہ بند اسٹرٹیجک مہم کا حصہ ہے۔ اس حملے سے پہلے کی اسرائیل کی خاموشی اس کی تیاری کی وسعت اورگہرائی کو ظاہر کرتی ہے۔
جمعہ کی صبح حالیہ حملے میں مرکزی زمینی کردار اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے اہل کاروں کا رہا۔ 2018-2022 کے درمیان موساد نے مقامی ایجنٹوں، دوہری شہریت رکھنے والے افراد اور بیرونی ملیشیائوں کے ذریعے ایران کے اندر ایک مکمل خفیہ کارروائی کا ڈھانچہ کھڑا کر لیا تھا۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق 2025 تک اسرائیل نے ایران کے اندر موجود اسلحہ گوداموں، میزائل فیکٹریوں اور سائنسی مراکز تک ڈومسٹک حملوں کی صلاحیت حاصل کرلی تھی‘‘۔ یہ کوئی sleeper cells نہیں تھے بلکہ مکمل طور پر چوکنا اور آپریشنل بیسز تھے جن میں موساد نے تہران کے آس پاس ہتھیار، ڈرونز، میزائیل لانچرز اور کمانڈوز تعینات کیے۔
موساد نے ان بیسز کو دیہی علاقوں، تہران سے باہر گوداموں اور خفیہ کمپائونڈز میں اس طرح چھپایا کہ وہ ایرانی سراغ رسانی کے نیٹ ورک کی گرفت میں نہ آسکیں۔ یہ بیسز خاموشی سے فعال رہے اور مخصوص وقت پر متحرک کردیے گئے۔ یہ ان ہی سیلز کی کارروائیاں تھیں جنہوں نے بعض ایرانی کمانڈوز کی گاڑیوں پر چپکنے والے بم اور نشاندہی کرنے والی چپس چپکادیے تھے جن کی وجہ سے وہ مارے گئے۔
ABC نیوز نے ایک ویڈیو نشر کی ہے جس میں دو اسرائیلی ایجنٹ ایرانی سرزمین پر ہتھیار نصب کرتے نظر آرہے ہیں۔ ایسی کارروائیوں کا مقصد یہ تھا کہ جمعہ کی صبح اسرائیل کا بڑا حملہ بغیر کسی نقصان کے ہموار طریقے سے کامیاب ہوسکے۔ آپریشن شروع ہوتے ہی موساد اور آئی ڈی ایف نے تہران کے قریب اس خفیہ نیٹ ورک کو فعال کردیا۔ موساد کے کمانڈروں نے بمباری اور ڈرون حملوں کے ذریعے میزائل لانچرز فعال کرکے ایرانی جرنیلوں، سائنس دانوں اور حکومتی عمائدین کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔ ایران کو فوری طور پر سمجھ ہی میں نہیں آیا کہ حملہ ملک کے اندر سے بھی ہورہا ہے۔ لا علمی کا عالم یہ تھا کہ جس وقت اسرائیل ایران پر حملہ کررہا تھا پاسداران انقلاب کی فضائیہ کے کئی اعلیٰ افسران ایک زیر زمین کمانڈ سینٹر میں اجلاس میں مصروف تھے اور وہیں مارے گئے۔ ایرانی شہریوں نے ٹوئٹر پر لکھا: موساد کے لوگ تہران کے آس پاس ڈرون چلا رہے تھے اور ہمیں خبر نہیں ہوئی۔
اسلامی ممالک میں اپنی پراکسیز کو فعال کرنے اور حملے کروانے میں مصروف ایرانی حکام اور خفیہ ایجنسیوں کو حیرت انگیز طور پر موساد کی ان سرگر میوں، خفیہ بیسز اور نیٹ ورک کی کوئی خبر نہیں تھی۔ واشنگٹن پوسٹ اور گارڈین نے رپورٹ کیا ہے کہ ’’موساد نے ایران کے اندر چھوٹے چھوٹے خودمختار سیل بنائے تھے جو برسوں سے کام کررہے تھے‘‘۔ ان سیلز کا مقامی سلیپرز ایجنٹس اور ایرانی اور غیر ایرانی عناصر کے ذریعے استعمال ہونا خامنہ ای حکومت اور ایرانی سیکورٹی اداروں کی واضح اور بہت بڑی ناکامی ہے۔
ایران کی اندرونی عدم توجہ صرف موجودہ واقعہ تک محدود نہیں ہے۔ 2021-2024 تک ایران پر کئی ہائی پروفائل حملے ہوئے جن میں اسماعیل ہنیہ کی ایران کے اندر شہادت ایک بہت بڑا واقعہ ہے۔ ایرانی حکومت کی داخلی کمزوریوں، انٹیلی جنس کمزوریوں اور علاقائی ڈپلومیسی پر زور دینے نے موساد کو انتہائی چالاکی اور کھل کر کام کرنے کے وسیع مواقع فراہم کیے۔ ایران نے خود تسلیم کیا کہ صہیونی ایجنسیوں نے ہمارے کچھ دفاعی مراکز کو اندرسے نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیل کے متوقع حملے کو قیاس نہ کرنے اور اہمیت نہ دینے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ایران نے امریکی مذاکرات میں لگاتار تاخیر کو اپنی ڈپلومیسی کی کامیاب حکمت عملی سمجھا اور اسرائیل کے ممکنہ حملے کو ایسی دھمکیاں اور چال باور کیا جن کا مقصد ایران پر دبائو بڑھانا تھا۔ اس اعتماد کا نتیجہ تھا کہ ایران دفاعی اقدامات کو موخر کرتا رہا۔ اس نے اپنے میزائل لانچرز کو تیاری کی حالت پر رکھا اور نہ ائر ڈیفنس سسٹمز کو ہائی الرٹ پر رکھا۔ اس غفلت کا نتیجہ تھا کہ اسرائیل کے حملے کے وقت ایران مکمل خوابیدگی کے عالم میں تھا اس کا آرمی چیف، جرنلز، کمانڈوز اور سائنس دان با آسانی اسرائیل کے ٹارگٹ پر آگئے۔
(جاری ہے)
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایران کے اندر اسرائیل کی اسرائیل نے اسرائیل کے اسرائیل کا حکمت عملی نے ایران ایران پر کے ذریعے پر حملہ تھا کہ
پڑھیں:
ایران کا اسرائیل پر میزائلوں اور ڈرونز سے تباہ کن حملہ، حیفہ ریفائنری بند، 3 ملازمین ہلاک
ایران نے چوتھی بار اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب اور حیفہ شہر پر بیلسٹک میزائل و ڈرون داغ دیے جس کے بعد اسرائیل میں سائرن بج اٹھے ہیں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق حیفہ کے رمات ڈیوٹایئربیس کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ جبکہ اسرائیل نے بھی تہران پر تازہ حملہ کیا ہے۔ایرانی حملے کے بعد اسرائیل میں حیفہ ریفائنری کو مکمل بند کر دیا گیا جبکہ حملے میں 3 ملازمین ہلاک ہوئے ہیں۔
پاسداران انقلاب کے ترجمان جنرل علی محمد نے کہا کہ آپریشن وعدہ صادق سوم کی یہ 9ویں لہر ہے جو صبح تک جاری رہے گی۔ ہم دشمن کو ایک لمحہ کے لیے بھی امن میسر نہیں ہونے دیں گے۔
ایرانی سکیورٹی کونسل نے اس سے قبل بیان دیا تھا کہ آج چوتھا دن انتہائی خطرناک ہوگا اور اسرائیل کو رات کے وقت دن کا منظر دکھائے دے گا۔
قبل ازیں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے تہران کے عوام اور ایران نے تل ابیب کے شہریوں کو فوری طور انخلا کی ہدایت کرتے ہوئے بڑے حملوں کا اعلان کیا ہے۔
قبل ازیں ایران نے صبح سویرے اسرائیل پر دوسرا بڑا حملہ کرتے ہوئے درجنوں بیلسٹک میزائل داغ دیے جس کے نتیجے میں کئی عمارتیں کھنڈر بن گئیں جبکہ 8 اسرائیلی ہلاک اور 300 زخمی ہوئے ہیں۔ تارہ حملے میں حیفہ پاور پلانٹ کو نشانہ بنایا گیا جس میں ایرانی میزائل حملوں کے نتیجے میں آگ لگ گئی۔
اتوار کے روزایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تازہ جھڑپوں میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر راکٹ داغے، تہران میں ہونے والے کار بم دھماکوں میں مزید پانچ ایٹمی سائنسدان جاں بحق ہوگئے جبکہ اسرائیل نے پاسداران انقلاب کے انٹیلی جنس چیف اور ڈپٹی کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
ایرانی میڈیا نے اسرائیلی حملے میں پاسداران انقلاب کے انٹیلی جنس چیف جنرل محمد کاظمی اورنائب حسن محقق کی شہادت کی تصدیق کردی۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ایران نے ایک دن میں دوسری بارپھر اسرائیل پر درجنوں بیلسٹک میزائل داغے، ایرانی میڈیا کے مطابق میزائلوں کے حملے کے بعد تل ابیب اور بیت المقدس میں سائرن کی آوازیں سنائی دیتی رہیں، جس کی وجہ سے لوگوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
تل ابیب میں دھماکوں کے بعد دھویں کے بادل چھا گئے، میزائل حملوں میں اسرائیلی جوہری تنصیبات ڈیمونا کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
مقبوضہ شہر حیفہ، تل ابیب اور اور بیت المقدس میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا، تل ابیب میں دھوئیں کے بادل چھا گئے، حملے میں اسرائیل کی کثیر منزلہ عمارت بھی تباہ ہو گئی۔
