تہران خالی کرنے کی تجویز پر ایرانی نژاد امریکی رکنِ کانگریس کی ٹرمپ پر کڑی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
ایرانی نژاد امریکی رکنِ کانگریس یاسمین انصاری نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے تہران کو "خالی کرنے" کی تجویز پر شدید ردعمل دیا ہے اور اسے "ظالمانہ اور خوفناک" قرار دیا ہے۔
یاسمین انصاری، جو گزشتہ سال امریکی ایوانِ نمائندگان میں منتخب ہونے والی دوسری ایرانی نژاد رکن بنیں، انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (سابقہ ٹوئٹر) پر کہا کہ: "تہران تقریباً 1 کروڑ آبادی کا بڑا شہر ہے۔ ایرانی عوام آزادی کے مستحق ہیں، مگر معصوم شہریوں کا قتل، بڑے پیمانے پر خونریزی یا ایک اور نہ ختم ہونے والی جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں۔"
Both of my parents fled Iran so this is personal.
Tehran is a massive city of nearly 10 million. Iranian people deserve freedom but Trump’s threat of murdering innocent civilians, a mass casualty event, or another endless war is not the… pic.twitter.com/lQLBBYNaaR — Congresswoman Yassamin Ansari (@RepYassAnsari) June 16, 2025
ٹرمپ کے حالیہ بیانات نے دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے، خاص طور پر ان کے تہران سے شہریوں کو نکالنے کے مشورے کو جنگ کی دھمکی سمجھا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ٹرمپ کا بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان؛ روس سے تجارت پر جرمانہ بھی لگے گا
بھارتی وزیر اعظم مودی کے عالمی سطح اپنی سفارتی کامیابیوں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے دوستی کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے اور ایک بار بھی ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو آئینہ دیکھاتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل" پر لکھا کہ بھارت ہمارا دوست ہے لیکن برسوں سے امریکا نے اس کے ساتھ بہت کم تجارت کی ہے کیونکہ ان کے ٹیرف دنیا میں سب سے زیادہ ہیں، اور ان کی غیر مالیاتی تجارتی رکاوٹیں نہایت سخت اور ناقابلِ قبول ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہی وجہ ہے کہ امریکا کا بھارت کے ساتھ تجارتی خسارہ بہت زیادہ ہوتا جا رہا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ بھارت نے ہمیشہ اپنی زیادہ تر فوجی ضروریات روس سے پوری کی ہیں اور وہ چین کے ساتھ مل کر روس سے توانائی کا سب سے بڑا خریدار ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ بھارت ایسا اس وقت کر رہا ہے جب پوری دنیا چاہتی ہے کہ روس یوکرین میں قتل و غارت بند کرے۔ یہ سب چیزیں اچھی نہیں ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بھارت کو نہ صرف 25 فیصد ٹیرف دینا ہوگا بلکہ روس سے تجارت کی بنیاد پر اضافی جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے جس کا اطلاق یکم اگست سے ہوگا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد امریکا کے تجارتی خسارے کو کم کرنا ہے، خاص طور پر ان ممالک کے ساتھ جن سے امریکا درآمد کرتا ہے۔
امریکی صدر نے بھارت میں ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے کا اعلان ابھی سوشل میڈیا پر کیا ہے تاہم وائٹ ہاؤس نے اس ممکنہ "جرمانے" کی تفصیلات یا ردِعمل پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا۔
یہ اقدام امریکی تجارتی پالیسی میں ایک اور سخت قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جس سے امریکا اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی آ سکتی ہے۔