اسرائیل کا بڑا دعویٰ: ایرانی راکٹ لانچر پر ڈرون حملے کی ویڈیو جاری
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
اسرائیلی فوج نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیلی ڈرونز نے ایران کے راکٹ لانچرز کو کامیابی سے نشانہ بنایا ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسرائیلی فورسز ایرانی میزائل سسٹمز اور بیلسٹک تنصیبات پر مربوط حملے کر رہی ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے CNN کے مطابق، اسرائیل نے ایران کی جوہری، بیلسٹک اور کمانڈ صلاحیتوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ اسرائیلی فضائیہ کے مطابق، اب تک 70 ایرانی فضائی دفاعی بیٹریوں کو تباہ کیا جا چکا ہے۔
اسرائیلی ڈیفنس فورس (IDF) کے ترجمان نے کہا کہ حالیہ حملوں میں اصفہان سمیت ایران کے 12 مختلف مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے، جن میں زمین سے زمین تک مار کرنے والے میزائلوں کے ذخیرے بھی شامل ہیں۔
ادھر ایرانی سرکاری چینل پریس ٹی وی نے بتایا کہ ایران کا فضائی دفاعی نظام تہران کے گنجان آباد علاقوں میں مسلسل متحرک ہے اور اسرائیلی حملوں کا جواب دے رہا ہے۔
????RAW FOOTAGE: The IAF struck 12 missile launch sites and storage facilities in Iran aimed at Israeli civilians.
We will continue to operate to defend our civilians. pic.twitter.com/hPFtBw4JqA — Israel Defense Forces (@IDF) June 17, 2025
IDF ترجمان کے مطابق، ان حملوں کا مقصد ایران کی فضائی دفاعی صلاحیت کو کمزور کرنا ہے تاکہ تہران اور دیگر اندرونی علاقوں تک آسانی سے رسائی حاصل ہو سکے۔
CNN نے اسرائیلی ویڈیو کی آزادانہ تصدیق نہیں کی۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایران کا ایٹمی پروگرام ختم نہیں ہوا،پینٹا گون کی نئی رپورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) نے اعتراف کیا ہے کہ حالیہ امریکی فضائی حملوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو صرف 1 سے 2 سال تک پیچھے دھکیلا ہے۔ یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کے برعکس ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکی حملوں نے ایران کے ایٹمی پروگرام کو ’’کئی دہائیوں‘‘ تک روک دیا ہے۔ پینٹاگون کے ترجمان شان پارنیل نے ایک پریس بریفنگ میں بتایا: ’’ہم نے کم از کم ایک سے 2 سال تک ان کے پروگرام کو بڑھنے سے روکا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہماری انٹیلی جنس کے مطابق ایران کی کئی
تنصیبات مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔‘‘ 22 جون کو امریکا نے بی ٹو بمبار طیاروں کے ذریعے ایران کی 3 بڑی جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے۔ ان حملوں میں بنکر بسٹر بم اور 20 سے زاید ٹام ہاک کروز میزائل استعمال کیے گئے۔ اس کے باوجود امریکی خفیہ ادارے کی ابتدائی رپورٹس کے مطابق یہ حملے پروگرام کو صرف چند مہینوں یا ایک سے 2 سال پیچھے لے گئے ہیں۔ دوسری جانب امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگزیتھ کا کہنا ہے کہ فی الحال ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ ایران نے افزودہ یورینیم کو ان حملوں سے قبل کسی اور مقام پر منتقل کیا ہو۔ صدر ٹرمپ بدستور اپنے مؤقف پر قائم ہیں کہ: ’’یہ حملے تباہ کن تھے، ایران کا ایٹمی ڈھانچا مکمل تباہ ہوچکا ہے۔‘‘