دوسری جانب اسرائیل نے ایرانی حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے شمالی حصے میں ایران کے جنگی طیارے دیکھے گئے ہیں۔
جبکہ ایرانی دارالحکومت تہران میں بھی دھماکوں کی آوازیں سنائی دی گئیں۔
ایران کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر جاری حملوں کے نتیجے میں اب تک 224 افراد شہید ہو چکے ہیں، جن میں سے 90 فیصد عام شہری ہیں۔
ایران کے اسرائیل پر تازہ حملے، 30 میزائل داغ دیے
ایرانی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایران نے تازہ حملوں میں 30 میزائلوں کی کھیپ تل ابیب، حیفہ کی طرف روانہ کی اور میزائلوں نے کامیابی سے ہدف کو نشانہ بنایا ہے۔
ایران کے اسرائیل پرتازہ میزائل حملے،متعدد گاڑیاں بھی تباہ ہوئیں جبکہ آگ لگ گئی جس پر قابو پانے کیلیے اقدامات جاری ہیں۔
اس کے علاوہ ایرانی ملٹری کی جانب سے ٹویٹر پر ویڈیو جاری کی گئی جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایرانی میزائل نے کامیابی کے ساتھ حیفہ بندرگاہ کو بھی نشانہ بنایا ہے۔
اتوار کے روز کی صورت حال
اتوار کے روز اسرائیل نے ایران کے دارالحکومت تہران سمیت مختلف علاقوں مشہد اور دیگر پر راکٹ داغے جبکہ تہران کار بم دھماکے بھی ہوئے۔
اب تک 14 ایٹمی سائنسدان جاں بحق
تہران میں ہونے والے کار بم دھماکوں میں مزید 5 ایرانی ایٹمی سائنسدان شہید ہوگئے جس کے بعد اب تک جاں بحق ہونے والے سائنسدانوں کی تعداد 14 تک پہنچ گئی ہے۔
ایرانی میڈیا رپورٹ کے مطابق مشہد میں امام رضا کے روضے کے قریب بھی حملہ ہوا۔
اسرائیل نے حملہ کر کے تہران میں پانی فراہم کرنے والی پائپ لائن کو نشانہ بنایا جس کے بعد سڑکوں پر سیلابی صورت حال پیدا ہوگئی جبکہ شاہراہیں زیر آب آنے سے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ اور بدترین ٹریفک جام ہوگیا۔
مشہد ایئرپورٹ پر حملہ
اسرائیل نے مشہد ایئرپورٹ اور ایران کے مشرقی علاقے میں 2300 کلومیٹر اندر حملہ کیا، ہوائی اڈے پر حملے کے بعد تمام آپریشنز کو بند کردیا گیا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق مشہد ایئرپورٹ کے رن وے کو کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔
ایران کا تل ابیب پر تازہ حملہ، 50 راکٹ داغ دیے
ایران نے اتوار کے روز تل ابیب اور حیفہ پر 50 میزائل داغے ہیں، جس کے نتیجے میں وہاں پر ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے جبکہ اطلاعات ہیں کہ میزائلوں نے کامیابی سے ہدف کو نشانہ بنایا ہے اور اس کے نتیجے میں تباہی بھی ہوئی ہے۔
تہران سے مبینہ طور پر موساد ایجنسی کے دو ایجنٹ گرفتار
ایرانی سکیورٹی فورسز نے تہران میں تخریب کاری کی کارروائیاں کرنے والے دو صہیونی گرفتار کیے جنہیں موساد کا ایجنٹ قرار دیا گیا ہے اس کے علاوہ ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے گئے افراد قتل کی متعدد وارداتوں میں ملوث تھے۔
اسرائیل کو ایران کے مزید حملوں کا خوف
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے ایران کی جانب سے مزید بیلسٹک میزائل کے حملوں کے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس کےلیے تیار ہیں اور ہماری فضائیہ ایک لمحے کیلیے بھی حملے بند نہیں کررہی۔
موساد کی خودکش ڈرون بنانے والی ورکشاپ پکڑی گئی
ایرانی خفیہ ایجنسی نے اسلامشہر میں موساد کی خودکش ڈرون بنانے والی ورکشاپ پکڑ لی۔
ایرانی کمانڈر نے کہا ہے کہ گزشتہ 48 گھنٹے کے دوران اسرائیل کے 44 ڈرون اور کوارڈ کاپٹر گرا چکے ہیں جبکہ مشہد میں ایئرڈیفنس سسٹم فعال ہے جس نے متعدد اسرائیلی میزائلوں کو تباہ کیا۔
