ایران نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب اسرائیل پر زبردست میزائل اور ڈرون حملے کیے، جس کے نتیجے میں دارالحکومت تل ابیب دھماکوں سے لرز اٹھا۔ ایرانی پاسداران انقلاب نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے میزائلوں نے اسرائیلی فضائی حدود پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا ہے اور دشمن کے فضائی دفاع کو ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔

ایرانی افواج نے یہ حملہ اپنے جاری آپریشن ’وعدۂ صادق سوم‘ کے دسویں مرحلے کے تحت کیا، جس میں اسرائیل کے اسٹریٹجک اور حساس اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق درجنوں بیلسٹک میزائل اور مسلح ڈرونز مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی جانب فائر کیے گئے، جنہوں نے متعدد اہم عسکری ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

اسرائیلی فوج نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے مزید میزائل داغے گئے ہیں، جس کے بعد فضائی دفاعی نظام کو مکمل طور پر فعال کردیا گیا ہے۔

دوسری جانب، پاسداران انقلاب کے ترجمان نے بیان میں کہا ہے کہ فتح میزائلوں نے اسرائیل کے دفاعی نظام کو بے اثر کرتے ہوئے فضائی حدود پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔ ترجمان نے تل ابیب اور گردونواح کے شہریوں کو فوری طور پر علاقے خالی کرنے کی تنبیہ بھی جاری کی ہے۔

مزید پڑھیں: ایران-اسرائیل جنگ، یو اے ای نے ایئرپورٹ آپریشنز جاری رکھنے کے لیے کیا اہم فیصلے کیے؟

ایرانی سرکاری خبررساں ادارے پریس ٹی وی کے مطابق حملے کی تازہ لہر اس وقت شروع ہوئی جب گزشتہ 9 مراحل کے دوران اسرائیل کو نمایاں جانی اور مالی نقصان پہنچایا جا چکا تھا۔ یہ حملے ایرانی ایرو اسپیس فورس کی قیادت میں کیے جا رہے ہیں، جن میں ڈرونز اور میزائلز بیک وقت استعمال ہو رہے ہیں۔

تازہ حملوں میں خاص طور پر اسرائیلی فضائیہ کے وہ اڈے نشانہ بنائے گئے ہیں جہاں سے ایران پر حملوں کے لیے جنگی طیارے روانہ کیے جاتے تھے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ایرانی حکمت عملی کا حصہ ہے تاکہ اسرائیل کی جارحانہ صلاحیت کو محدود کیا جا سکے۔

خیال رہے کہ آپریشن وعدۂ صادق سوم کا آغاز گزشتہ جمعہ کی شب ’علی ابن ابی طالب‘ کے کوڈ نام سے کیا گیا تھا۔ اس آپریشن کا مقصد اسرائیلی حملوں میں ایران کے اعلیٰ فوجی عہدیداروں، ایٹمی ماہرین اور بے گناہ شہریوں کی شہادت کا جواب دینا ہے۔

ایرانی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران دشمن کے 28 مختلف جنگی طیاروں کو شناخت، تعاقب اور تباہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ ایران کے فضائی دفاع نے اسرائیلی ساختہ ایک ’ہرمیس‘ جاسوس ڈرون کو حساس علاقوں کی نگرانی کے دوران مار گرایا۔

مزید پڑھیں:  ایران نے شہریوں سے واٹس ایپ اور انسٹاگرام ڈیلیٹ کرنے کا مطالبہ کر دیا، مگر کیوں؟

ادھر اسرائیلی حکومت نے شدید حملوں کے بعد میڈیا پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے پیر کو ایرانی میزائل حملوں کی لائیو کوریج پر مکمل پابندی لگا دی تھی، جس سے صورتِ حال کی سنگینی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ تازہ فضائی حملوں کے باعث مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی کی نئی لہر پیدا ہو چکی ہے، جبکہ عالمی سطح پر بھی خطرے کی گھنٹیاں بجنا شروع ہو گئی ہیں۔

اسرائیلی جارحیت جاری رہی تو خطہ کبھی پائیدار امن نہیں دیکھ سکے گا، ایرانی صدر

ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزیشکیان نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں ایران کے سفارتی عمل کو سبوتاژ کرنے کی سازش قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تہران اور واشنگٹن کے درمیان ایران کے پُرامن جوہری پروگرام پر مذاکرات جاری تھے، عین اُسی وقت اسرائیل نے ایران کے خلاف جارحیت کا آغاز کیا تاکہ ان سفارتی کوششوں کو ناکام بنایا جا سکے۔

