پروفیسر شارل فلیش مین (جن کی لیب اس حملے میں محفوظ رہی) نے تسلیم کیا کہ نقصان ناقابلِ تلافی ہے، لائف سائنسز کی لیبارٹریز ایسے مواد پر انحصار کرتی ہیں جنہیں کئی سال کی محنت سے جمع اور محفوظ کیا جاتا ہے، جب ایک لیب تباہ ہو جاتی ہے، تو وہ تمام مواد بھی ضائع ہو جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے حالیہ میزائل حملے نے وسطی مقبوضہ فلسطین کے شہر رہووت میں واقع وائزمین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ لبنانی نشریاتی ادارے المیادین کے مطابق اسرائیلی کے جنگی تحقیقی مرکز کی متعدد عمارتوں کو براہِ راست نشانہ بنایا گیا، جب کہ ایک اہم تجربہ گاہ مکمل طور پر آگ کی لپیٹ میں آ کر تباہ ہو گئی۔ یہ مقام زندگی کے علوم، مصنوعی ذہانت، اور مالیکیولر بائیولوجی میں جدید تحقیق کا مرکز تھا، اور ان شعبوں میں ہونے والی تحقیق اسرائیلی ریاست کو نگرانی، ٹارگٹنگ، اور ہتھیاروں کے نظام کی تیاری میں مدد فراہم کر رہی تھی، یہ وہی نظام ہیں، جو خطے بھر میں کی گئی اسرائیلی جارحیت میں استعمال ہوتے رہے ہیں۔

اسرائیلی میڈیا نے وائزمین انسٹیٹیوٹ کو اسرائیل کا سائنسی و عسکری دماغ قرار دیا ہے، یہ ادارہ ایسی ٹیکنالوجیز کی تحقیق و ترقی میں مرکزی کردار ادا کرتا رہا ہے جو فضائی حملوں کے ہم آہنگی نظام، ڈرون وار فیئر، اور میدانِ جنگ میں طبی امداد کے سلسلے میں استعمال ہوتی ہیں، اور ان سب کو غزہ، لبنان، یمن، اور حالیہ عرصے میں ایران کے خلاف حملوں میں بروئے کار لایا گیا ہے۔ تباہ ہونے والی تجربہ گاہوں میں ایک لیبارٹری اسرائیلی پروفیسر ایلداڈ زاحور کی زیر نگرانی تھی، جو مالیکیولر سیل بائیولوجی کے شعبے سے وابستہ ہیں، ایک اور متاثرہ لیب مصنوعی ذہانت کے ماہر پروفیسر ایران سیگل کی تھی۔

اس میں موجود لاکھوں ڈالر مالیت کا تحقیقی سامان پانی اور ساختی نقصان کی وجہ سے ناقابلِ استعمال ہو چکا ہے، سیگل کی لیب نے مبینہ طور پر ایسے الگورتھمز تیار کیے تھے جو میدانِ جنگ میں فیصلے کرنے اور نگرانی کے نظام میں مدد فراہم کرتے تھے۔ اسرائیلی میڈیا کی جانب سے جاری کی گئی تصاویر میں جلی ہوئی اندرونی دیواریں، گری ہوئی منزلیں، تباہ شدہ بجلی کا نظام، اور عمارت کو پہنچنے والا شدید نقصان دیکھا جا سکتا ہے، جو مبینہ طور پر ایک درست نشانے پر کیے گئے حملے کا نتیجہ تھا۔ 
اگرچہ اسرائیلی حکام اس حملے کے اثرات کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ’دی مارکر‘ نے تسلیم کیا کہ یہ حملہ ’اتفاقی‘ نہیں تھا، بلکہ ایک سوچا سمجھا اقدام تھا جس کا مقصد ایک ایسے ادارے کو نشانہ بنانا تھا۔

یہ ادارہ عسکری طاقت میں سائنسی تحقیق کے ذریعے کردار ادا کر رہا تھا۔ میڈیا رپورٹس میں اس حملے کو ایران کے جوہری سائنس دانوں کے قتل کا براہِ راست بدلہ قرار دیا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ انسٹیٹیوٹ کے اسرائیلی سیکیورٹی اداروں سے گہرے تعلقات نے اسے ایران کی نظر میں ایک جائز عسکری ہدف بنا دیا، خاص طور پر کیوں کہ یہ ادارہ ایسی ٹیکنالوجی کی تیاری میں شریک ہے جو شہریوں کو نشانہ بنانے والے ہتھیاروں میں استعمال ہوتی ہے۔ پروفیسر شارل فلیش مین (جن کی لیب اس حملے میں محفوظ رہی) نے تسلیم کیا کہ نقصان ناقابلِ تلافی ہے۔