اسرائیل کا پاسداران انقلاب کے ہیڈ کوارٹر پر حملے اور انٹیلی جنس چیف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ
اسرائیل نے تہران میں پاسداران انقلاب کے ہیڈکوارٹر پر حملہ کرنے کا دعویٰ کیا جبکہ وزیراعظم نیتن یاہو نے حملے میں پاسداران انقلاب کے انٹیلی جنس چیف بریگیڈیئر جنرل محمد کاظمی اور ڈپٹی چیف حسن محقق کو جاں بحق کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
ایران کی اعلیٰ سیاسی قیادت بھی اسرائیلی حملے کی زد میں
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نہیں بتانا چاہتے کہ آیت اللہ خامنہ ای ہمارا نشانہ ہیں۔
اسرائیلی حکام نے عندیہ دیا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای پر حملے کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا۔ اس بیان کے بعد خطے میں جاری کشیدگی ایک نئے خطرناک مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حکومت کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ ایران کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنانے کے تمام آپشنز زیر غور ہیں۔
ایران کا اسرائیل پر 100 سے زائد سپر سونک بیلسٹک میزائلوں سے حملہ
ایران نے اسرائیل پر نئی میزائلوں کی بارش کر دی ہے اور ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق 100 سے زائد سپر سونک بیلسٹک میزائل اسرائیل کی جانب داغے گئے ہیں۔
ایران کے تازہ حملوں میں اسرائیل کا مقبوضہ شہر حیفہ دھماکوں سے گونج اٹھا ہے، اسرائیلی حکام کے مطابق ایرانی حملے میں شہر کا آسمان روشن ہو گیا، جبکہ اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس حملے میں ایک خاتون سمیت 3 صیہونی ہلاک ہو گئے ہیں، جبکہ مجموعی طور پر ہلاکتوں کی تعداد 14 ہو گئی ہے اور 200 سے زائد زخمی ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایرانی حملوں کے بعد سے 35 شہری لاپتہ بھی ہیں۔
ایرانی میڈیا نے سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیل پر عماد، غدر اور خیبرشکن میزائل کا استعمال کیا گیا۔
ایرانی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ حیفہ میں اسرائیل کا ایک بڑا آئل ڈپو اس حملے میں تباہ ہو گیا ہے۔
اس کے جواب میں اسرائیلی فضائیہ نے تہران میں متعدد فوجی اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیلی ڈیفنس فورسز (IDF) کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایران کی جانب سے داغے گئے میزائلوں کا سراغ لگا لیا ہے اور شہریوں کو فوری طور پر محفوظ پناہ گاہوں میں جانے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔
اسرائیلی فوجی حکام کے مطابق مطابق وہ نہ صرف ایران سے آنے والے میزائلوں کو روکنے میں مصروف ہیں بلکہ تہران میں مختلف عسکری تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اسرائیل کا تہران میں وزارتِ دفاع اور تحقیقی ادارے کو نشانہ بنانے کا دعویٰ
ایران کے دارالحکومت تہران میں اسرائیل کی جانب سے کیے گئے حالیہ فضائی حملوں میں ایرانی وزارتِ دفاع کو نشانہ بنانے کا دعوی کیا گیا ہے۔
یہ دعویٰ ایک نجی ایرانی نیوز ایجنسی نے بھی کیا ہے، جو اسلامی انقلابی گارڈز کور (IRGC) سے وابستہ ایک میڈیا ادارہ ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے
کی رپورٹ کے مطابق حملہ تہران کے نوبنیاد علاقے میں وزارتِ دفاع کی ایک ہیڈ کوارٹر عمارت پر کیا گیا جس کے نتیجے میں عمارت کو جزوی نقصان پہنچا تاہم جانی نقصان کی تفصیلات فوری طور پر سامنے نہیں آ سکیں۔
اسرائیلی حملوں میں امریکا برابر کا شریک ہے، سخت نتائج بھگتنے ہوں گے، ایران