صدر پزیشکیان نے منگل کو متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حکومت بین الاقوامی قوانین کو مکمل طور پر نظر انداز کر رہی ہے۔ اور اگر اس کے جرائم کا سلسلہ جاری رہا تو خطے میں پائیدار امن اور سلامتی کا حصول ممکن نہیں رہے گا۔‘

مزید پڑھیں: موساد کے اڈے پر ایسا میزائل مارا جس کا سراغ لگانا ممکن نہیں، ایران

انہوں نے مزید کہا کہ وہ ابتدا ہی سے نہ صرف داخلی سطح پر اتحاد اور ہم آہنگی کے خواہاں رہے ہیں بلکہ خطے اور دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ تعمیری تعاون کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں۔

صدر پزیشکیان نے اس موقع پر اس واقعے کا بھی ذکر کیا جس میں فلسطینی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے رہنما اسماعیل ہنیہ کو تہران میں نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی ایران کی قیامِ امن کی کوششوں کو متاثر کرنے کے لیے کی گئی۔

متحدہ عرب امارات کا ایران سے اظہار یکجہتی

ٹیلیفونک گفتگو میں متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید نے ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزیشکیان سے یکجہتی کا اظہار کیا اور ایرانی حکومت، عوام کے ساتھ مکمل ہمدردی کا یقین دلایا۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے خطے میں کشیدگی میں کمی لانے اور امن و استحکام کے قیام کے لیے وسیع مذاکرات کا آغاز کر دیا ہے۔

خطے کے دو اہم ترین ممالک کے رہنماؤں کے مابین یہ سفارتی رابطہ ایک ایسے وقت پر ہوا ہے جب مشرق وسطیٰ میں اسرائیل اور ایران کے درمیان تناؤ مسلسل بڑھ رہا ہےاور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران سے غیر مشروط طور پر سرنڈر کرنے کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔ ایسے میں ایران اور خلیجی ممالک کے درمیان بات چیت کو خطے میں کشیدگی کم کرنے کی ایک اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: ایران میں تعینات پاکستانی سفارتی عملے کے اہلِ خانہ اور غیر ضروری اسٹاف کے انخلا کا فیصلہ

ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق نیتن یاہو نے کب کب کیا کیا بیانات دیے؟

اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کو کا جواز اس مفروضہ ایٹم بم کو قرار دیا گیا ہے، جس کے عدم وجود کی گواہی خود امریکا کے درجن بھر سے زائد خفیہ ایجنسیاں دے چکی ہیں۔

اس حقیقت کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک طویل عرصے سے بیانیہ گھڑ رکھا ہے کہ ایران ایٹم بم بنا چکا جس کا استعمال اسرائیل کیخلاف کیا جاسکتا ہے۔

نیتن یاہو کی تضاد بیانی:

– 1992 نیٹن یاہو نے اسرائیلی پارلیمنٹ میں دعویٰ کیا کہ ایران 3 سے 5 سال میں جوہری بم بنا لے گا۔

– 1995 اپنی کتاب ’فائٹنگ ٹیررزم‘ میں لکھا کہ ایران 3 سے 5 سال میں جوہری بم بنا لے گا۔

– 1996 وزیر اعظم بننے کے بعد کہا کہ ایران جوہری بم بنانے کے ’انتہائی قریب‘ پہنچ چکا ہے۔

– 2010نیتن یاہو نے الزام لگایا کہ ایران جوہری ہتھیاروں پر قابو پا چکا ہے۔

– 2012نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ ایران ’چند ماہ دور’ ہے جوہری صلاحیت حاصل کرنے سے۔

– 2015 نیتن یاہو نے امریکی کانگریس میں کہا کہ اوباما کا جوہری معاہدہ (JCPOA) ایران کو ’بم بنانے کا راستہ‘ دے رہا ہے۔

مزید پڑھیں: ’اصل کارروائی ابھی باقی ہے‘، ایرانی فوج کی اسرائیلی شہریوں کو حیفا اور تل ابیب چھوڑنے کی وارننگ

کیا یہ دعوے درست ثابت ہوئے؟

نیتن یاہو کے تمام اندازے غلط ثابت ہوئے۔ 2024 تک ایران نے کوئی جوہری بم نہیں بنایا، حالانکہ انہوں نے 30 سال سے اس کے ’قریب‘ ہونے کا دعویٰ کیا۔ یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا ان کے بیانات حقیقت پر مبنی تھے یا محض خوف پھیلانے کی کوشش؟

