اسرائیلی جارحیت جاری رہی تو خطہ کبھی پائیدار امن نہیں دیکھ سکے گا، ایرانی صدر
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزیشکیان نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں ایران کے سفارتی عمل کو سبوتاژ کرنے کی سازش قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تہران اور واشنگٹن کے درمیان ایران کے پُرامن جوہری پروگرام پر مذاکرات جاری تھے، عین اُسی وقت اسرائیل نے ایران کے خلاف جارحیت کا آغاز کیا تاکہ ان سفارتی کوششوں کو ناکام بنایا جا سکے۔
صدر پزیشکیان نے منگل کو متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حکومت بین الاقوامی قوانین کو مکمل طور پر نظر انداز کر رہی ہے۔ اور اگر اس کے جرائم کا سلسلہ جاری رہا تو خطے میں پائیدار امن اور سلامتی کا حصول ممکن نہیں رہے گا۔‘
یہ بھی پڑھیے اسرائیل ایران کشیدگی: پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ
انہوں نے مزید کہا کہ وہ ابتدا ہی سے نہ صرف داخلی سطح پر اتحاد اور ہم آہنگی کے خواہاں رہے ہیں بلکہ خطے اور دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ تعمیری تعاون کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں۔
صدر پزیشکیان نے اس موقع پر اس واقعے کا بھی ذکر کیا جس میں فلسطینی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے رہنما اسماعیل ہنیہ کو تہران میں نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی ایران کی قیامِ امن کی کوششوں کو متاثر کرنے کے لیے کی گئی۔
متحدہ عرب امارات کا ایران سے اظہار یکجہتیٹیلیفونک گفتگو میں متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید نے ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزیشکیان سے یکجہتی کا اظہار کیا اور ایرانی حکومت، عوام کے ساتھ مکمل ہمدردی کا یقین دلایا۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے خطے میں کشیدگی میں کمی لانے اور امن و استحکام کے قیام کے لیے وسیع مذاکرات کا آغاز کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے ایران نے کسی جنگ میں پہل کی نہ اسرائیل پر حملہ کیا — ایراوانی کا اقوام متحدہ کو خط
خطے کے دو اہم ترین ممالک کے رہنماؤں کے مابین یہ سفارتی رابطہ ایک ایسے وقت پر ہوا ہے جب مشرق وسطیٰ میں اسرائیل اور ایران کے درمیان تناؤ مسلسل بڑھ رہا ہےاور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران سے غیر مشروط طور پر سرنڈر کرنے کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔ ایسے میں ایران اور خلیجی ممالک کے درمیان بات چیت کو خطے میں کشیدگی کم کرنے کی ایک اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل ایران متحدہ عرب امارات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل ایران متحدہ عرب امارات متحدہ عرب امارات کے درمیان ایران کے انہوں نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
امریکی دھمکیوں اور اسرائیلی جارحیت کی حمایت سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، شیخ نعیم قاسم
خوراک، زرعی مصنوعات اور دستکاری کی نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ یہ مارکیٹ ایک تخلیقی اور نتیجہ خیز خیال ہے اور ہمیں اس بازار کے لیے جہاد البناء فاؤنڈیشن کی کوششوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے اپنے خطاب میں اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن اسرائیلی جارحیت کو جواز فراہم کرتا ہے اور وہ کبھی بھی ایماندار اور غیر جانبدار ثالث نہیں رہا، بلکہ اسرائیلی جارحیت کا اصل حامی ہے۔ حزب اللہ تحریک کے سکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے آج خوراک، زرعی مصنوعات اور دستکاری کی نمائش کی افتتاحی تقریب میں کہا کہ یہ مارکیٹ ایک تخلیقی اور نتیجہ خیز خیال ہے اور ہمیں اس بازار کے لیے جہاد البناء فاؤنڈیشن کی کوششوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بازار میں حصہ لینے والے، زمین کے (اصل) لوگ اور جنوبی لبنان میں واپس آنے والے وہ لوگ ہیں جو آج اگلی صفوں پر ثابت قدم ہیں اور زمین کی فصل کاٹ رہے ہیں۔
شیخ نعیم قاسم نے تاکید کی کہ لبنان کا ہر ٹکڑا اس ملک کا حصہ ہے، مستقبل میں زمین کا مالک وہی ہے، جو مزاحمت کرے گا، جو زمین چھوڑ دے گا، اور جو اس پر سودا کرے گا وہ اسے کھو دے گا۔ انہوں نے کہا کہ جو کوئی بھی طائف معاہدے کی پاسداری کرنا چاہتا ہے وہ اس کے ایک حصے کا انتخاب نہیں کر سکتا اور دوسرے حصوں کو ترک نہیں کر سکتا، پہلی ترجیح زمین کو آزاد کرانا ہے۔ حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے صیہونی حکومت کی مسلسل امریکی حمایت اور لبنان میں جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں پر اس کی طرف سے حکومت کو دیئے جانے والے گرین سگنل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سطحی طور پر امریکہ لبنان کے بحران کے حل اور صیہونی حکومت کی جارحیت کو روکنے کے لیے ثالث ہونے کا دعویٰ کرتا ہے لیکن یہ تجربہ شدہ بات ہے کہ امریکہ اسرائیلی جارحیت کا اصل حامی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن کا اصل ہدف لبنان کی خودمختاری اور آزادی کو کمزور کرنا اور علاقے میں صیہونی حکومت کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کی حمایت کرنا ہے، جب کہ امریکی ایلچی لبنان کا سفر کرتے ہیں اور استحکام کی حمایت کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن عملی طور پر ان کے بیانات کا مقصد اسرائیلی جارحیت کو جواز فراہم کرنا ہے۔ شیخ نعیم قاسم نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امریکہ ہمیشہ لبنان پر الزام لگاتا ہے اور دباؤ ڈال کر اس ملک کی فوج کو سنگین حرکتوں مجبور کرنیکی کوشش کرتا ہے تاکہ لبنان کی طاقت اور آزادی محدود رہے۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی سوال یہ ہے کہ صیہونی حکومت کی طرف سے پانچ ہزار سے زائد جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر امریکہ کا موقف کیا ہے؟ حزب اللہ تحریک کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ابھی تک اسرائیل کی جارحیت کو روکنے کے لیے واشنگٹن کی طرف سے کوئی مذمت یا سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
شیخ نعیم قاسم نے تاکید کی کہ دھمکیاں ہمارے موقف کو تبدیل نہیں کریں گی اور ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے یا جبری وعدوں کو قبول نہیں کریں گے، ہماری زمین کے ساتھ ہمارے تعلق کی مضبوطی ان کی فوجی صلاحیتوں سے زیادہ مضبوط ہے، چاہے وہ کتنے ہی طاقتور کیوں نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مزاحمت لبنان کے لیے ایک مضبوط نقطہ ہے جسے برقرار رکھنا ضروری ہے، تم قتل کر سکتے ہو لیکن ہمارے اندر سے غیرت اور افتخار کے جذبے کو ختم نہیں کر سکتے اور ہمارے دلوں اور زندگیوں سے زمین کی محبت کو ختم نہیں کر سکتے۔ شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ لبنانی صدر کا موقف ایک ذمہ دارانہ حیثیت کا حامل رہا ہے، جس نے فوج کو اسرائیلی اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے تاکید کی کہ اس موقف کو اتحاد کے ساتھ مضبوط ہونا چاہیے اور ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوج کی حمایت کے منصوبے پر غور کرے تاکہ وہ دشمن کے مقابلے میں کھڑی ہوسکے۔