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے تہران میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے ایران پر حملوں میں امریکا براہ راست شریک ہے، اور اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ایران کی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنا کر “ریڈ لائن” عبور کر لی ہے۔
عباس عراقچی نے الزام لگایا کہ امریکا کی رضامندی کے بغیر اسرائیلی حملہ ممکن ہی نہیں تھا، اور اس میں امریکی مداخلت کے ٹھوس شواہد موجود ہیں، حالانکہ امریکا نے ایک مراسلے کے ذریعے حملے سے لاتعلقی کا دعویٰ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر حملے خلیج فارس میں جنگ کا دائرہ وسیع کر سکتے ہیں، اور اگر ایران کو مجبور کیا گیا تو جنگ کو دیگر ممالک تک بڑھانے پر بھی غور کیا جا سکتا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ ایران کسی ایسے معاہدے کا حصہ نہیں بنے گا جو اسے جوہری توانائی کے حق سے روکے، اور 60 فیصد سے زائد یورینیم کی افزودگی کا عمل جاری رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے جان بوجھ کر ایک اہم ایرانی شخصیت کو شہید کرکے جوہری مذاکرات کو سبوتاژ کیا۔
انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی جارحیت کا نوٹس لے، کیونکہ ان حملوں کا مقصد صرف ایران کو کمزور کرنا نہیں بلکہ خطے میں مکمل جنگ کی آگ بھڑکانا ہے۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ کروانا آسان ہے: ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا کا ایران پر حالیہ حملے سے کوئی تعلق نہیں، تاہم اگر ایران نے امریکا یا اس کے مفادات پر حملہ کیا تو وہ ایسا بھرپور جواب دیں گے جو دنیا نے پہلے کبھی نہ دیکھا ہو۔
صدر ٹرمپ نے یہ بات اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر ایک پیغام میں کہی، جس میں انہوں نے واضح کیا کہ امریکہ ایران اسرائیل تنازع میں فریق نہیں ہے۔
ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر ایران نے کسی بھی شکل میں امریکا کو نشانہ بنایا تو امریکی فوج بے مثال طاقت سے جواب دے گی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرمپ نے ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ ایران اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ آسانی سے کروا سکتے ہیں اور یہ تنازع حل کیا جا سکتا ہے، بشرطیکہ دونوں فریق سنجیدہ ہوں۔
دوسری جانب ایران نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے اسرائیل کی حمایت کی تو وہ خود بھی حملوں کا نشانہ بن سکتے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے صحافیوں کو متاثرہ مقامات کی رپورٹنگ سے روک دیا گیا
ایران کی جانب سے اسرائیل پر تازہ ترین جوابی حملے کے بعد اسرائیل کے کئی شہروں میں شدید نقصان کی اطلاعات ہیں، جب کہ اسرائیلی فوجی سنسرشپ نے چار اہم مقامات کی تفصیلات میڈیا پر شائع کرنے سے روک دی ہیں۔
ایرانی حملے حیفا، بات یم اور بیسان کے قریب علاقوں میں ہوئے، جہاں ڈرونز اور میزائلوں کے نتیجے میں شدید تباہی ہوئی ہے۔
حیفا میں تیل ریفائنری کے علاقے کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا، جس سے ایران کا یہ پیغام واضح ہوتا ہے کہ وہ اسرائیلی تنصیبات پر حملے کا جواب اسی سطح پر دے گا۔
بات یم میں درجنوں عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں، اور شہر کے میئر کے مطابق کئی افراد اب بھی ملبے تلے پھنسے ہوئے ہیں۔
یہ اب تک کی سب سے شدید اور خطرناک رات قرار دی جا رہی ہے، جس میں ایران نے واضح طور پر اسرائیلی شہری انفراسٹرکچر پر حملے کا بدلہ لیا ہے۔