بنجمن نیتن یاہو، جو طویل عرصے تک اسرائیل کے وزیر اعظم رہے ہیں، گزشتہ 3 دہائیوں سے ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں متناقض بیانات دیتے آ رہے ہیں۔ ان کے دعوؤں کا جائزہ لینے سے پتا چلتا ہے کہ وہ مسلسل ایران کو جوہری ہتھیار بنانے کے قریب بتاتے رہے ہیں، لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہوا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: متحدہ عرب امارات نیتن یاہو نے نے اسرائیل مزید پڑھیں کرتے ہوئے جوہری بم ایران کے سے ایران کہ ایران انہوں نے کی جانب رہے ہیں کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

اسرائیل کا ایران کے بیلسٹک میزائل لانچنگ سائٹس پر حملہ

اسرائیلی فوج کے ترجمان ایفی ڈیفرن نے تصدیق کی ہے کہ ملکی فضائیہ نے ایرانی شہر اصفہان میں واقع بیلسٹک میزائل لانچنگ سائٹس پر حملے کیے ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اس حملے کی موجودہ لہر میں 12 اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی فضائی دفاعی نظام کو نشانہ بناتے ہوئے 70 سے زائد میزائل بیٹریوں کو تباہ کیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں متعدد میزائل لانچرز اور ریڈار سسٹمز بھی تباہ کیے گئے، جن کا مقصد اسرائیلی حملوں کو روکنا تھا۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان نے مزید کہا کہ مطابق حالیہ دنوں میں اسرائیلی جنگی طیاروں نے پانچ مراحل پر مشتمل فضائی حملے کیے جن کا مقصد ایران کے فضائی دفاع کو کمزور کرنا تھا۔

انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج کی ان کارروائیوں نے ہمیں تہران سمیت ایران کے اندرونی اہداف تک رسائی کا راستہ ہموار کیا۔

یہ کارروائیاں ایران کے تین اہم جوہری مراکز کو نشانہ بنانے کے بعد کی جا رہی ہیں، جن میں اصفہان بھی شامل ہے۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری ایک ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائلوں کے تین اہم ذخیرے اور لانچنگ مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری کامیاب کارروائیوں کے باعث ایرانی افواج مغربی علاقوں سے پیچھے ہٹ کر مرکزی ایران تک محدود ہوگئی ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ اب ایران اور اس کے اتحادیوں کے لیے کوئی شہر محفوظ پناہ گاہ نہیں رہا۔ ہم نے جس طرح حماس اور حزب اللہ کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا، اسی طرح ایرانی اعلیٰ حکام بھی ہدف پر ہیں۔

دوسری جانب ایران کے سرکاری میڈیا پریس ٹی وی نے اسرائیلی حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ تہران کے گنجان آباد علاقوں میں ایرانی فضائی دفاع اسرائیلی حملوں کا جواب دے رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آپریشن وعدہ صادق سوم کی دسویں لہر :ایران کا اسرائیل پر ایک اور بڑا حملہ، پاسداران انقلاب کا اسرائیلی فضاؤں پر مکمل کنٹرول کا دعویٰ
  • اسرائیل کا بڑا دعویٰ: ایرانی راکٹ لانچر پر ڈرون حملے کی ویڈیو جاری
  • ایرانی سپریم لیڈر نے جنگ کے اختیارات پاسداران انقلاب گارڈ کو دیدیئے
  • فتاح میزائلوں نے اسرائیلی فضائی حدود کا مکمل کنٹرول حاصل کرلیا، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی
  • آپریشن وعدہ صادق سوم؛ دسویں لہر کا آغاز، پاسداران انقلاب کا اسرائیلی فضاؤں پر مکمل کنٹرول کا دعویٰ
  • اسرائیل کا ایران کے بیلسٹک میزائل لانچنگ سائٹس پر حملہ
  • اسرائیل کا پاسداران انقلاب کے ایک اور اعلیٰ کمانڈر کو شہید کرنے کا دعویٰ
  • اسرائیل کا حملہ: پاسداران انقلاب کے انٹیلی جنس چیف محمد کاظمی اور نائب شہید
  • اسرائیلی حملے سے ایران میں نقصانات، پاسداران انقلاب کا انٹیلیجنس ہیڈکوارٹر تباہ کرنے کا بھی دعویٰ