ان کا کہنا تھا لائف سائنسز کی لیبارٹریز ایسے مواد پر انحصار کرتی ہیں جنہیں کئی سال کی محنت سے جمع اور محفوظ کیا جاتا ہے، جب ایک لیب تباہ ہو جاتی ہے، تو وہ تمام مواد بھی ضائع ہو جاتا ہے، جو ناقابلِ تلافی ہے۔ ایک اور اسرائیلی محقق، پروفیسر اورن شلڈینر نے ’دی مارکر‘ کو بتایا کہ ایسا لگا جیسے لیب ہوا میں تحلیل ہو گئی ہو، شلڈینر کے مطابق متاثرہ لیبارٹریوں کو دوبارہ تعمیر کرنے اور ان کی صلاحیتیں بحال کرنے میں کم از کم 2 سال لگیں گے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وائزمین انسٹیٹیوٹ کی تباہی تہران کی طرف سے ایک واضح پیغام ہے، اسرائیلی قبضے کے ادارے جو تحقیق کے ساتھ ساتھ فوجی سرگرمیوں میں بھی شریک ہیں، وہ اب سزا سے محفوظ نہیں رہ سکتے۔  

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: استعمال ہو اس حملے جاتا ہے تباہ ہو کی لیب

پڑھیں:

فرانس نے فلسطینیوں پر حملے کرنے والے اسرائیلی آبادکاروں کو ’دہشت گرد‘ قرار دے دیا

الخلیل کے قریب ایک گاؤں میں اسرائیلی آبادکاروں کے مبینہ حملے میں ایک فلسطینی استاد اور آسکر ایوارڈ یافتہ فلم سے جڑے کارکن عودہ محمد ہتھلین شہید ہو گئے۔ فرانس نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان حملوں کو "دہشت گردی" قرار دیا ہے۔

فلسطینی حکام کے مطابق، یہ واقعہ پیر کے روز ام الخیر گاؤں میں پیش آیا، جہاں اسرائیلی آبادکاروں نے حملہ کیا۔ مقتول عودہ ہتھلین مقامی اسکول کے استاد اور مسافر یطا کے رہائشی تھے۔ وہ آسکر ایوارڈ یافتہ دستاویزی فلم No Other Land میں بھی شامل رہے، جو فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی مظالم کو اجاگر کرتی ہے۔

فرانسیسی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ آبادکاروں کی جانب سے بڑھتی ہوئی منظم پرتشدد کارروائیاں ہیں، جو دہشت گردی کے زمرے میں آتی ہیں۔ انہوں نے اسرائیلی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ان جرائم میں ملوث افراد کو فوری سزا دیں۔

اسرائیلی پولیس نے ایک مشتبہ آبادکار کو حراست میں لے کر تحقیقات شروع کر دی ہے، تاہم واقعے کی مکمل تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئیں۔

عودہ ہتھلین کی موت کے بعد سوشل میڈیا پر فلم No Other Land کے شریک ہدایت کار یووال ابراہام نے ویڈیو پوسٹ کی، جس میں ایک مسلح شخص کو فلسطینیوں سے جھگڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ وہی آبادکار تھا جس نے ہتھلین کو گولی ماری۔

مغربی کنارے میں تقریباً 30 لاکھ فلسطینی اور 5 لاکھ سے زائد اسرائیلی آبادکار رہتے ہیں، جن کی آبادیاں بین الاقوامی قوانین کے مطابق غیر قانونی مانی جاتی ہیں۔

فلسطینی اتھارٹی کے مطابق، اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی فوج یا آبادکاروں کے ہاتھوں 962 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔


 

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں اسرائیلی حملے جاری، 41 فلسطینی شہید، بچوں کے لیے دودھ کی شدید قلت
  • شیخانی پولیس چوکی پر ڈاکوئوں کاحملہ، 5 اہلکار شہید، 2 زخمی،ایک ڈاکو ہلاک
  • صادق آباد: کچے کے ڈاکوؤں کا پولیس چوکی پر حملہ، 5 ایلیٹ جوان شہید، 2 زخمی
  • رحیم یار خان: پولیس چوکی پر ڈاکوؤں کا حملہ، 5 اہلکار شہید، 2 زخمی
  • ایران کیخلاف امریکی و اسرائیلی اقدامات کی روس کیجانب سے شدید مذمت
  • غزہ، فلسطینی مجاہدین کا قابض اسرائیلی فوج کے ہیڈ کوارٹر پر حملہ
  • مچھلی کا گوشت دل و دماغ کے لیے بیحد مفید، مہینے میں کتنے دن کھانا چاہیے؟
  • حساس صیہونی اہداف پر یمن کا ڈرون حملہ
  • شکارپور: پولیس چوکی پر ڈاکوؤں کا حملہ، ایک پولیس اہلکار زخمی اور ایک اغواء
  • فرانس نے فلسطینیوں پر حملے کرنے والے اسرائیلی آبادکاروں کو ’دہشت گرد‘ قرار دے دیا