جرمنی، فرانس اور برطانیہ کی ایران کو فوری مذاکرات کی پیشکش
ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازعے کو کم کرنے کے لیے جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے ایران کو فوری مذاکرات کی پیشکش کی ہے۔
جرمن وزیر خارجہ یوہان واڈیفول، جو ان دنوں مشرقِ وسطیٰ کے دورے پر ہیں، نے جرمن نشریاتی ادارے ARD کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: “ہم امید کرتے ہیں کہ ابھی بھی کشیدگی کم کرنے کا موقع موجود ہے۔ جرمنی، فرانس اور برطانیہ ایران کے ساتھ فوری طور پر جوہری پروگرام پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ یہ تنازعے کو ختم کرنے کی بنیادی شرط ہے کہ ایران خطے، اسرائیل یا یورپ کے لیے کوئی خطرہ نہ ہو۔
تینوں یورپی ممالک کی اس پیشکش کو موجودہ کشیدہ صورتحال میں ایک اہم سفارتی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔
اسرائیل کا حوثی ملیشیا کے ملٹری چیف کو شہید کرنے کا دعویٰ
اسرائیل حکام نے دعوی کیا ہے کہ اس نے یمن میں ایک فضائی کارروائی کے دوران حوثی ملیشیا کے ملٹری چیف محمد الغماری کو نشانہ بنایا ہے، اور انہیں شہید کیے جانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
اس دعوے پر تاحال حوثی قیادت یا ایرانی حکام کی جانب سے باضابطہ تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی۔
اسرائیل کا پاسداران انقلاب اور ایرانی فوج کے 20 سے زائد اہم کمانڈر شہید کرنے کا دعوی
اسرائیلی فوج نے ایک تازہ بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایران پر جاری فضائی حملوں کے دوران پاسدارانِ انقلاب سمیت ایرانی افواج کے 20 سے زائد اعلیٰ فوجی کمانڈروں کو نشانہ بنایا ہے۔
غیر ملکی میڈیا نے صیہونی افواج کے حوالے سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ اسرائلی فضائی حملے میں میں کئی اہم عسکری عہدے دار مبینہ طور پر ہلاک ہو چکے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے تہران اور دیگر اہم علاقوں میں واقع کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز، اسلحہ گوداموں اور فوجی ہیڈکوارٹرز پر کامیاب حملے کیے، جن کے نتیجے میں ایرانی فورسز کو شدید جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
تاہم ایرانی حکومت کی جانب سے اس دعوے کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی اور سرکاری سطح پر صرف اتنا کہا گیا ہے کہ حملے جاری ہیں اور دفاعی نظام پوری طرح فعال ہے۔
ایرانی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ حملوں کی نوعیت اور نقصانات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب ایرانی صدر مسعود پژیشکیان نے سخت الفاظ میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے حملے بند نہ کیے تو ایران اس سے بھی زیادہ سخت ردعمل دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اپنے دفاع سے پیچھے نہیں ہٹے گا اور کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا۔
اسرائیل کی ایمرجنسی سروس کے میگن ڈیوڈ ایڈوم کا کہنا ہے 14 افراد ایرانی میزائلوں کے حملے میں زخمی ہو گئے ہیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹس نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے ایران کے خلاف فضائی حملے کیے ہیں، جن میں ایران کے درجنوں جوہری پروگرام اور دیگر عسکری اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
امریکی اور اسرائیلی میڈیا کے مطابق دارالحکومت تہران سمیت مختلف علاقوں میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
Post Views: 2