جی7 ممالک نے اسرائیل کی حمایت کردی،ایران عدم استحکام کا سبب قرار ،ٹرمپ اجلاس ادھورا چھوڑ کر واپس واشنگٹن روانہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اوٹاوا /واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک/جسارت نیوز) کینیڈا میں ہونے والی سمٹ میں جی 7 ممالک نے اسرائیل کی حمایت کردی۔ خبر ایجنسی کے مطابق جی 7 ممالک کے بیان میں اسرائیل کی حمایت اور ایران کو عدم استحکام کا سبب قرار دیا گیا ہے۔ جی 7 کے مشترکہ بیان میں مشرق وسطیٰ میں وسیع پیمانے پر کشیدگی میں کمی، ایران کے بحران کے حل اور غزہ میں بھی جنگ بندی پر زور دیاگیا ہے۔جی 7 ممالک کے مشترکہ بیان میں شہریوں کے تحفظ کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا ہے۔جی 7 ممالک نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہمیشہ سے واضح ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرسکتا اور اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، اسرائیل کی سلامتی کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں۔دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے جی 7 ممالک کے مشترکہ اعلامیے پر دستخط سے انکار کردیا ہے جس کے مسودے میں اسرائیل ایران تنازع میں کشیدگی کم کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔جی سیون اجلاس نے بھارت کو سفارتی سطح پر تنہا ثابت کردیا۔کینیڈا میں سربراہان مملکت کی موجودگی کے باوجود مودی غیر حاضر، عالمی میڈیا نے بھی بھارت کا نام اور پرچم غائب کردیا۔جی سیون اجلاس نے بھارت کو سفارتی سطح پر تنہا ثابت کردیا، کینیڈا میں شریک ممالک کے سربراہان کی موجودگی میں بھارتی وزیراعظم مودی غیر حاضر رہے، بین الاقوامی میڈیا نے بھی جی سیون اجلاس کی کوریج میں بھارت کا نام اور پرچم منظر سے غائب کردیا۔ رپورٹ کے مطابق جی سیون اجلاس میں بھارتی وزیراعظم کو مدعو کرنا صرف رسمی کارروائی تھی۔ قبل ازیں مودی کی کوششوں کے باوجود ان کی امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات نہ ہوسکی اور بھارتی میڈیا شدید مایوس ہوگیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں بڑھتی کشیدگی کے پیش نظر جی-7 اجلاس مکمل ہونے سے قبل ہی واشنگٹن واپسی کا فیصلہ کر لیا ہے۔ انہوں نے نیشنل سیکورٹی کونسل کو سچویشن روم میں الرٹ رہنے کی ہدایت بھی دے دی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر ٹرمپ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تناؤ کے سبب اجلاس کا آخری دن چھوڑ کر وطن واپس روانہ ہوئے۔یورپی اور کینیڈین سفارتکاروں نے تصدیق کی ہے کہ جی-7 اجلاس کا اختتامی اعلامیہ اب بھی مذاکرات کے مرحلے میں ہے، اور اجلاس آج ختم ہوگا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان محض جنگ بندی نہیں بلکہ ’’تنازع کا مکمل خاتمہ‘‘ چاہتے ہیں۔ائر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے واضح کیا کہ اگر ایران نے امریکی مفادات یا اہلکاروں کو نشانہ بنایا تو امریکا سخت ردعمل دے گا‘ اگر انہوں نے ہمارے لوگوں کو کچھ کہا، تو ہم انتہائی سخت حملہ کریں گے‘ پھر دستانے اُتر جائیں گے۔ ٹرمپ نے کہا کہ مجھے لگتا ہے وہ جانتے ہیں کہ ہمارے فوجیوں کو چھونا ان کے لیے خطرناک ہوگا‘ہم صرف جنگ بندی نہیں، ایک حقیقی خاتمہ چاہتے ہیں‘ اگر ایران مکمل طور پر ہتھیار ڈال دے تو وہ بھی قابلِ قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ ایران کے ساتھ بات چیت کرنے کے موڈ میں نہیں ہیں‘ وہ ممکنہ طور پر نائب صدر جے ڈی وینس اور مشرق وسطیٰ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کو ایرانی حکام سے مذاکرات کے لیے بھیج سکتے ہیں‘ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جی سیون اجلاس اسرائیل کی امریکی صدر جی 7 ممالک ممالک کے نے کہا
پڑھیں:
ایک روز کے دوران صرف چمن بارڈر سے 10 ہزار افغان مہاجرین واپس اپنے وطن روانہ
اسلام آباد:افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے، ایک روز میں صرف چمن بارڈر سے تقریباََ 10 ہزار 7 سو افغان مہاجرین کو باعزت طریقہ سے افغانستان واپس روانہ کردیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا سلسلہ چمن کے بعد آج سے طورخم سرحد سے بھی شروع کردیا گیا، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک تقریباََ 15 لاکھ 60 ہزار افغان مہاجرین کی وطن واپسی ہو چکی ہے۔
اطلاعات کے مطابق افغان مہاجرین کی واپسی قانونی طریقہ کار کے تحت کی جا رہی ہے، ہر شخص کے دستاویزات کی تصدیق کے بعد ہی سرحد عبور کرنے کی اجازت دی جا رہی ہے، افغان مہاجرین کے لیے ایف سی اور سول انتظامیہ کی جانب سے نہ صرف رہائش بلکہ کھانے کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ افغان جنگ اور خانہ جنگی کے باعث پاکستان نے 40 سال تک افغانیوں کی بہترین میزبانی کی اور ایک عظیم مثال قائم کی، افغان مہاجرین کی واپسی کا اقدام پاکستان نے اپنی قومی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے اٹھایا ہے تاہم اب پاکستان میں بغیر پاسپورٹ اور ویزا کے داخلہ ممکن نہیں ہوگا۔